ملک میں کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں ، کالعدم تنظیمو ں کو جکڑا جائے،حامد موسوی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کوئٹہ میں بلوچستان شیعہ کانفرنس کے سینئر رہنما محمد علی رضائی سمیت دوافراد کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں نقائص کا شاخسانہ قرار دیا ہے ۔ہیڈکوارٹر مکتب تشیع سے جاری ہونے والے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں دشمن کشمیر کی تحریک آزادی اور سی پیک منصوبہ کی وجہ سے بدحواسی کا شکار ہے اور وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اپنی خفت مٹانا چاہتا ہے ، بلوچستان میں متواتر دہشت گردی دشمن کی انتقامی کاروائی کا نتیجہ ہے ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ صوبائی و مرکزی حکومتوں کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد نہ کرنے کے سبب دشمن اپنی سازشوں میں کامیاب ہو رہا ہے کالعدم تنظیمیں نئے اور پرانے ناموں سے کھلے عام کام کررہی ہیں ، نظریاتی کونسل تک پہنچ چکی ہیں الیکشن کمیشن کی اجازت سے انتخابات لڑ رہی ہیں سیاسی اتحادوں میں شامل ہو رہی ہیں جس کے سبب دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دی جانے والی عساکر پاکستان اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں ضائع ہورہی ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ میں آئے روز ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے انسداد کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر بلا رو رعایت عمل کیا جائے ، کالعدم تنظیمو ں کو جکڑا جائے اور پورے ملک بالخصوص بلوچستان میں سیکیورٹی کیلئے آہنی اقدامات کئے جائیں ، محمد علی رضائی سمیت گذشتہ تمام سانحات کے شہداء کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