معاشرے عدل و انصاف سے جانے جاتے ہیں
مکرمی! سیدنا علی کرم اللہ وجہہ سے ایک قول منسوب ہے کہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل نے اسی تناظر میں یہ تاریخی فقرہ ادا کیا تھا کہ اگر ہماری عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں تو پھر ہمیں دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ ہمارے حکمرانوں اور اشرافیہ نے تو عام آدمی کیلئے میرٹ اور انصاف کو کبھی پنپنے ہی نہیں دیا اور انتخابی نظام کو بھی ہمیشہ اپنے دست قدرت میں رکھا ہے۔ چنانچہ کرپشن کلچر میں لتھڑے ہمارے انتخابی، سیاسی اور عدالتی نظام میں اشرافیہ کی ہی شنوائی اور پذیرائی ہوتی ہے۔ عمران خان نے بے انصافیوں سے معمور اس سسٹم سے عوام کو خلاصی دلانے کے جذبہ کے تحت ہی سیاسی میدان میں اتر کر تحریک انصاف کی بنیاد رکھی اور کرپشن فری سوسائٹی کی تشکیل اور پاکستان کو اسلامی جمہوری اور فلاحی معاشرے کی صورت میں ریاست مدینہ کے قالب میں ڈھالنا اپنا مشن اور منشور بنایا تھا لیکن اب ان کو چاروں طرف سے مافیاؤں نے یوں گھیر لیا ہے کہ وہ خواہش کے باوجود کچھ نہیں کر پارہے۔ ہماری اشرافیہ کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ اگر معاشرے سے عدل و انصاف ختم ہو جائے تو وہ وہاں جلد یا بدیر انقلاب جنم لیتا ہے جو ایک آتش فشاں پہاڑ کی طرح اپنے اردگرد موجود ہر چیز کو راکھ بنا دیتا ہے۔
(احمد صابر سبحانی)