یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
پاکستان میں مہنگائی کی حالیہ لہر نے ملک کے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے مگر متوسط طبقے اور کم آمدن والے خاندان سب سے زیادہ مشکل کا شکار نظر آتے ہیں۔ عالمی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور صرف ایک سال میں ہی بیس لاکھ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے ہیں۔ ملک کی چالیس فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو چکی ہے خیال رہے کہ پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کے مطابق گزشتہ ایک سال میں آٹے کی قیمت میں انیس فیصد اضافہ ہوا ہے کوکنگ آئل کی قیمت اڑتیس فیصد بڑھی ہے۔ بجلی بائیس فیصد مہنگی جبکہ گیس سلنڈر کی قیمت میں پچاس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اس بڑھتی ہوئی ظالم مہنگائی کے حوالہ سے غریب عوام کی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے روزنامہ نوائے وقت کے سینئر کالم نگار و تجزیہ نگار محمد اکرم چوہدری نے گزشتہ روز اپنے تحریری تجزیہ میں بتایا ہے کہ مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کسی سیاسی جماعت نے اس اہم ترین مسئلے پر توجہ نہیں دی۔ ٹوٹی پھوٹی اور تقسیم اپوزیشن نے تو کیا مہنگائی کا مسئلہ اٹھانا تھا خود پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ حکومتی سطح پر سب سے زیادہ خطرناک اور تشویشناک بات یہ ہے کہ آج تک اس اہم ترین مسئلے پر حکومت نے توجہ ہی نہیں دی۔ سوال جواب ضرور ہوتے ہیں، مہنگائی کا نوٹس لیا جاتا ہے لیکن عام آدمی کے لیے سہولت پیدا نہیں ہو سکی۔ ماضی میں دہشت گردی سب سے بڑا مسئلہ تھا حکومتوں کی ساری توجہ امن و امان بہتر بنانے پر ہوتی تھی۔ خوش قسمتی سے پاکستان تحریک انصاف کو تو پرامن پاکستان ملا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص افواج پاکستان، حساس ادارے، رینجرز اور پولیس کے بہادر جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ملک میں امن کو بحال کیا ہے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت امن و امان کی بہتر صورت حال سے بھی فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ اب ریسرچ کمپنی اپسوس نے سروے کیا ہے۔ اس سروے میں مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ اپسوس کے اس سروے میں تینتالیس فیصد پاکستانی مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں جبکہ چودہ فیصد نے بیروزگاری کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔ سروے کے مطابق ستاسی فیصد کو ملک کی سمت پر تحفظات ہیں اور یاد رکھیں سمت پر تحفظات صرف اس لیے ہیں کہ عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر زندگی آسان ہو، زندگی کی بنیادی ضروریات پوری ہو رہی ہوں تو سمت پر کبھی خدشات پیدا نہیں ہوتے۔ مہنگائی رکنے کے امکانات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ جس رفتار سے بنیادی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے بعد قیمتوں کا نیچے آنا ممکن نہیں ہے اور اب گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اوگرا کو گیس کی قیمت میں ایک سو ستاون اعشاریہ پچاس فیصد اضافے کی درخواست کر دی ہے۔ ایس این جی پی ایل کی یہ درخواست منظور کرلی گئی تو جسے ماہانہ بل ایک ہزار بل ادا کرنے والے صارف کا بل بڑھ کر دو ہزار پانچ سو روپے سے زائد ہو جائے گا۔ سو یہ حالات ہیں ایسی خبروں اور اقدامات کے بعد ہونے والے سروے ایسے ہی ہوتے ہیں جن میں مایوسی واضح طور پر نظر آتی ہے۔ ایسی صورتحال پر گزشتہ کئی سالوں پہلے لکھا گیا یہ نغمہ بے ساختہ لکھنے پر مجبور ہوں کیونکہ ہمیں بھی ایسے ہی انسانوں (رہنمائوں) کی ضرورت ہے۔
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
روک لیتے ہیں جو بڑھتے ہوئے طوفانوں کو
آپ ہی اپنے تڑپنے کا مزہ لیتے ہیں
ہنس کے ہر غم کو وہ سینے سے لگالیتے ہیں
غم سے ڈرتے ہوئے دیکھا نہیں دیوانوں کو
رہ گیا دل میں دبا کر کوئی ارمانوں کو
ان کی ہمت پہ خوشی ناز کیا کرتی ہے
زندگی ان کے قدم چوم لیا کرتی ہے
جو بہاروں سے سجا دیتے ہیں ویرانوں کو
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو