دبئی میں سرمایہ کاری کرنیوالے100پاکستانیوں سے متعلق معلومات کے لئے امارات کو خط لکھ دیا: چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کے چیئرمین طارق پاشا نے بتایا ہے کہ یو اے ای کو خط لکھا ہے جس میں ان 100 پاکستانیوں کے بارے میں معلومات مانگی ہیں جنہوں نے دوبئی میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے یہ بات قومی اسمبلی کی خزانہ مجلس قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہی۔ دریں اثنا قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کا اجلاس بھی الگ سے منعقد ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر نے مجلس قائمہ کی سب کمیٹی جو دوبئی میں جائیدادوں سرمایہ کاری کی تحقیقات کررہی ہے کے اجلاس میں بتایا کہ ایف بی آر کو 100 پاکستانیوں کے ناموں پر مشتمل فہرست ایف آئی اے نے بھیجی ہے۔ جنہوں نے دوبئی میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔ اس فہرست کو یو اے ای بھیجا گیا ہے تاکہ ان پاکستانیوں کے متعلق مزید تفصیلات مل سکیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی خطوط لکھے گئے تاہم دوبئی حکام ایسے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر براہ راست پاکستانیوں سے معلومات نہیں لے سکتا۔ دریں اثنا مجلس قائمہ خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستانیوں کی طرف سے بیرونی سرمایہ کاری کے ایشو پر بات چیت کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ یہ ایف بی آر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاملہ کی تحقیقات کرے یہ ایف آئی اے کا معاملہ نہیں تھا۔ جس نے فہرست مرتب کی کمیٹی کے ممبران نے رائے دی کہ اس معاملہ کو نیب کو دیا جائے جو یو اے ای کی حکومت سے 8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والوں کی معلومات حاصل کرے۔ نیب کسی بھی ملک سے معلومات حاصل کرنے کا قانونی اختیار رکھتا ہے۔ تحریک انصاف کے رکن عمر اسد نے کہا کہ نیب کو معلومات لینی چاہیے جیسے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بارے میں حاصل کی گئی تھیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا اس ایشو پر سب کمیٹی کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملکی رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے معاملہ پر بات چیت کی گئی۔ کمیٹی نے رائے دی کہ ایف بی آر کو انکم ٹیکس ایکٹ 2016ء کے تحت ’’بالائی حد‘‘ کی شرط کو ختم کرنا چاہیے۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ’’اصل قیمت‘‘ ظاہر کرنے کی اجازت دی جائے۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ اس سے کرپشن کے عنصر میں کمی آئے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے بھی اس رائے سے اتفاق کیا۔ کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی اس ایشو کے بارے میں رئیل اسٹیٹ کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جائے۔’’ربا کے خاتمہ کے بل پر غور کے دوران کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ بینکنگ سیکٹر سے سود کے خاتمہ کیلئے اٹھائے اقدامات کے بارے میں بتایا جائے۔ کمیٹی نے ’’وفاقی علاقہ میں منی لینڈنگ بل‘‘ کی منظوری دیدی۔