پیپلزپارٹی کی پالیسیاں متعصبانہ ہیں :محمد حسین ، پہلے سندھی اور پاکستانی بنوپھر بات کرو:سہیل انور سیال
کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو صوبے کے آئندہ 9 ماہ کے بجٹ پر چوتھے روز بھی بحث جاری رہی۔ اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک دوسرے پر سخت الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا جس نے ایوان کا ماحول سخت کشیدہ کردیا ، کارروائی کے دوران شور شرابے کے باعث ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرتا رہا جس کے باعث کان پڑی آواز سنائی نہیں دی ۔ سپیکر اراکین کو ایوان کو جلسہ گاہ اور اکھاڑہ بنانے سے گریز کی ہدایت کرتے رہے۔ قیادت اور خاتون رکن پر تنقید کے باعث اپوزیشن نے دو مرتبہ ایوان کی کارروائی کا علامتی واک آؤٹ بھی کیا۔ جمعرات کو سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین نے دھواں دار تقاریر کیں اور ایک دوسرے کی قیادت کو بھی نہ بخشا۔ سہیل انور سیال رکن پیپلزپارٹی نے اپنی بجٹ تقریر میں اپوزیشن خصوصا ایم کیوایم کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اندرون سندھ کی بات کرتے ہیں، اندرون سندھ والوں نے انہیں پالا ہے، انکا قائد غدار تھا، انہوں نے 12 مئی کا واقعہ کیا،وزرات اعلیٰ کے دعویدار اپنا اپوزیشن لیڈر بھی نہ لاسکے مہاجر مہاجر کرتے رہتے ہیں جو یہاں رہتا ہے وہ سندھی ہے سندھ کے لوگوں نے تم کو پالا ہے پہلے خود کو تسلیم کریں پھر حق کی بات کریں ایم کیوایم کے محمد حسین نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران پیپلزپارٹی کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ متعصبانہ پالیسیاں اپنائی جس کی بدولت مہاجر آبادیوں کو نقصان پہنچایا ۔ پی ٹی آئی رکن خرم شیرزمان نے بجٹ تقریر میں پیپلزپارٹی ارکان کو دبے الفاظ میں دھمکی لگائی اور کہا کہ اپنے ارکان کو سمجھائیں کہ میری قیادت کے خلاف بات نہ کریں اگر ہم نے بات کرنا شروع کردی تو اپ یہاں بیٹھ نہیں سکیں گے میرے لیڈر پر کرپشن کے کوئی الزام نہیں ہیں۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائٹس کی فراہم کردہ ادویات میں بے ضابطگی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ زیتون شہد کی بہت بات ہوئی، کیا یہ و ہی شہد ہے جو امین گنڈاپور کی گاڑی سے ملاتھا۔ کے پی کے حکومت کے 11 وزرا کے خلاف کرپشن کیسز ہیں کہتے تھے کہ ڈائریکٹ ٹیکسز کا جگا ٹیکس سمجھتا ہوں، اب 170 ارب روپے کے ڈائریکٹ ٹیکس لگائے گئے۔ پی ٹی آئی کے رکن رابستان خان نے اپنی بجٹ تقریر میں شہد اور زیتون پر کھل کر اظہار خیال کیا کہا کہ صوبے کا بجٹ دودھ، شہد، زیتون کی نہروں پرخرچ کیا جارہاہے، سندھ کے عوام کو شہد، زیتون کی نہریں نہیں چاہیے سندھ کے لوگوں کو صحت تعلیم کی بنیادی سہولیات چاہیے، شہد، زیتون کی نہریں بہانا بند کریں۔ سپیکر آغا سراج درانی نے شہد اور زیتون پر تبصرہ کیا تو ایوان میں قہقہے گونج اٹھے، بولے کہ شہد اور زیتون تو طاقتور ہوتے ہیں لگتا ہے آپکو زیتون اور شہد زیادہ پسند ہے کیونکہ پٹھانوں کو یہ دونوں چیزیں اچھی لگتی ہیں ،سپیکر کے ان ریمارکس پر ارکان نے قہقہے لگائے۔ تحریک لبیک پاکستان ثروت فاطمہ نے اپنی بجٹ تقریر میں تعلیمی اصلاحات کی بات کی ۔ متحدہ کے رکن اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پالیسیاں متعصبانہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سہیل انور سیال نے کہا کہ تقسیم کے بعد آنے والوں کو ہم نے پالا۔ پہلے سندھی بنو، پاکستانی بنو پھر دوسری بات کرو۔ دریں اثنا پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے سہیل انور سیال کے بیان کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی نفرتوں کی باتوں سے فتنہ پیدا ہوتا ہے۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے انکی باتوں کا نوٹس کیوں نہیں لیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ سہیل انور سیال کی بانیان پاکستان کیلئے زبان باعث شرم ہے۔ اس سے قبل بھی بہت سے لوگوں نے مہاجروں کی توہین کی۔ میں سہیل انور سیال کے بیان کی سخت مذمت کرتا ہوں۔