گنے کی پیداوار کے باوجود کاشتکار بدحال ہیں:مرتضیٰ مغل
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گنے کی پیداوار میں اضافہ کے باوجود کاشتکار بد حال ہیں جنھیں شوگر ملز مافیا کے چنگل سے نکالنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔بااثر مافیا کاشتکاروں کا مسلسل استحصال کر رہی ہے اور انھیں ایک سو اسی روپے من کی امدادی قیمت کے مقابلہ میں بمشکل سو سے ایک سو بیس روپے تک ادائیگی کی جاتی ہے جس میں جان بوجھ کرتاخیر بھی کی جاتی ہے۔ کاشتکاروں اور شوگر ملز مالکان کے مابین کشمکش معمول بن چکی ہے جس میںحکومت کسانوں کے بجائے مل مالکان کی طرف داری کرتی ہے اور انھیں ایکسپورٹ سبسڈی کے نام پر اربوں روپے کی ادائیگی بھی کی جاتی ہے جس سے قومی خزانے پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ غیر یقینی صورتحال گنے کے لاکھوں کاشتکاروں کو مسلسل متاثر کر رہی ہے جس کا حل کسانوں کیلئے پر کشش ترغیبات اور گنے کی امدادی قیمت کے ناقص نظام میںایسی تبدیلی ہے جس سے کاشتکار وں کے استحصال کا سلسلہ روکا جا سکے۔کارخانہ داروں کو گنے کی وصولی کے وقت نصف قیمت ادا کرنے اور باقی رقم چند ماہ کے اندر ادا کرنے کا پابند کیا جائے۔باقی ماندہ رقم کے چیک کاشتکاروں کو گنے کی وصولی کے وقت ہی دے دئیے جائیں تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ ان چیکوں کے بدلہ میں بینکوں سے بلا سود قرض حاصل کر سکیں۔