وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ جب سے عمران خان نے پاکستان میں وزرات عظمیٰ سنبھالی ہے اس وقت سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں نئی گرمجوشی پیدا ہوئی ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کے دوران جس قسم کے الفاظ استعمال کئے ان کی مثال نہیں ملتی، سعودی ولی عہد نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہیں، ان کے اس بیان سے ان کا پاکستان سے تعلق ظاہر ہوتا ہے اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت کے تعلقات کتنے اچھے ہیں۔ پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان جو کشیدگی پیدا ہوئی اس میںبھی سعود ی عرب کا کردار قابل تعریف تھا اور سعودی عرب نے تنائو کو کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کیا اور سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیرپاکستان بھی تشریف لائے اور بھارت بھی گئے اور ان کا جو کردار بنتا تھا وہ انہوں نے ادا کیا۔ سعودی عراب میں مقیم 20لاکھ پاکستانیوں کا پاکستانی معیشت میں اہم کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہارفواد چوہدری نے ریاض میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں سعودی وزیر کلچر پرنس بدر بن سعود کی دعوت پر سعودی عرب آیا تھا ۔ سعودی عرب کی وزارت ثقافت کے قیام میں پاکستان کا بھر پور حصہ ہے، پاکستان سعودی عرب کی ثقافت کی بحالی میںسعودی عرب کا پورا ساتھ دینا چاہتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس راحت فتح علی خان نے سعودی عرب میں کنسرٹ کیا تھا اور اب آئندہ ماہ اپریل میں سعودی عرب میں پاکستان کا بہت بڑا میلہ سجے گا اور یہاں کی کمیونٹی کو بہت کچھ دیکھنے کا موقع ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے سیاحت کے لئے آنے والے سعودی شہریوں کے لئے ویزے کی شرط ختم کردی گئی ہے اور فیس بھی ختم کر دی گئی ہے ۔ سعودی شہری پاکستان آ سکیں گے اور وہ ائیرپورٹ پر ویزہ لے سکیں گے جس سے پاکستان میں سیاحت بڑھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے عرب سیاحت بہت اہم ہے، ہمیں توقع ہے کہ بڑی تعداد میں سعودی شہری پاکستان آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب سے ڈراموں کا تبادلہ کرے گا اور اس حوالہ سے پاکستان اپنے ڈراموںکی عربی زبان میں ڈبنگ کرے گا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میںنے سعودی وزیر ثقافت سے سعودی ائیرلائن میں پاکستانی ڈرامے اور انٹرٹینمنٹ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بہت کم فلمیں بن رہی ہیں تاہم جو فلمیں بن رہی ہیں ہماری چین اور سعودی عرب سے بات ہو گئی ہے وہ اپنے ممالک میں ان فلموں کی نمائش کی اجازت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی پاکستانی ریاض، جدہ یا کسی اور سعودی شہر میں سینما بنانا چاہتا ہے تو سعودی حکومت اس کے لئے مدد فراہم کرنے کے لئے تیا ر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی اور بھارتی سینما اس وقت دنیا میں حکمرانی کر رہا ہے اور ہم نے اس میں اپنی جگہ بنانی ہے کیونکہ بدقسمتی سے ہمارا سینما 1971کے بعدسے زبوں حالی کا شکار ہے اور ہم نے پہلی بار کوشش کی ہے کہ سینما اپنے پوئوں پر کھڑا ہو سکے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024