واجد ضیا نے یہ الزام تعصب اوربدنیتی کی وجہ سے لگایا، واجد ضیا ہمارے خلاف متعصب ہیں :مریم نواز
اسلام آباد:شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس میں بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی اور نہ وہ نیلسن اور نیسکول کی بینیفیشل آنر ہیں. گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں.واجد ضیا قابل اعتبارگواہ نہیں اوروہ مجھے کیس میں ملوث کرنے کے لئے عدالت سے جھوٹ بھی بول سکتے ہیں۔پیر کوجوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، سماعت کے دوران مریم نوازنے عدالتی سوالنامے کے جواب دیئے، جبکہ اس موقع پر نواز شریف اور کیپٹن(ر)محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کے دوران کہا کہ موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا کیوں کہ پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں اور جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔مریم نواز نے اعتراض اٹھایا کہ خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا تاکہ میں خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں اور جرح کا موقع نہ دے کر شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم اپنے دفاع میں بطور گواہ بلانا چاہیں تو بلالیں جس پر مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔جے آئی ٹی نے دوران تفتیش جومواد اوردستاویز اکٹھی کیں وہ قابل قبول شہادت نہیں. جے آئی ٹی رپورٹ میں صفحات 240 سے 290 تک کس نے اورکب شامل کئے انہیں اس کا علم نہیں۔ واجد ضیا نے جورائے دی اورنتیجہ اخذ کیا وہ قابل قبول شہادت نہیں، انہوں نے اپنی رائے کے حق میں کوئی دستاویزبھی پیش نہیں کی۔مریم نواز نے کہا کہ یہ درست ہے میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی اصل نوٹرائزاورتصدیق شدہ کاپی جمع کرائی، ورک شیٹ کی تیاری سے میرا کوئی لینا دینا نہیں، ان الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہوں کہ کوئی جعلی دستاویزات میں نے یا کسی اورنے جمع کرائیں، واجد ضیا نے یہ الزام تعصب اوربدنیتی کی وجہ سے لگایا. واجد ضیا ہمارے خلاف متعصب ہیں، یہ ثابت ہوچکا کہ واجد ضیا قابل اعتبارگواہ نہیں، وہ مجھے کیس میں ملوث کرنے کے لئے عدالت سے جھوٹ بھی بول سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کسی بھی گواہ کو سوالنامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا .جب کہ انہوں نے جرح کے دوران تسلیم کیا کہ جیرمی فری مین کو سوالنامہ بھیجا گیا۔مسلم لیگ(ن)کی رہنما کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اور تفتیشی افسر نے جان بوجھ کر منروا مینجمنٹ کو شامل تفتیش نہیں کیا تاکہ حقائق کو چھپایا جاسکے، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ قطری شہزادہ میری ہدایت پر شامل تفتیش نہیں ہوا ،یہ بات ثابت ہو چکی کہ واجد ضیا اور جے آئی ٹی نے جان بوجھ کربدنیتی سے حمد بن جاسم کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔ میری اطلاع کے مطابق حسین نواز نے فلیٹس نوے کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے۔مریم نواز نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں. یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں جبکہ استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں. فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، اس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے. میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع۔گلف اسٹیل مل کے 25 فیصد شئیرز، التوفیق کیس کا سمجھوتہ اور 12 ملین کی سیٹلمنٹ پر کیا کہتی ہیںکے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں.