آٹھ سال دہشت گردی کی مکروہ جنگ کی نذر کر کے جو ہم نے بویا تھا اسے کاٹنے کا وقت آ پہنچا ہے۔ جس گڑھے میں (اپنی کھال بچانے کیلئے) افغانستان‘ طالبان‘ مجاہدین‘ بعد ازاں عراق کو دھکا دیا تھا آج وہی گڑھا ہمیں درپیش ہے۔ امریکہ کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوئے اور ہر بھارتی میں آدھا پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرتے آج آنکھ کھلی ہے تو چہارسُو منظر تبدیل ہو چکا ہے۔ 16 کروڑ پاکستانیوں کیلئے اب یا خدانخواستہ خمیازہ بھگتنے وگرنہ کفارہ ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ بھارت اپنی مکار سیاست اور خونخوار جنگی جنون لئے کف آلود چڑھا چلا آ رہا ہے۔ مرے تھے جن کیلئے وہ رہے وضو کرتے۔ امریکہ بھارت کی حوصلہ افزائی اور پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے حربے استعمال کر رہا ہے۔ ایک سرحد سے فضائی حدود کی (اس دور حکومت کی) چالیسویں خلاف ورزی امریکہ کر چکا۔ دوسری سرحد پر بھارت کو عین یہی عمل دہرانے کی ہلا شیری دے رہا ہے۔ پاکستان کو غریب کی جورو بنانے کی تمام تر ذمہ داری پہلے یحیٰی ثانی اور اب مشرف ثانی پر عائد ہو رہی ہے۔
موجودہ حکومت پاکستان کے تحفظ‘ بقا اور سلامتی کیلئے بروقت اقدامات کرنے میں نہ صرف مکمل طور پر ناکام بلکہ دانستہ گریزاں دکھائی دیتی ہے۔ ناخداؤں نے اس کشتی کو طوفانی موجود کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔ اپوزیشن کبھی کبھی جمائی لیتے ہوئے نیم وا آنکھوں سے پاکستان کی حالت زار پر بیان داغ کر واپس اپنے عافیت کدوں کی راہ لیتی ہے۔
اس وقت امریکہ اور بھارت کے ہوش ٹھکانے لگانے کو صرف ایک کڑک دار ’حی علیٰ الجہاد‘ کی صدا دینے کی ضرورت ہے۔ یہی وہ واحد قوت ہے جو ایٹم بم سے قوی تر ہے۔ اب تو فرض عین‘ فرض کفایہ کی تفریق بھی ختم ہوئی۔ تمام دینی‘ عسکری جماعتیں جہاد کی پکار دیں‘ قبائل سے 8 سالہ ظلم و بربریت پر دست بستہ معافی مانگ کر معاہدہ کیا جائے‘ وہاں کی سرزمین کی حفاظت وہ بخوبی کر لیں گے۔ آپ صرف انہیں فضائی تحفظ فراہم کر دیں وہاں سے فوج منتقل کر کے بھارت کے مقابل صف آرا کریں۔ فوج کے اندر مسلمان بھائیوں کو مارنے کے خلفشار اور کشمکش کی جگہ کفر کیساتھ دو دو ہاتھ کر کے تحفظ پاکستان اور تحفظ ایمان کا جذبہ بیدار کریں۔ کفر کیساتھ لڑنے کا مورال گئے گزرے مسلمان کو بھی قوی کر دیتا ہے۔ جان دینی ہی ہے تو مجاہدین کو شہید کر کے اللہ کا غضب مول لینے کی بجائے بنیے کو جہنم واصل کر کے جنت کا سودا زیادہ نفع بخش ہے۔ اس وقت صرف خون گرمانے کی ضرورت ہے۔ مساجد سے‘ ٹیلی ویژن کے دہانوں سے صرف علماء کو قرآن وہ حدیث سے شہادت کی ولولہ انگیز فضیلت بیان کرنے پر مامور کر دیں۔ راگ‘ رنگ‘ موسیقی‘ بھارتی فلیں بھارت کیلئے چھوڑ دیں منظر بدل جائیگا۔
گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
تھرتھراتا ہے جہان چارسو و رنگ و بو
