لیگی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری، الیکشن کمیشن سے یکم مارچ کو جواب طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے سینٹ کے انتخابات کیلئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت حکمران جماعت کےدیگر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے الیکشن کمشن، ریٹرننگ افسر اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ درخواست میں ہائیکورٹ کے اپیلٹ ٹربیونل کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور کرنے پر اعتراض اٹھائے گئے ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے مقامی شہری منیر احمد کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں فیصلہ سنایا اور فریقین کو نوٹس جاری کئے۔ درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے مطابق اپیلٹ ٹربیونل نے اسحاق ڈار، سعدیہ عباسی، نزہت صادق اور حافظ عبدالکریم کے کاغذات نامزدگی حقائق کے برعکس منظور کئے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد امیدواروں کو اثاثے اور دیگر معلومات ظاہر نہ کرنے کی اجازت دی گئی اور اس طرح ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل متاثر ہوا درخواستگزار نے یہ سوال اٹھایا کہ اسحاق ڈار اشتہاری ہیں، ان کے کاغذات نامزدگی کیسے منظور کر لیے گئے۔ سینٹ انتخابات میں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں، دوہری شہریت اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کیں۔درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اعظم کی بہن سعدیہ عباسی اور سینٹ کیلئے مسلم لیگ نون کے دیگر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے انتحابات موخر کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے کاغذات نامزدگی میں دوہری شہریت اور اثاثے چھپانے والے سینٹرزکے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمشن، ریٹرننگ افسر اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ درخواست گزارجوڈیشل ایکٹوازم پینل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کاغذات نامزدگی کے فارم اے اور بی میں سیاستدانوں کو اثاثے چھپانے کی اجازت دی گئی، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سیاستدان کو قرضے، فوجداری مقدمات، دہری شہریت چھپانے کی اجازت دے دی گئی جو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 سے متصادم ہے۔ کاغذات نامزدگی میں حقائق اور چھپانیوالے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو کالعدم قرار دیا جائے۔