لباس انسان کے کردار کی پہچان
وزیر اعظم عمران خان نے خواتین کے لباس سے متعلق بات کی کہ عورتوں کا مناسب لباس نہ ہونا جنسی اشتعا ل کا سبب بنتا ہے ۔بس پھر کیا تھا نو دولتیوں کی مادر پدر آزاد خیال عورتوں کو آگ لگ گئی ۔فرماتیں ہیں کہ لباس کا جنسی اشتعال انگیزی سے کیا تعلق ،اور وہ جو نہ ہی ہے نہ شی ہے اس نے بھی اسی طرح کا راگ الاپنا شروع کر دیا جبکہ لباس تو انسان کے کردار کی پہچان ہوتا ہے ۔اصل حقیقت تو یہ ہے کہ اس قسم کی آزاد خیال خواتین مسلمان تو ضرور ہیں مگر صاحب ایمان نہیں ہیں ۔مسلمان ہونا اور صاحب ایمان ہونا بہت بڑا فرق ہے۔ مسلمان تو ہر مر د وعورت خواہ وہ نیکی کا کام کریں یا گناہ پر عمل پیرا ہوں مسلمان ہی کہلائیں گے ۔ایسے مرد اور خواتین اول تو نماز پڑھتے ہی نہیں ہیں اگر پڑھتے ہیں تو انہیں یہ معلو م ہی نہیں ہوتا کہ اللہ رب العزت سے کیا مانگ رہے ہیں اور کیا وعدے کر رہے ہیں۔ پھر مرد اور خواتین قرآن پاک کا مطالعہ نہیں کرتے اگر یہ کہ قرآن پاک کا مطالعہ کریں تو پارہ نمبر 22سورۃ االاحزاب آیت نمبر 69پر ان کا دھیان کیوں نہیں جاتا کہ اللہ رب العزت اپنے پیارے حبیب کو حکم دے رہے ہیں کہ ـ"اے بنی ؐ کہو اپنی بیویوں کو اور اپنی بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں کو کہ لٹکایا کریں اپنی چادر کے پلو سینوں پر جب گھر سے باہر نکلیں تاکہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں ـ"مقصد یہ ہے کہ لوفر لفنگے جن کے دل میں برائی کا روگ ہے سمجھ لیں گے کہ پردہ دار خاتون ہے ۔بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں فحاشی کو پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ کچھ چینلز ہیں ،ریٹنگ کے لالچ میں میزبان خواتین کو دوپٹہ اوڑھنے کی اجازت نہیں ۔
(راجہ محمد ریاستrajariasat1@gmail.com)