کمزور ترین ایمان کا حامل مسلمان بھی یہ جانتا ہے کہ موت کا وقت اٹل ہے اور سب سے کریم موت شہادت ہے۔ موت کے بعد ایک دائمی زندگی ہے جس کی راحتوں کا تمامتر سودا براستہ جہاد ہے۔ اس جہادی روح کا ہی تو سارا جھگڑا ہے جسے دہشت گردی کا مذموم نام دیکر ہم نے خود کو تباہ کر لیا۔ قرآن پاک کی 485 آیات پر مبنی یہ حکم نکالئے اور علماء اور عسکری تنظیموں کے امراء کے ذریعے اس پیغام کو عام کیجئے۔ حدیث سے باب الجہاد اور صحابہ کرامؓ کی حیات مبارک سے اللہ کی راہ میں مر مٹنے کا جذبہ سامنے لائیے۔ طلبہ کو عسکری تربیت‘ خواتین کو ابتدائی طبی امداد اور خود حفاظتی تربیت دیجئے۔ ہمارا کام اللہ کیلئے خالص ہو کر توبۃ النصوح کیساتھ اٹھ کھڑے ہو جانا ہے۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
ظہیرالدین بابر کی سچی توبہ اور شراب سے منہ موڑنا یاد کیجئے کس طرح فتح نے اسکے قدم چومے تھے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا تھا۔ بات سادہ سی ہے ۔ اسے وطنیت کی جنگ نہیں جہاد کا رنگ دیجئے۔ خالصتاً اللہ‘ ایمان اور غلبہ دین کی جنگ۔ عالم کفر کی متحدہ قوتوں کیخلاف‘ شراب کے پیسے اور فارم ہاؤسز ‘ عشرت کدے یا اقتدار بچانے کی جنگ نہیں۔ پھر دیکھے نصرت الٰہی کا وعدہ ضرور پورا ہو گا۔ ہم قلت تعداد اور کمتر اسلحے کیساتھ بھی فتح یاب ہونگے۔ ہم سر کی آنکھوں سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ عراق اور افغانستان میں دنیا بھر کی عسکری قوت جھونک دینے کے باوجود امریکہ دونوں جگہ ناکام ہے اور جوتے کھا کر عراق سے بے آبرو نکلنے پر مجبور ہے۔ دہشت زدہ ہو کر وہ مسلمانوں کے جذبہ جہاد سے لرزاں و ترساں ہوا پاکستان کے درپے ہے۔ ایڈورڈ رائس نے فتویٰ صادر فرمایا ہے کہ ’’پاکستان کو ایک بنیادی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ جہادی کلچر اکھاڑ پھینکے اس سے منہ موڑ لے۔‘‘ سبحان اللہ ! بڑے میاں ! ذرا اقبالؒ کی تو سنو وہ ہمیں کیا کہہ گئے ہیں تمہارے اس ترک جہاد کی تعلیم کے حوالے سے
باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ یورپ سے درگزر!
مٹھی بھر مجاہدین نے انہیں دونوں میدان ہائے جنگ میں ناکوں چنے چبوا رکھے ہیں۔ فلسطینیوں کے جذبہ جہاد نے اسرائیل کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ کشمیری شوق شہادت ہندو کے گلے کی پھانس ہے۔ لہٰذا اب ڈنکے کی چوٹ پر حی علیٰ الجہاد کہہ کر دہشت گردی کا یہ پہاڑہ پڑھنا بند کریں۔ اس آڑ میں امریکہ‘ اسرائیل‘ بھارت اور یورپ کی مشترکہ قوت دنیا بھر میں غنڈہ گردی‘ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی‘ مسلمانوں کی شدید دل آزاری (توہین قرآن و رسالت) کی مرتکب ہوئی ہے۔ خوبصورت اصطلاحوں میں ملعوف نام نہاد تہذیب کے علمبردار اور انکی لونڈی سلامتی کونسل نے دنیا بھر میں اپنی درندگی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ اب ان کا واحد علاج مسلمان کا جذبہ جہاد اور شوق شہادت کریگا۔ لاکھوں عراقیوں اور افغانوں کا خون پینے والی اس بلا کو لگا م اب پاکستان ڈالے گا۔ شرط یہ ہے کہ امریکہ کی بندگی کا طوق گردن سے نکال کر اللہ کی بندگی کا قلادہ ڈال لیں۔
اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
