پیمرا اسلامی شعائر کیخلاف پروگرام چلانے والے چینل بند کر دے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین رسالت /گستاخانہ مواد کیس میں سیکرٹری کیبنٹ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے پورنو گرافی کے ذریعوں کی تلاش اور انہیں بلاک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ کمیٹی میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری آئی ٹی، سیکرٹری وزارت مذہبی امور، آئی ٹی اینڈ براڈکاسٹنگ، چیئرمین پی ٹی اے کو شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کمیٹی بیرون ملک سے آنے والی فلموں، انٹرنیٹ مواد اور مختلف ٹیلی ویژن پر چلنے والے غیر اخلاقی مارننگ شوز کو بند کرنے کی مجاز ہو گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو انٹرنیٹ پر فحش مواد کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی اور دیگر معاملات پر حکومتی اقدامات کی کارکردگی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے رپورٹ کا جائزہ لے کر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ہم تعلیمی اداروں میں جنسی تعلیم دے سکتے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہرگز نہیں لیکن میڈیکل کی تعلیم میں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مذہبی مقاصد کے لیے کونسی پورنو گرافی چاہیے، دنیا کے کسی بھی مذہب میں پورنو گرافی کی اجازت نیں ہے، اس جواب میں بدنیتی نظر آرہی ہے آئی ٹی میں بیٹھے کچھ دماغوں کے اندر اب بھی کیڑا موجود ہے، وہ پاکستان کو سیکس فری کنٹری بنانا چاہتے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئی ٹی کا ا س قانون سازی میں کوئی کردار نہیں ہے، یہ قانون کا ڈرافٹ ہے اس کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ اسلام میں جب پابند ی عائد کی گئی تو یہ نہیں کہا گیا کہ ایک سال تک شراب پیتے رہیں اس کے بعد اس پر پابندی ہو گی۔ فاضل جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کہا کہ وہ مذکورہ ڈرافنٹگ میں موجود سقم کو دور کریں۔ فاضل جسٹس نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے مارننگ شوز میں خواتین کے ذریعے ایکسرسائز کو نشر کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے گھروں میں زینب اور کلثوم موجود ہیں، ایسے پروگرام چلیں گے تو کوئی محفوظ نہیں رہے گی، مارننگ شوز نے تباہی پھیر دی ہے۔ فاضل عدالت نے پیمرا کو حکم دیا کہ وہ کوئی بھی مارننگ شو جو بنیادی اسلامی شعائر کے خلاف ہو اس پر پابندی عائد کرے بلکہ چینل کو ہی بند کردے۔ فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی پورنو گرافی دہشت گردی لاس اینجلس سے کی جارہی ہے ہالی وڈ سے ہرنوعیت کے جرائم پر مبنی فلمیں بنائی جارہی ہیں، ویڈیو گیمز تک میں تشدد کا عنصر موجود ہے۔ کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بیرون ملک سے آنے والی فلموں کو بھی چیک کرے گی جو پورنو گرافی پر مبنی ہونے کی صورت میں ختم کی جائیں گی۔ عدالت نے کمیٹی کو یہ بھی اختیار دیا ہے کہ وہ ٹیلی ویژن پر چلنے والے مارننگ شوز میں عریانی و فحاشی کی بھی مانیٹرنگ کرے گی۔ عدالت نے کمیٹی کو ڈش اور انٹینا پر آنے والی براہ راست فلموں کے حوالے سے بھی ایکشن لینے کا اختیار دیا ہے۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ چیئرمین پی ٹی اے اور ممبر فنانس کی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے تاکہ اس قانون سازی میں حائل رکاوٹ ختم ہو سکے۔ فاضل جسٹس نے کیس کی سماعت 16فروری تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے آئندہ سماعت پر کارکردگی رپورٹ طلب کی ہے۔ آئی این پی کے مطابقجسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی فحش مواد کی تربیت کا مرکز ہالی ووڈ ہے‘ جرائم پھیلانے میں ہالی ووڈ کا مرکزی کردار ہے‘ الزام مدارس پر لگا دیا جاتا ہے‘ جہاز کیسے اغوا ہوتے ہیں‘ قتل کیسے کرتے ہیں‘ جرائم کی مکمل ترغیب دی جاتی ہے‘ انٹرنیشنل گینگ سے کسی گھر کی بیٹی محفوظ نہیں ہے‘ تعلیمی اداروں میں فحش مواد کو فری ہینڈ دے رکھا ہے۔