ٹرانس جینڈر قانون‘ اوکاڑہ کے دو لڑکوں کی نکاح کیلئے رجسٹرار سے تکرار‘ ہنگامہ
اوکاڑہ (نامہ نگار) ہم جنس پرستی کی قانون سازی شرمناک ہے۔ بوائز کا آپس میں نکاح نہ پڑھانے پر شیر گڑھ میں رجسٹرار سے تکرار ہوئی۔ شیرگڑھ میں اس گھنائونے بل کا پہلا رزلٹ سامنے آگیا۔ شیر گڑھ میں گزشتہ روز اس وقت عجیب اور دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب 20 سالہ صابر علی نے 19 سالہ حماد کی ساتھ باقاعدہ نکاح پڑھنے اور رجسٹرڈ کروانے کیلئے نکاح رجسٹرار کے پاس 2 گواہان کو ساتھ لیکر چلے گئے اور اسے نکاح پڑھانے کو کہا جس پر نکاح خوان نے بتایا کہ اس کے پاس تحریری طور پر کوئی ایسی دستاویز نہیں پہنچی یا شرعی عذر کی موجودگی میں وہ ایسا کرنے سے قاصر ہے۔ توتکرار اور شور واویلے پر اہل دیہہ بڑی تعداد میں اکٹھے ہو گئے۔ لڑکوں نے کہا ریاست پاکستان میں اسمبلی سے باقاعدہ قانون سازی کے بعد ریاستی قوانین کے عین مطابق ہم جنس پرستی کے قانون کی روشنی میں اب باقاعدہ نکاح کر کے آپس میں شادی کرنا چاہتے ہیں مگر نکاح رجسٹرار قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اہل دیہہ کے سمجھانے پر معاملہ تھما۔ شہریوں نے ہم جنس پرستی کی قانون سازی پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر فطری جنسی تعلقات کو تحفظ دینے کی گھٹیا سازش قرار دیتے ہوئے اس بل کو قرآن وسنت اور آئین پاکستان سے متصادم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اس قانون سازی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لڑکے، نکاح