مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع شوپیاں میں 3 نوجوانوں کی شہادت کیخلاف مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال
سرےنگر (آن لائن‘اے این این) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع شوپیاں میں 3 نوجوانوں کی شہادت کیخلاف مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ بھارتی فوجےوں نے ہفتے کے روز ضلع شوپےان کے علاقے گنو پورہ مےں پرامن مظاہرےن پر فائرنگ کرکے 3 نوجوانوں جاوید احمد اور سہیل وغیرہ کو شہید جبکہ متعدد کو زخمی کردےا تھا۔ ہڑتال کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی جس پر سرینگر ، شوپیاں اور دیگر قصبوں میں گزشتہ روز دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے۔ دریں اثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوانوں کی شہادت پر احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر کے نوہٹہ، خانیار، رینہ واری، کرال کھڈ، مائسمہ، مہاراج گنج اور صفہ کدل تھانوںکی حدود میں آنے والے علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کئے رکھیں‘ جگہ جگہ فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئیں جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل رہیں۔ اے این این کے مطابق 17 سالہ سہیل جاوید نامی نوجوان 12ویں جماعت کا طالب علم جبکہ جاوید احمد بٹ فسٹ ایئر میں زیر تعلیم تھا۔پولیس ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گناپورہ میں فوج کی جانب سے مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں دو مقامی نوجوان جاں بحق ہوئے اور اس سلسلے میں ایک ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کئے گئے ہیں اور ڈی سی شوپیان 15روز میں سرکار کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ دوسری طرف واقعہ کے خلاف اتوار کو بھی شدید احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں لوگوں نے مظاہرے کئے اور بھارتی فورسز پر پتھراو¿ کیا گیا جس پر بھارتی فورسز نے بھی طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ جھڑپوں میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سرکاری ترجمان کے مطابق اتوار کو پائین شہر میں مکمل بندشیں نافذ کی گئیں جبکہ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شوپیاں واقعہ پر بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کے ساتھ فون پر بات کی اور اس واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ شہری ہلاکت سے ریاست میں اس سیاسی عمل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جسے تمام سیاسی جماعتوں نے بڑی محنت کے بعد پٹری پر لایا۔ وزیر دفاع نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر کے متعلقین پر زور دیں گی کہ موجودہ لائحہ عمل پر سختی سے عمل کیا جائے تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔اس سے پہلے وزیر اعلیٰ نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ واقعہ کی تحقیقات کرکے حقائق جلد از جلد سامنے لائیں۔محبوبہ مفتی نے سوگوار کنبوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ادھر مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یسین ملک نے شوپیان میں واقعہ پر کہا کہ فوج، سی آر پی ایف اور پولیس پرامن مظاہرین کے خلاف بربریت کا بدترین مظاہرہ کرکے معصوم اور قیمتی انسانی زندگیاں ایک منصوبہ بند طریقے پر چھین رہی ہیں۔ بھارتی فوج اور اس کے مقامی حامی پوری نوجوان نسل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں۔ دلی کے تنخواہ داروں اور مراعات خوروں کی طرف سے آئے دن اسمبلی اور اخباری بیانوں میں ڈرامہ بازی اور مکاری مظلوم قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ ادھر حریت کانفرنس(ع) ،دختران ملت ،پیپلز پولیٹکل فرنٹ، سالویشن مومنٹ،محاذ آزادی،ووئس آف وکٹمز، ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ ، پیروان ولایت اور اسلامک پولیٹیکل پارٹی نے بھی شوپیان میں نہتے شہریوں کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکتوں اور دوسرے کئی افراد کو زخمی کرنے پرسخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج اور دیگر فورسز کو معصوم کشمیریوں کا خون بہانا ایک معمول کا مشغلہ بن چکا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ کشمیر میں متواتر طور پیش آنے والے ایسے واقعات عالمی برادری کے لئے چشم کشاہےں اور ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کی خون ریزی کو بند کرانے کےلئے موثر اقدامات کریں۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے نسل کشی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اور لوگوں کو اس کے خلاف صف آرا ہو جانا چاہئے۔یہ صرف شوپیاں کی بات نہیں بلکہ پورے جموں کشمیر، پاکستان اور آزاد کشمیر کے مسلمانوں کیلئے ایک مسئلہ ہے جس پر انہیں آواز بلند کرنی چاہئے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان ہلاکتوں کے خلاف بین الاقوامی عدالت کا رخ کریں‘ عام لوگوں کو راست نشانہ بنانا جنیوا کنونشن کی راست عدولی ہے۔
مقبوضہ کشمیر