اللہ آپ سے کہہ رہا ہے ’کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ ان سے لڑو‘ اللہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلوائے گا اور انہیں ذلیل و خوار کریگا اور انکے مقابلے میں تمہاری مدد کریگا اور بہت سے مومنوں کے دل ٹھنڈے کریگا اور انکے قلوب کی جلن مٹا دیگا اور جسے چاہے گا توبہ کی توفیق بھی دیگا۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا ہے (التوبہ 14-15)
اللہ آپ کے ذریعے ان اہل کفر کو کہلوا رہا ہے ان سے کہو تم ہمارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہو وہ اسکے سوا کیا ہے کہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے (فتح یا شہادت) اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں دلواتا ہے؟ اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں (توبہ : 52)
عقل سے آپ نے آٹھ سال گتھیاں سلجھانے کی کوشش کر دیکھی۔ حالات بد سے بدترین ہو گئے۔ اب اہل عقل دانش سے معذرت کر کے اہل عشق سے رجوع کیجئے۔ آگ گل و گلزار ہو جائیگی۔ الامین ٹرسٹ‘ جماعۃ الدعوۃ‘ لشکر طیبہ‘ جیش محمد سب کو آزاد کیجئے۔ کیا غضب ہے کہ عیسائی مشنری ادارے پوری دنیا میں ڈٹ کر چیریٹی کے نام پر عیسائیت پھیلائیں اور مسلم بیواؤں‘ یتیموں‘ مسکینوں کی خبر گیری کرنیوالا ٹرسٹ دہشت گرد ٹھہرے۔ جیش بش‘ جیش یہود و ہنود‘ لشکر وبال ٹھاکرے دندناتا پھرے اور پابندی صرف بالمقابل جیش محمد اور لشکریہ طیبہ پر ہو۔ بہت فریب ہو چکے۔ طالبان اور القاعدہ کا نام دنیا میں زہر آلود پراپیگنڈے سے سیاہ کر دیا اور ۔ تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی ۔۔ وہ تیرگی جو میرے نامۂ سیاہ میں تھی۔
حالانکہ اصل بات صرف اتنی سی ہے کہ القاعدہ امت کے وہ ذہین و فطین‘ اجلے ستھرے‘ پاکباز‘ مصعبؓ بن عمیر نما نوجوان ہیں جو حی علیٰ الجہاد کہہ کر امریکہ کی گزشتہ تین دہائیوں پر محیط امت مسلمہ کیخلاف قتل و غارت گری‘ وسائل پر قبضے اور فراڈ کیخلاف صف آراز ہو گئے۔ طالبان کا قصور اسکے سوا کچھ نہ تھا کہ وہ دینِ محمدؐ کو اس روئے زمین پر نئی زندگی دیکر امارت اسلامیہ کی شکل میں سامنے لے آئے تھے۔ جھوٹ کے سارے پردے چاک کر کے اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ یورپ کی مشترکہ قوت‘ اسرائیل‘ بھارت گٹھ جوڑ اور بے ضمیر مسلم حکمرانوں کے ذریعے مسلم امہ کے خون اور وسائل سے جو ہولی کھیلی گئی ہے اس پر ہم اپنے بیٹوں‘ باپوں‘ شوہروں کو صف آرا کر کے پچھلے سارے ادھار چکا دیں مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ۔
موجودہ حکومت پاکستان کے تحفظ‘ بقا اور سلامتی کیلئے بروقت اقدامات کرنے میں نہ صرف مکمل طور پر ناکام بلکہ دانستہ گریزاں دکھائی دیتی ہے۔ ناخداؤں نے اس کشتی کو طوفانی موجود کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔ اپوزیشن کبھی کبھی جمائی لیتے ہوئے نیم وا آنکھوں سے پاکستان کی حالت زار پر بیان داغ کر واپس اپنے عافیت کدوں کی راہ لیتی ہے۔
