برسات ٹائیفائیڈ ، ملیریابخار ، معدے اور آنتوں کے ورم کا موسم :ڈاکٹر عارف افتخار
بایڈیشنل میڈیکل سپریٹنڈنٹ گنگارام میڈیکل آوٹ ڈوراور سینئر میڈیکل میڈیسن کنسلنٹنٹ ڈاکٹر عارف افتخار گزشتہ پچیس برس سے میڈیکل کے شعبے میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اس وقت وہ بیک دو اہم ذمہ داریاں ایڈیشنل میڈیکل سپریٹنڈنٹ گنگارام میڈیکل آوٹ ڈوراور سینئر میڈیکل میڈیسن کنسلنٹنٹ نبھا رہے ہیں۔ وہ ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھانے کیساتھ ساتھ روزانہ سو سے زائد مریضوں کا معائنہ بھی کرتے ہیں۔ بطور ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ میڈیکل آئوٹ ڈور ان کی ایڈمنسٹریٹو ذمہ داریوں میں ڈاکٹروں‘ سٹاف اور عملے کی فرائض کی ادائیگی‘ ان کے مسائل کے حل کے علاوہ آوٹ ڈور میں صفائی کے تمام معاملات سمیت مریضوں کی شکایات کو دور کرنا ہے۔ وہ میڈیکل آئوٹ ڈور میں ڈاکٹرز‘ سٹاف‘ عملے اور مریض کے درمیان ایک خوشگوار ماحول کے قائل ہیں جو آئیڈیل ٹیم ورک کی بدولت ہی ممکن ہے۔ بقول ڈاکٹر عارف افتخار اس وقت گنگارام ہسپتال میں 19 گریڈ کے ڈاکٹروں کی کمی ہے مگر جب نئے ڈاکٹروں کو بھرتی کر لیا جائے گا توو ہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ مریضوں کو علاج معالجہ کی بھرپور سہولت اور مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہوں۔ ڈاکٹروں‘ سٹاف اور عملے کے مسائل کو حل کرنا بھی میری اولین ترجیح میں شامل ہے‘‘۔سینئر میڈیکل میڈیسن کنسلنٹنٹ ڈاکٹر عارف افتخار نے برسات کی موسمی بیماریوں ،ان کے علاج اوران بیماریوں سے بچنے کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے بتایا’’ موسم برسات جون میں شروع کر ستمبر میں ختم ہو تا ہے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے جگہ جگہ پانی کھڑا ہو جاتا ہے۔ ندی نالے اور دریا پانی سے بھر جاتے ہیں۔ بارشوں اور سیلابی پانی سے تعفن پھیلتا اور وبائی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ چونکہ ہمارے ملک میں عام حالات میں بھی آلودگی بہت زیادہ ہے اس لیے برساتی پانی سے نباتات و حیوانات کی بدبو ماحولیاتی آلودگی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ اگر اس موسم میں موثر تدابیر اختیار نہ کی جائیں اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو وبائی امراض پھوٹ پڑتے ہیں۔ برسات کا موسم جراثیم اور بیکٹیریا کی نشوونما کے لئے بہت ہی بہترین ثابت ہوتا ہے۔ برسات کے پانی میں پیدا ہونے والے بیکٹیریا بہت سی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں ۔ ان بیماریوں میں گیسٹرو، نزلہ، زکام،کھانسی ،بخار، ملیریا،ٹائیفائیڈ، ہیضہ،دست،پھوڑے پھنسیاں،خارش اور معدے کی بیماریاں شامل ہیں۔برسات کے موسم میں عام طور پر تین بیماریوں کی لپیٹ میں لوگ آتے ہیں۔ ایک معدے اور آنتوں کا ورم ہے جوکولائی نامی جراثیم کی وجہ سے ہوتا ہے۔ الٹیاں‘ بخار‘ پیٹ کا درد‘ اسہال اور جسم میں پانی کی کمی‘ اس کی خاص علامات ہیں۔ یہ مرض احتیاط کرنے کی صورت میں زیادہ پیچیدہ نہیں بنتا۔ دوسرا مرض ملیریا بخار ہے جو مچھروں سے پھیلتا ہے۔ بارشوں کے موسم میں جگہ جگہ پانی کھڑا رہنے سے گندے پانی میں اس کی پرورش ہوتی ہے ۔ بروقت علاج نہ کروانے کی صورت میں یہ مرض بڑھ کر صحت کیلئے خطرہ بن جاتا ہے۔ بخار‘ الٹیاں‘ سر میں درد اور یرقان اس مرض کی خاص علامات ہیں ۔ تیسرا مرض ٹائیفائیڈبخار ہے۔ یہ مرض بھی صحت و صفائی کے ناقص انتظام کا نتیجہ ہوتا ہے۔ آلودہ غذائیں کھانے سے صحت مند انسان اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ اس کے جراثیم مکھیوں اور گردوغبارکے ذریعے سے کھانے پینے کی چیزوں میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ ٹائیفائیڈ بخار بیکٹریل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ٹائیفائیڈ کے جراثیم مریض کے پیٹ‘خاص طور پر آنتوں میں ڈیرہ ڈالتے ہیں۔ ان کی وجہ سے آنتوں میں ورم کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور دست آنے لگتے ہیں۔ علاج نہ ہونے کی صورت میں دیگر پیچیدگیاں مریض کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ اس کی اہم علامات میں بخار کے علاوہ سر دورد، پیٹ کا درد اور اسہال بھی ہیں۔بازاری کھانوں خاص کر سڑکوں کے کنارے فروخت کی جانے والی کھانے پینے کی اشیاء سے احتیاط برتنی چاہئے۔ بارش کے موسم میں یہ احتیاط اور بھی زیادہ ضروری ہوجاتی ہے۔ کھلی فروخت کی جانے والی اشیاء ٹائیفائیڈ کے علاوہ اور بھی کئی امراض کا سبب بن سکتی ہیں‘‘۔ڈاکٹر عارف افتخار نے کہا’’ وائرس بخار اور عام نزلہ خطرناک بیماری نہیں لیکن برسات کے موسم کی سب سے عام اور پریشان کرنے والی بیماری ہے۔ بارش میں زیادہ بھیگنے اور بار بار بھیگنے کی وجہ سے انفیکشن ہو جاتا ہے۔ ڈائریا وائرس یا بیکٹریل دونوں طرح کے انفیکشن کی وجہ ہو سکتا ہے۔ زیادہ لیکوڈ استعمال کر کے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن بہت زیادہ اُلٹیوں کی صورت میں ہسپتال میںداخلہ ضروری ہے تاکہ ڈریپ کے ذریعے علاج کیا جائے۔ ورنہ بلڈ پریشر حد سے زیادہ گرنے کا خطرہ ہوتا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا’’برسات کے موسم میں لوگوں کو پانی ابال کر پینا چاہئے۔ لاہور میں تو زمین کے نیچے والا پانی بھی گندا ہو چکا ہے۔ اس لئے روٹین میں بھی پانی ابال کر پئیں تاکہ آپ پیٹ کی بیماریوں سے بچے رہیں۔ اگر مریض کو دست یا پیچش لگ جائیں تو جسم میں پانی کی کمی کے ساتھ نمکیات کا لیول بھی کم ہو جاتا ہے اور یہی وجہ بلڈ پریشر کے گرنے کی بنتی ہے ۔ مریض بے ہوش ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں مریض زیادہ سے زیادہ نمکیات ملا پانی کا استعمال کرے۔ اگر کسی کو دست لگیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے ۔ دست کنٹرول نہ ہو نے کی صورت میں مریض اگر کمزوری محسوس کرے تو ڈریپ لگانے کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ برسات کے موسم میں سادہ یرقان اے اور بی بھی ہو جاتا ہے‘‘۔
