بھارتی خارجہ پالیسی،علاقائی و عالمی تناظر میں
پاکستان خطے میںامن وسلامتی کا خواہاں ہے اور کشیدگی نہیں چاہتااور اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے روابط قائم رکھنے کا خواہش مند ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان علاقائی اور عالمی امن کے لئے سب سے زیادہ کردار ادا کرنے والا ملک ہے۔یہی وجہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں پاکستان کے سیاسی نقشے پر بھارتی اعتراض مسترد کیاگیا، روس نے پاکستانی نقطہ نظر کی تائید کی،اسی طرح پاکستان نے اجلاس میں فخریہ انداز میں نقشہ پیش کیا۔خطے میں دہشت گردی سے چھٹکارا اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں بھی پاکستان بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شاید ہی کوئی ملک ہو جس نے پاکستان جیسی کارکردگی دکھائی ہو، اب پوری دنیا اسے تسلیم کر رہی ہے، پاکستان نے انتھک کوششوں کے ذریعے افغان امن عمل کو آسان بنانے میںاپنا اہم کردار ادا کیا ہے اورافغان امن مذاکرات میں پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان اکنامک سیکیورٹی کی بات کرتا ہے، اسی طرح نیا سیاسی نقشہ پاکستان کے حقوق اور کشمیری عوام کی امنگوں کی نمائندگی کرتا ہے ۔ پاکستان کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے ، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگری کررہا ہے ، ہندوستان نے مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر بندشوں کے پہاڑ کھڑے کر دیئے ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں صحافت کی آواز دبا ئی جارہی ہے ، ہندوستان خطے کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ، دنیا پاکستان کے افغانستان میں امن کے لئے کردار کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ تعریف بھی کررہی ہے ، پاکستان نے ہمیشہ ایک پرامن افغانستان کے لئے اپنا کردار ادا کیا لیکن ہندوستان ہمیشہ افغانستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کرتا آیا ہے ، ہندوستان نے پاکستان کی تمام امن کوششوں کے جواب میں ہمیشہ الزام تراشی کا سہارا لیا ، جنگ بندی معاہدے ، شملہ معاہدے سمیت ہر معاہدے کی خلاف ورزی میں ہندوستان نے پہل کی۔ ہندوستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کی گئی اور کشمیریوں پر مظالم کے نئے پہاڑ گرائے گئے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے اندر طویل ترین غیر قانونی لاک ڈاؤن کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستان کے حوالے سے بھارتی خارجہ پالیسی واضح ہے اورنہرو سے لے کر آج تک بھارت کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور مختلف بھارتی رہنماؤں نے جنونی انداز میں اس کی پیروی کی ہے۔بھارت میں اقلیتوں کیلئے کوئی جگہ نہیں،مودی بھارت کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کی ہر ممکن کوششیں کیں لیکن اپنے جغرافیائی و سیاسی محل وقوع کے باعث پاکستان مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت اپنی خارجہ پالیسی کے حوالے سے کلیئر ہے کہ پاکستان سے کوئی رعایت نہیں کرنی اور کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا ہے۔ہمیں بھی اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنا ہوگا۔بھارت کے اپنے ہمسائے بھی ان سے ناراض ہیں۔ بھارت کی خارجہ پالیسی بالخصوص پاکستان کے حوالے سے واضح ہے اور وہ پاکستان کو زک پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو خوداقوام متحدہ لے گیا۔کشمیر کا تنازعہ یو این ایجنڈا پر ہے اور اب بھارت اسے یو این ایجنڈے سے ہٹانے کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔ عالمی برادری نے اپنے اقتصادی مفادات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور بھارتی مظالم کا نوٹس نہیں لے رہی۔مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے۔ آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی حمایت دہشت گردی نہیں،ہمیں کشمیریوں کو ہر قسم کی حمایت فراہم کرنا ہوگی۔ بھارت بحر ہند سمیت علاقائی سطح پر تسلط اور غلبے کیلئے کوشاں ہے،لیکن اس خواب کے پورا ہونے میں پاکستان کو رکاوٹ سمجھتا ہے۔ اکیسویں صدی میں تسلط اور غلبے کی پالیسی کیلئے کوئی جگہ نہیں۔بھارت جیو پولیٹیکل مفادات کی خاطر سی پیک اور بی آر آئی منصو بوں کی مخالفت کر رہا ہے۔سلمان بشیر نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے بھارتی ذہنیت کو سمجھنا ضروری ہے۔برطانوی سامراج نے ہندوستان کے راجے مہاراجوں کو متحد ہی نہیں ہونے دیا۔بھارت نے چین کو محدود کرنے کیلئے امریکی کیمپ میں شمولیت اختیار کی۔تاہم چین نے لداخ میں مناسب اور بروقت کارروائی کر کے بھارتی عزائم کو ناکام بنا دیا۔عالمی سطح پر بھی کسی ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا۔آج بھارت کے اندر بھی مودی کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ مودی کر رہے ہیں وہ بھارت کیلئے ٹھیک نہیں۔آج بھارت تنہا ہو چکا ہے۔بھوٹان،نیپال،سری لنکا،بنگلہ دیش ،چین اور پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک بھارتی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔ بھارت بڑی جمہوریت کا دعوی کرتا ہے لیکن جمہوریت کے عنصرحق خودارادیت دینے سے خوفزدہ ہے۔ مودی رام مندر بنا رہے ہیں لیکن دنیا کو بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی فکر نہیں ،انہیں صرف معیشت کی فکر ہے۔ہندو توا اور بھارتی جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے اقتصادی،دفاعی لحاظ سے مستحکم ہونا ہوگا۔