اس وقت امریکہ اور بھارت کے ہوش ٹھکانے لگانے کو صرف ایک کڑک دار ’حی علیٰ الجہاد‘ کی صدا دینے کی ضرورت ہے۔ یہی وہ واحد قوت ہے جو ایٹم بم سے قوی تر ہے۔ اب تو فرض عین‘ فرض کفایہ کی تفریق بھی ختم ہوئی۔ تمام دینی‘ عسکری جماعتیں جہاد کی پکار دیں‘ قبائل سے 8 سالہ ظلم و بربریت پر دست بستہ معافی مانگ کر معاہدہ کیا جائے‘ وہاں کی سرزمین کی حفاظت وہ بخوبی کر لیں گے۔ آپ صرف انہیں فضائی تحفظ فراہم کر دیں وہاں سے فوج منتقل کر کے بھارت کے مقابل صف آرا کریں۔ فوج کے اندر مسلمان بھائیوں کو مارنے کے خلفشار اور کشمکش کی جگہ کفر کیساتھ دو دو ہاتھ کر کے تحفظ پاکستان اور تحفظ ایمان کا جذبہ بیدار کریں۔ کفر کیساتھ لڑنے کا مورال گئے گزرے مسلمان کو بھی قوی کر دیتا ہے۔ جان دینی ہی ہے تو مجاہدین کو شہید کر کے اللہ کا غضب مول لینے کی بجائے بنیے کو جہنم واصل کر کے جنت کا سودا زیادہ نفع بخش ہے۔ اس وقت صرف خون گرمانے کی ضرورت ہے۔ مساجد سے‘ ٹیلی ویژن کے دہانوں سے صرف علماء کو قرآن وہ حدیث سے شہادت کی ولولہ انگیز فضیلت بیان کرنے پر مامور کر دیں۔ راگ‘ رنگ‘ موسیقی‘ بھارتی فلیں بھارت کیلئے چھوڑ دیں منظر بدل جائیگا۔
گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
تھرتھراتا ہے جہان چارسو و رنگ و بو
کمزور ترین ایمان کا حامل مسلمان بھی یہ جانتا ہے کہ موت کا وقت اٹل ہے اور سب سے کریم موت شہادت ہے۔ موت کے بعد ایک دائمی زندگی ہے جس کی راحتوں کا تمامتر سودا براستہ جہاد ہے۔ اس جہادی روح کا ہی تو سارا جھگڑا ہے جسے دہشت گردی کا مذموم نام دیکر ہم نے خود کو تباہ کر لیا۔ قرآن پاک کی 485 آیات پر مبنی یہ حکم نکالئے اور علماء اور عسکری تنظیموں کے امراء کے ذریعے اس پیغام کو عام کیجئے۔ حدیث سے باب الجہاد اور صحابہ کرامؓ کی حیات مبارک سے اللہ کی راہ میں مر مٹنے کا جذبہ سامنے لائیے۔ طلبہ کو عسکری تربیت‘ خواتین کو ابتدائی طبی امداد اور خود حفاظتی تربیت دیجئے۔ ہمارا کام اللہ کیلئے خالص ہو کر توبۃ النصوح کیساتھ اٹھ کھڑے ہو جانا ہے۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
ظہیرالدین بابر کی سچی توبہ اور شراب سے منہ موڑنا یاد کیجئے کس طرح فتح نے اسکے قدم چومے تھے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا تھا۔ بات سادہ سی ہے ۔ اسے وطنیت کی جنگ نہیں جہاد کا رنگ دیجئے۔ خالصتاً اللہ‘ ایمان اور غلبہ دین کی جنگ۔ عالم کفر کی متحدہ قوتوں کیخلاف‘ شراب کے پیسے اور فارم ہاؤسز ‘ عشرت کدے یا اقتدار بچانے کی جنگ نہیں۔ پھر دیکھے نصرت الٰہی کا وعدہ ضرور پورا ہو گا۔ ہم قلت تعداد اور کمتر اسلحے کیساتھ بھی فتح یاب ہونگے۔ ہم سر کی آنکھوں سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ عراق اور افغانستان میں دنیا بھر کی عسکری قوت جھونک دینے کے باوجود امریکہ دونوں جگہ ناکام ہے اور جوتے کھا کر عراق سے بے آبرو نکلنے پر مجبور ہے۔ دہشت زدہ ہو کر وہ مسلمانوں کے جذبہ جہاد سے لرزاں و ترساں ہوا پاکستان کے درپے ہے۔ ایڈورڈ رائس نے فتویٰ صادر فرمایا ہے کہ ’’پاکستان کو ایک بنیادی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ جہادی کلچر اکھاڑ پھینکے اس سے منہ موڑ لے۔‘‘ سبحان اللہ ! بڑے میاں ! ذرا اقبالؒ کی تو سنو وہ ہمیں کیا کہہ گئے ہیں تمہارے اس ترک جہاد کی تعلیم کے حوالے سے
باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ یورپ سے درگزر!
