بھارت میں ایک بار پھر ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کو الیکشن کامیابی ملی ہے اور ا س نے مودی کو ہی نیا وزیر اعظم نامزد کر دیا ہے۔ بی جے پی کو ہندوا نتہا پسند پارٹی اسلئے کہا جاتا ہے کہ یہ راشٹریہ سیوک سنگھ کا سیاسی ونگ ہے۔ آ ر ایس ایس مسلمان دشمنی اور ہندو انتہا پسندی کے ایجنڈے پر کام کرر ہی ہے۔بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت ابھارنا اس کاا ولیں ایجنڈہ ہے۔ مسلمانوں پر گائے کے ذبیحہ کاا لزام دھرناا ورا س الزام کی روشنی میں خود ہی قانون کو ہاتھ میں لے کر مبینہ ملزم کی پٹائی،یا آگ جلا کر شہید کر دینے یاا سکے مکان یا دکان کو آگ لگا دینے تک وہ ہر فعل شنیع کو اپنا حق تصور کرتی ہے۔
حالیہ بھارتی الیکشن کے بارے میں دعوی کیا جاتا ہے کہ اس میں مسلمانووںکی بڑی تعداد نے بی جے پی کے ہندو امیدواروں کو ووٹ سے کامیاب بنایا۔، مگر کوئی ان سے یہ پوچھے کہ بی جے پی نے سابقہ یا حالیہ الیکشن میں کتنے مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ شرمناک جواب ہے کہ کسی ایک مسلمان کو ٹکٹ تک کے قابل نہیں سمجھا۔
بھارت ایک سیکولر جمہوریہ تھا۔ یہاں ابوالکلام آزاد ،عبدالکلام،ذاکر حسین اور فخرالدین علی احمد کو صدر جمہوریہ بھی بنایا گیا مگر اب کیا قیامت کی گھڑی ہے کہ دو بار حکومت میں آنے والی بی جے پی نے کسی مسلم کو پارٹی ٹکٹ تک نہیں دیا۔
بی جے پی کی دوبارہ حکومت بننے سے آر ایس ایس اور بھی شیر ہو جائے گی۔ اور وہ بھارتی مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ کہنے کو بی جے پی کاد عوی ہے کہ اس کے دور میں ہندو مسلم فسادات نہیں ہوئے اور مودی نے دوبارہ نامزد ہونے کے بعد سب کو ساتھ لے کر چلنے کا وعدہ دہرایا ہے مگر ایک سو تیس کروڑ مسلمانوں میں سے کوئی ایک بھی ان کے قرب و جوار میں نظر نہ آئے تو یہ دعوی دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔
ویسے تو مودی کے سامنے جب تک کانگرس موجود ہے۔ وہ مسلمانوں سے بڑا یدھ نہیں چھیڑ سکتا۔ کانگرس اور اس کے حلیف مودی کے کٹر حریف ہیں جو ان کی جان کو اٹکے رہیں گے، مگر مودی نے ہر نئے حکمران کی طرح عوام سے ووٹ بٹورنے کے کے لئے بڑے بڑے وعدے کئے ہیں،پچھلی مرتبہ کے وعدے پورے نہ ہو سکے تو اپوزیشن کے خلاف زبان چلائی اور پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک چلائیں دونوں تیر نشانے پر بیٹھے۔ وہ ان حربوں کا استعمال جاری رکھے گا۔ سیاسی حریفوں کا پتہ صاف کرناا سکی اولیں ترجیح ہو گی ۔ اس کے لئے وہ مسلمانوں کا دل جیتنے کی کوشش بھی کر سکتا ہے اورکانگرسی ووٹوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے ہندواتا کے فلسفے کو بڑھاو ادے سکتا ہے۔ پاکستان کے خلاف اس نے سورما کی شہرت پائی۔ آنے والے دنوں میں اگر اسے پاکستان میں کوئی نواز شریف نہ ملا تو وہ پاکستان کو آنکھیں دکھاتا رہے گا اور پاکستان کے میزائلوں اور ایٹم بموں سے بے خوف ہونے کاتاثر دے گا۔ وہ جانتا ہے کہ اسی ایٹمی پاکستان سے بھارتی سینا سیاچین چھین چکی ہے۔ کارگل میں پاکستانی ہلے کو پس پا کر چکی ہے اور ممبئی۔ پٹھان کوٹ۔ اوڑی اور پلوامہ کے سانحوں کی ذمے داری پاکستان پر ڈال چکی ہے۔ کسی کا بدلہ اس نے اتار لیاا ور کوئی ادھار رکھا۔ موجودہ ٹرم میں وہ سارے ادھار چکانے کی کوشش کر سکتاہے۔ اس کے لئے اسے سازگار ماحول میسر ہے۔ پاکستان سیاسی اور معاشی خلفشار کا شکار ہے ۔ صرف اس کی فوج طاقتور ہے۔ مگر مودی جانتا ہے کہ پاک فوج بھارت کے اندر کھلی جارحیت نہیں کر سکتی ۔اس لئے کہ عالمی رائے عامہ اس کی اجازت نہیں دے گی۔ بھارت اگر پاکستان کوگھس کے مارے تو ساری دنیا واہ واہ کرتی ہے۔ بھارت اورا سکے سرپرستوں نے بڑی ہوشیاری سے پاکستان کو دہشت گردی کا ایپی سنٹر منوا لیا ہے۔ حالانکہ یہی پاکستان واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کو شکست دی۔ دنیا کی کوئی اور فوج ایسا کرنے میںناکام رہی۔ پاکستان نے یہ کامیابی ستر ہزار جانوں کی قربانی دے کر حاصل کی ا ور اپنی معیشت کا بیڑہ غرق کر لیا۔ مگر دنیا کو اس سے کیا لگے ۔ وہ تو ایک ہی رٹ لگاتی ہے کہ پاکستان نے اسامہ کو پناہ دی۔ جیش محمد کو کھڑا کیااور لشکر طیبہ کی سرپرستی کی ۔ بد قسمتی سے ہم بھارت کی شیطنت کو ننگا نہیں کر سکے حالانکہ کل بھوشن کی صورت میں ہمارے پاس اس کاننگا ثبوت موجود ہے۔ بھارت کے دہشت گردانہ عزائم کاا س سے بڑا ثبوت اور کیا ہو گا کہ مودی نے لال قلعہ میں بھاشن دیتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دلوائے گا۔ا س پر بلوچ علیحدگی پسندوںنے اس کا دھنے واد کیا۔ اسی مودی نے جنرل اسمبلی میں بھاشن دیا کہ بلوچستان کے لوگوں پر پاکستانی حکومت ظلم ڈھا رہی ہے۔ اور یہ مودی ہی تھے جنہوںنے آزاد کشمیرا ور گلگت بلتستا ن کے عوام کو ان کے حقوق دلوانے کا وعدہ کیااور یہاں تک اقرار کیا کہ اکہتر میں ہر بھارتی نے پاکستان توڑنے کی جنگ میں کردار ادا کیا تھا۔ یہ سب کچھ اعتراف جرم اور اردہ جرم کے مترادف تھا مگر ہم پاکستانی یا تو بزدل ہیں۔ یا بھارت کے بکائو مال ہیں یا عقل و فہم سے عاری ۔ اکیلی فوج تو ملک کی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتی، ہمیں بحیثیت قوم بھی اپنی سلامتی کی فکر ہونی چاہئے جو کہ نظر نہیں آ رہی۔ ایسے میں مودی کھیل نہیں کھیلے گا تو اور کیا کرے گا۔ پی ٹی ایم کاجن اس نے نیا کھڑا کر دیا ہے۔
مودی ایک چھوٹا آدمی ضرور تھا۔ وہ صرف چائے والا تھا کہ گجرات کا وزیر اعلی بن گیا اورا سنے مسلمانوں کی ایک پوری ٹریں جلا دی۔ اسے دنیا نے دہشت گرد کہا ۔ اسے کسی ملک کا ویزا نہیں ملا سکتا تھا مگر وہ وزیر اعظم بنا تو ہر ملک نے اسے ویزہ دیا۔ مودی نے پہلی دیوالی سیاچین کے جوانوں کے ساتھ منائی۔ وہ بغیر کسی اعلان کے نواز شریف کے گھر ان کی نواسی کی رخصتی میں شریک ہوا۔مودی سے کوئی بھی انہونی ہو سکتی ہے۔ چینی صدر بھارت کے دورے پر آیا تو ہ مودی کے گھر گیااور اس نے روایتی پینگ جھلائی۔ مودی کا دعوی ہے کہ دنیا اس کے ساتھ ہے۔ امریکہ نے ایران اور روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں مگر وہ دونوں سے تجارت کررہا ہے امریکہ اس کا بال تک بیکا نہیں کر سکا۔ وہ پاکستان کے ساتھ کموزٹ مذاکرات کو اسی طرح ٹالے گا جیسے پہلے ہو تا آیا ہے۔ وہ کشمیر پر بات چیت کے لئے تیار نہیں ہو گا۔ پاکستان جس قدر مرضی فراخدلی دکھائے۔ مودی ا تنا ہی تنگ دل واقع ہو گا۔ پہلی بار اس نے حلف اٹھایا تو نواز شریف بن بلائے وہاںپہنچ گئے۔ کیا ہم یہ غلطی دوبارہ کر سکتے ہیں اور وہ عمران ایسی غلطی کرے گا جس کے بار بار کے فون مودی نے نہیں اٹھائے ۔ہم نے فرنٹ چینل آزما لئے۔ بیک چینل بھی برسوں سے چل رہے ہیں۔ہمارے پلے کچھ نہیں پڑا۔ مہا بھارت کا خواب دیکھنے والے ملک سے کسی خیر کی توقع عبث ہے ، ہمیں خود ہی ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024