ڈاکٹر عارف افتخار نے بتایا ’’میں روزانہ ایک سو سے زائد مریض دیکھتا ہوں، ان میں80 فیصد مریض معدہ اور جگر کی بیماریاں کے آتے ہیں ۔ ان میں معدے کے السر ، تیزابیت اور معدے کے مختلف پرابلم کے ہوتے ہیں۔ معدے کی بیماریاں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔اس کے بعدکھانسی، بلغم ، دمہ اور سینے کی بیماریوں کے مریض ہیں ۔ برسات میں دمہ کے مریضوں کو زیادہ مشکل پیش آتی ہے۔ برسات میں نمی زیادہ ہوتی ہے۔ نمی میں جراثیم کی نشوونما زیادہ اچھی ہوتی ہے اور وہ پھیپھڑوں پرزیادہ افیکٹ کرتا ہے۔ دمہ کے مریضوں کو برسات کے چاروں مہینوں میں نمی والی جگہوں میں رہنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ یرقان کی بھی شکایات بڑھ گئی ہیں خاص کر کالا یرقان ہے۔ پنجاب میںایسے بہت سے علاقے ہیں جہاں ہر چوتھے بندے کو ہیپاٹائٹس ہے۔ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، ورزش کا رحجان کم ہو چکا ہے۔ چکنائی والی اشیاء کا استعما ل زیادہ ہے‘‘۔
گفتگو سمیٹتے ہوئے ایڈیشنل میڈیکل سپریٹنڈنٹ گنگارام میڈیکل آوٹ ڈوراور سینئر میڈیکل میڈیسن کنسلنٹنٹ ڈاکٹر عارف افتخار نے کہا ’’ پرہیز علاج سے بہتر ہے اگر ہم اپنی کھانے پینے کی چیزوں میں صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ چکنائی، مرغن غذا کا استعمال نہ کریں۔ اعتدال پسندی سے کھائیں۔ ہمارے ملک میں سب سے زیادہ مسئلہ کھانے پنیے کی اشیاء میں ملاوٹ کا ہے۔ ملاوٹ کی وجہ سے بہت سی بیماریاں لوگوں کو لاحق ہورہی ہیں ۔ معدے اور شوگر کے علاوہ کینسر کا ریٹ بھی بڑھ رہا ہے اس کی وجہ ہمارا لائف سٹائل ہے۔ ٹینشن اور سٹریس کا اثر انسانی جسم کے سیلز پر ہوتا ہے اس میں ہیپاٹائٹس ، شوگر، اور بہت سے لوگوں میں کینسر کی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔برسات کے موسم میںگھر کے قریب گملوں یا دوسرے برتنوں میں پانی جمع نہ رہنے دیں تاکہ مچھروں کی افزائش نہ ہونے پائے۔ گھروں کے قریب پانی کھڑا نہ ہونے دیں، گندگی کے بڑے ڈھیر جن کا اٹھانا مشکل ہو ان پر خشک مٹی ڈال دیں ۔ گھروں میں صفائی کا خصوصی خیال رکھیں تا کہ مکھی، مچھر، کھٹمل، لال بیگ اور دیگر کیڑوں سے محفوظ رہیں۔جسمانی صفائی کے لیے روزانہ ایک بار غسل ضرور کریں اور لباس روزانہ تبدیل کریں۔ کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کر اور تازہ کھائیں۔ باسی اشیاء ہر گز نہ کھائیں، زیادہ عرصہ فریز ہوا گوشت نہ کھائیں۔ تلی ہوئی اشیاء سے احتیاط کریں۔کھانا زود ہضم اور کم کھائیں۔ ذرا سی بداحتیاطی اور بسیار خوری پیٹ خراب کر دے گی‘ اس موسم میں پیٹ بہت جلد خراب ہوتا ہے اور پیچش لگ جاتے ہیں‘‘۔