مٹھی بھر مجاہدین نے انہیں دونوں میدان ہائے جنگ میں ناکوں چنے چبوا رکھے ہیں۔ فلسطینیوں کے جذبہ جہاد نے اسرائیل کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ کشمیری شوق شہادت ہندو کے گلے کی پھانس ہے۔ لہٰذا اب ڈنکے کی چوٹ پر حی علیٰ الجہاد کہہ کر دہشت گردی کا یہ پہاڑہ پڑھنا بند کریں۔ اس آڑ میں امریکہ‘ اسرائیل‘ بھارت اور یورپ کی مشترکہ قوت دنیا بھر میں غنڈہ گردی‘ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی‘ مسلمانوں کی شدید دل آزاری (توہین قرآن و رسالت) کی مرتکب ہوئی ہے۔ خوبصورت اصطلاحوں میں ملعوف نام نہاد تہذیب کے علمبردار اور انکی لونڈی سلامتی کونسل نے دنیا بھر میں اپنی درندگی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ اب ان کا واحد علاج مسلمان کا جذبہ جہاد اور شوق شہادت کریگا۔ لاکھوں عراقیوں اور افغانوں کا خون پینے والی اس بلا کو لگا م اب پاکستان ڈالے گا۔ شرط یہ ہے کہ امریکہ کی بندگی کا طوق گردن سے نکال کر اللہ کی بندگی کا قلادہ ڈال لیں۔
اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
اللہ آپ سے کہہ رہا ہے ’کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ ان سے لڑو‘ اللہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلوائے گا اور انہیں ذلیل و خوار کریگا اور انکے مقابلے میں تمہاری مدد کریگا اور بہت سے مومنوں کے دل ٹھنڈے کریگا اور انکے قلوب کی جلن مٹا دیگا اور جسے چاہے گا توبہ کی توفیق بھی دیگا۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا ہے (التوبہ 14-15)
اللہ آپ کے ذریعے ان اہل کفر کو کہلوا رہا ہے ان سے کہو تم ہمارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہو وہ اسکے سوا کیا ہے کہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے (فتح یا شہادت) اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں دلواتا ہے؟ اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں (توبہ : 52)
عقل سے آپ نے آٹھ سال گتھیاں سلجھانے کی کوشش کر دیکھی۔ حالات بد سے بدترین ہو گئے۔ اب اہل عقل دانش سے معذرت کر کے اہل عشق سے رجوع کیجئے۔ آگ گل و گلزار ہو جائیگی۔ الامین ٹرسٹ‘ جماعۃ الدعوۃ‘ لشکر طیبہ‘ جیش محمد سب کو آزاد کیجئے۔ کیا غضب ہے کہ عیسائی مشنری ادارے پوری دنیا میں ڈٹ کر چیریٹی کے نام پر عیسائیت پھیلائیں اور مسلم بیواؤں‘ یتیموں‘ مسکینوں کی خبر گیری کرنیوالا ٹرسٹ دہشت گرد ٹھہرے۔ جیش بش‘ جیش یہود و ہنود‘ لشکر وبال ٹھاکرے دندناتا پھرے اور پابندی صرف بالمقابل جیش محمد اور لشکریہ طیبہ پر ہو۔ بہت فریب ہو چکے۔ طالبان اور القاعدہ کا نام دنیا میں زہر آلود پراپیگنڈے سے سیاہ کر دیا اور ۔ تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی ۔۔ وہ تیرگی جو میرے نامۂ سیاہ میں تھی۔
حالانکہ اصل بات صرف اتنی سی ہے کہ القاعدہ امت کے وہ ذہین و فطین‘ اجلے ستھرے‘ پاکباز‘ مصعبؓ بن عمیر نما نوجوان ہیں جو حی علیٰ الجہاد کہہ کر امریکہ کی گزشتہ تین دہائیوں پر محیط امت مسلمہ کیخلاف قتل و غارت گری‘ وسائل پر قبضے اور فراڈ کیخلاف صف آراز ہو گئے۔ طالبان کا قصور اسکے سوا کچھ نہ تھا کہ وہ دینِ محمدؐ کو اس روئے زمین پر نئی زندگی دیکر امارت اسلامیہ کی شکل میں سامنے لے آئے تھے۔ جھوٹ کے سارے پردے چاک کر کے اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ یورپ کی مشترکہ قوت‘ اسرائیل‘ بھارت گٹھ جوڑ اور بے ضمیر مسلم حکمرانوں کے ذریعے مسلم امہ کے خون اور وسائل سے جو ہولی کھیلی گئی ہے اس پر ہم اپنے بیٹوں‘ باپوں‘ شوہروں کو صف آرا کر کے پچھلے سارے ادھار چکا دیں مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ۔