امید بہار رکھ ( چوہدری عبدالخالق)
ہمارے دیس کی خوشیاں دوبارہ لوٹ آئیں گی
کھلیں گے پھول گلشن میں بہاریں مسکرائیں گی
وقت تو ایک پہیہ ہے جو ہر دم چلتا رہتا ہے
کبھی اوپر کبھی نیچے یہ کتنے رخ بدلتا ہے
وقت کی تلخیاں ساری ہمیں پھر بھول جائیں گی
ہمارے دیس کی خوشیاں دوبارہ لوٹ آئیں گی
خدا کی ذات باری سے کبھی مایوس نہ ہونا
کبھی امید کا دامن نہ اپنے ہاتھ سے کھونا
رہے راضی رضا سے ہم یہ گھڑیاں گزر جائیں گی
ہمارے دیس کی خوشیاں دوبارہ لوٹ آئیں گی
نیا سورج طلوع ہو گا ظلمت کے اندھیرے میں
امن یک روشنی پھوٹے گی صبح کے سویرے میں
فضاو¿ں میں سکوں ہو گا ہوائیں گنگنائیں گی
ہمارے دیس کی خوشیاں دوبارہ لوٹ آئیں گی