’’ڈاکٹر کمال جامڑو شعبہ سندھی کے انتہائی فعال استاد تھے‘‘
کراچی (نیوزرپورٹر) ڈاکٹر کمال جامڑو وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ سندھی کے انتہائی فعال استاد تھے۔ یونیورسٹی میں 2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ کا انعقاد نہ ہونے سے ڈاکٹر کمال جامڑو مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار رہتے تھے۔ ان کی اہلیہ ڈاکٹر عابدہ جامڑو کو شعبے میں ملازمت دی جائے۔ یونیورسٹی کے ذمے ان کے بقایاجات اور سروس کے دوران انتقال کرنے والے سرکاری ملازمین کا خصوصی پیکیج فوری طور پر ان کے اہل خانہ کو دیا جائے۔ یہ مطالبات عبد الحق کیمپس میں ڈاکٹر کمال جامڑو کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد کے دوران کئے گئے۔ اجلاس میں ڈاکٹر کمال جامڑو کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی گئی اور ان کی تصانیف کو سندھی اور اردو زبان کا اثاثہ قرار دیا گیا۔اجلاس میں وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق، قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر صارم، رئیس کلیہ فنون و تعلیمات ڈاکٹر محمد ضیاء الدین، رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد، وفاقی اردو یونیورسٹی ڈاکٹر توصیف احمد خان، رکن وائس چانسلر سرچ کمیٹی ڈاکٹر اصغر دشتی، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ، نجم العارفین، ڈاکٹر فیصل جاوید، انجمن اساتذہ کے سابق صدر اقبال نقوی،پروفیسر ڈاکٹر غلام رسول لکھن، معروف براڈکاسٹر حبیب ساگر، شعبہ سندھی کے ڈاکٹر عنایت لغاری، ڈاکٹر سیما ابڑو، ڈاکٹر وسیم الدین، ڈاکٹر شیر محمد میرانی، پروفیسر ڈاکٹر محمد عابد،ڈاکٹر کمال حیدر، خرم شاہ نواز، روشن سومرو، اظہر سومرو، وحید جامڑو ، سعید عثمانی، فاروق احمد، ڈاکٹر اوج کمال اور ڈاکٹر عرفان عزیز نے اظہار خیال کیا۔ ریفرنس میں وائس چانسلر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر کو خصوصی خط تحریر کریں اور دوران ملازمت انتقال کرنے والے ملازمین کو وزیر اعظم کااعانتی پیکیج دیا جائے۔ ڈاکٹر کمال جامڑو ازالہ کمیٹی قائم کی جائے۔