بھارت ایک دفعہ پھر بے نقاب
بھارت کے جھوٹے الزامات کا پول کھولنے کیلئے پاکستان نے غیر ملکی سفارت کاروں کو کنٹرول لائن کے ان علاقوں کا دورہ کرایا ہے جہاں بھارت نے دہشت گردوں کے مبینہ کیمپ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔
ہفتہ اور اتوار کے روز بھارتی فوج نے کنٹرول لائن سے جڑے آزاد کشمیر کے شہری علاقوں کو بھارتی گولہ باری کا نشانہ بنایا، جس سے ایک فوجی جوان اور پانچ شہری شہید ہوئے۔ بھارتی آرمی چیف نے د عویٰ کیا کہ اس کارروائی میں دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کئے گئے چنانچہ بھارت کے جھوٹ کا پول کھولنے کیلئے غیر ملکی سفارت کاروں کو کنٹرول لائن کا دورہ کرایا گیا۔ اسلام آباد میں متعین ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی ساتھ چلنے کا کہا گیا تھا لیکن وہ ساتھ نہیں گئے کہ وہ حقیقت کی نقاب کشائی پر ہونے والی اپنی اور اپنی حکومت کی شرمندگی اور جھوٹ کے پول کھلنے کے منظر کو نہ دیکھ پائیں گے۔ اب دیکھتے ہیں کہ بھارت اپنے اس جھوٹ کو چھپانے کے لیے اور کون سا نیا جھوٹ گھڑتا ہے۔ اس سے پہلے بھی فروری میں بھارت نے دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا ، جسے وہ ثابت نہ کر سکا مگر پاکستان نے پوری دُنیا کے سامنے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا۔ اس رسوائی کے باوجود بھارتی آرمی چیف کا دعویٰ ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہے۔ جہاں تک دہشت گردوں کا تعلق ہے وہ نہ مورچے بناتے ہیں اور نہ کیمپ لگاتے ہیں اور نہ ہی فل ڈریس مارچ کیا کرتے ہیں جیسا کہ آر ایس ایس کے انتہا پسندوں نے گزشتہ روز 78 دن سے گھروں میں مقید مظلوم کشمیریوں کو خوف زدہ کرنے کیلئے جموں ریجن کے علاقے ریاسی میں کیا۔ سفید قمیض خاکی پینٹ اور کالی ٹوپی میں ملبوس آر ایس ایس کے انتہا پسندوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مارچ کے لیڈر نے صاف صاف کہا کہ تنظیم کے بانی HEDGEVAR بھارت کو ہندو راشتٹر بنانے چاہتے تھے۔ انتہا پسندوں کے اس مارچ کو دُنیا بھر نے دیکھا اور خطاب کو سُنا ۔ اس کے بعد بھی کوئی شک رہ جاتا ہے کہ بھارت کے عزائم کیا ہیں؟ اور یہ کہ دہشت گرد‘ امن دشمن اور جنگ پسند کون ہے؟ بھارت یا پاکستان؟ اب عالمی ضمیر کو اس فیصلے پر پہنچنے کے لیے بظاہر کوئی مشکل نہیں ہونی چاہئے۔ دوسری طرف کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے بھارت نے پاکستان کا مسودہ مان لیا ہے، رواں ماہ معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ بھارت کرتار پور راہداری کے بالکل حق میں نہیں تھا۔ یہ تو سکھوں کے دبائو کے پیش نظر اُسے رضامند ہونا پڑا۔ پاکستان نے جس جذبے کے تحت کرتارپور راہداری کھولنے کی پیشکش کی تھی۔ اُسکے بعد بھارت نے پے درپے ایسے اقدامات کئے کہ پاکستان مشتعل ہو کر کرتار پور راہداری کھولنے کی پیشکش واپس لے لے۔ دراصل بھارت کی اصل کوشش یہی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکھوں کو پاکستان سے دور رکھا جائے۔