’’شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا۔‘‘ دہلی کے شاہین باغ کی شاہین صفت خواتین کے عزم و حوصلے نے اس پر مہرتصدیق ثبت کر دی ہے۔ شدید سردی کے تھپیڑے اور موسلا دھار بارش کی ستم گری، بھارتی تاریخ میں خواتین کے طویل ترین دھرنے سے کسی بوڑھی خاتون حتی کہ بچوں نے بھی اٹھ کر جانے کی کوشش نہیں کی ، جس سے مندرجہ ذیل شعر کی صورت یہ زندہ تشریح و تصویر بھی سامنے آ گئی۔
درُاج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہین
حیرت میں ہے صیاد یہ شاہین ہے کہ دراج
بلاشبہ صیاد (موذی سرکار) حیران بھی ہے پریشان بھی ہے کہ سیاسی، سماجی اور معاشی لحاظ سے کچلے ہوئے مسلمان بلکہ ان کی خواتین عزم و ہمت کا ایسا پہاڑ کیسے بن گئیں کہ ریاستی قوم کا بدمست ہاتھی اس سے ٹکرا کر پاش پاش ہو رہا ہے۔ شاہین باغ میں مسلمان خواتین نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کی جو شمع روشن کی تھی اسکی روشنی پورے بھارت میں پھیل رہی ہے گزشتہ اتوار کے روز تک ملک کے مختلف شہروں میں خواتین کے احتجاجی دھرنوں کی تعداد 50 سے تجاوز کر گئی ہے جن لکھنئو ، حیدر آباد، کلکتہ ،احمد آباد، دیوبند، سہارنپور، ہریانہ اور دیگر شہر شامل ہیں۔ لکھنئو میں جاری خواتین مظاہرے میں یہ شعر بار بار گونجتا رہا بلکہ مظاہرہ کا نعرہ بن گیا ۔
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازو کے قاتل میں ہے
پٹنہ میں وکلا کے جلوس میں مسلمان اور ہندو وکلا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ بھارت کی غیر سیاسی لیکن ملکی و عالمی سطح پر شہرت اور اہمیت کی حامل دو شخصیتوں کی جانب سے شہریت قانون کی مخالفت جہاں اسکے متاثرین کیلئے باعث تقویت بنی ہے وہاں مودی حکومت کیلئے سخت پریشانی کا باعث بھی بنی ہے ان میں ایک نام معاشی شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنیوالی امریتہ سین کا ہے۔ 86 سالہ ماہر معاشیات امریتہ سین نے سی اے اے کو خلاف آئین اور عوام میں تفریق پیدا کرنیوالا قرار دیکر شدید مخالفت کی ہے یاد رہے امریتہ سین کو بھارت ہی نہیں دیگرممالک میں بھی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دوسری شخصیت مائیکروسافٹ کے چیف ایگزیکٹو ستیانا ڈیلا ہیں۔ ستیانا ڈیلا نے کہا ہندوستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے افسوس ناک ہے خاص طور پر جب آپ ہندوستان میں ہی پلے بڑھے ہوں سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شا کی جوڑی سے سوال کیا جا رہا ہے کیا یہ دونوں امریتہ سین اور ستیانا ڈیلا سے زیادہ قابلیت رکھتے ہیں اس کا جواب مل رہا ہے، ’’ہرگز نہیں‘‘ بلکہ کہا جا رہا ہے کہ حیدر آباد کے پبلک سکول کے سابق طالب علم ستیانا ڈیلا نے اپنے بیان کے ذریعے جمہوریت اور آئین کے دشمنوں کے چہرے پر زور دار طمانچہ رسید کیا ہے۔ کرسٹل گارڈن حیدر آباد میں شہریت ترمیمی قانون کیخلاف ہندوئوں اور مسلمانوں کے مشترکہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے تنگانہ جماسمیتی کے نائب صدر پروفیسر بی ایلویشو یشور رائو نے کہا مودی نے ملک میں ویکاس نہیں بلکہ ونیاش لا رہے ہیں۔ دستور پر یقین رکھنے والوں کو ساوکر اور گوالکر کے نظریات سے لڑنا ہو گا۔ جسٹس (ر) ڈاکٹر چندرا کمار نے کہا کہ ملک کو ہندوستان کہنا چھوڑ دیں یہ آر ایس ایس کی اصطلاح ہے دستور میں ملک کو بھارت کا نام دیا گیا ہے۔ ملک میں مٹھی بھر برہمن بے چینی پھیلا رہے ہیں۔ برہمن یہودی ثابت ہو چکے ہیں جن کا ڈی این اے یہودیوں سے ملتا ہے۔ پنجاب، مغربی بنگال اور دیگر اسمبلیوں میں شہریت قانون کیخلاف قراردادیں منظور کی گئیں پیر کے روز راجستھان اسمبلی میں بھی قرارداد پیش کی گئی جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ پٹنہ شہر میں اس وقت دلچسپ صورت پیدا ہو گئی جب حکومت کی جانب سے ماحولیات کے حوالے سے کئی کلومیٹر بنائی گئی انسانی زنجیر میں بہت بڑی تعداد میں ’’نوجوان‘‘ نو س اے اے ، ’’نو این آر سی‘‘ کی پٹیاں ماتھے، سینے اور بازوئوں پر لگا کر شریک ہو گئے۔ شرقی پنجاب میں بی جے پی کی حامی سکھوں کیتنظیم شرومن اکالی دل نے بھی شہریت قانون کی مخالفت کر دی ہے۔ تنظیم کے سربراہ سردار منجندر سنگھ سرما نے دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ریاست دہلی کے انتخابات میں بی جے پی کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کر دیا۔ دریں اثناء ویشوا ہندو پریشد کے صدر ڈاکٹر پروین توگاڑریا کیمطابق آسام میں این آر سی کے نافذ سے 45 لاکھ بنگلہ دیشی ہندوستانی بن جائیں گے لیکن 14 کروڑ بھارتی ہندو بے وطن ہو جائینگے۔ لمحۂ موجود میں بہت زیادہ خطرناک صورت جس پر پاکستانیوں اور بالخصوص پاکستانی میڈیا کو گہری نظر رکھنی چاہئے وہ یہ کہ ساری دنیا کی توجہ بھارت کی موجودہ صورتحال پر ہے۔ مودی حکومت سے کشمیر پر قبضہ مستحکم کرنے کا سنہری موقع نہ بنا لے یاد رہے اس جانب سے ذرا سی بھی غفلت صدیوں کا پچھتاوا بن سکتی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024