شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائیوں سے امن کی کوششیں ناکام ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا: منور حسن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ فوجی آپریشنز سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکا بلکہ نئے مسائل جنم لیتے ہیں، نوازشریف بتائیں کہ وہ قوم کو اعتماد میں لینے کے نام پر کب تک قومی اعتماد کو مجروح کرتے رہیں گے۔ پانچ ماہ قبل ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں نے حکومت سے متفقہ مطالبہ کیا تھاکہ طالبان سے فوری مذاکرات کئے جائیں، سابقہ حکومت کے دور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاسوں کی متفقہ قراردادوں میں بھی یہی مطالبہ کیا گیا تھاکہ ملک میں قیام امن کے لئے طالبان سے مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔ حکومت امریکی دبائو میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیتی اور مذاکرات کی بجائے بندوق کی نوک پر مسئلہ حل کرنے کی باتیں کرتی رہی۔ شمالی وزیرستان جیٹ طیاروں سے بمباری ہورہی ہے اس کا فیصلہ کہاں اور کس نے کیا ہے ؟۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری کارکنان کی پانچ روزہ تربیت گاہ کے آخری سیشن سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا اگر حکومت کچھ کرنا نہیں چاہتی تو اسے قوم کو فریب میں مبتلا نہیں رکھنا چاہئے۔ حکمران تسلیم کریں کہ وہ امریکی حکم کے بغیر قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا طالبان سے مذاکرات کی راہ جب بھی ہموار ہوتی ہے، دہشتگردی کا کوئی بڑا واقعہ ہو جاتا ہے جس سے صاف پتہ چلتاہے کہ امریکہ اور پاکستان دشمن قوتیں طالبان سے مذاکرات کو ہر قیمت پر روکنا اور سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ حکومت کی غیر سنجیدگی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مولانا سمیع الحق کو مذاکرات سے پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان میں بمباری اور فوجی کاروائیوں سے ایک بار پھر امن دشمن قوتوں کی سازشیں کامیاب ہو تی نظر آتی ہیں اور مذاکرات اور امن کے قیام کی کوششیں ناکام ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