اسلام آباد (قاضی بلال) اعلیٰ بیورو کریسی میں ترقیوں کے لئے طاقتور لابیاں سرگرم ہو گئیں‘ سینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمشن کی زیر صدارت 23 اور 24 ستمبر کو ہو گا جس میں سیکرٹریٹ گروپ میں گریڈ 21 کی 36 خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لئے گریڈ 20 کے افسران کے نام برائے ترقی زیر غور آئیں گے۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیکرٹریٹ گروپ کو صرف نو آسامیاں دی جا رہی ہیں جب کہ دیگر گروپوں کو سیکرٹریٹ گروپ کی پانچ آسامیاں دی جا رہی ہیں اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ (ڈی ایم جی) کو سیکرٹریٹ گروپ کی بائیس (22) آسامیاں دی گئی ہیں قانون کے مطابق ستر فیصد خالی آسامیاں سیکرٹریٹ گروپ کو دی جاتی ہیں جب کہ تیس (30) فیصد خالی آسامیاں دیگر گروپوں میں تقسیم کر دی جاتی ہیں۔ سیکرٹریٹ گروپ کی گریڈ 21 کی 36 خالی آسامیوں میں سے سیکرٹریٹ گروپ کو صرف 25 فیصد 9 آسامیاں‘ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ کو 60 فیصد 22 فیصد آسامیاں اور دیگر گروپوں کو 13 فیصد 5 آسامیاں دی گئی ہیں۔ اس طرح سیکرٹریٹ گروپ کی ستر فیصد سے زیادہ خالی آسامیاں دیگر گروپس کو دی گئی ہیں۔ اس طرح سے قانون کو الٹ کر دیا گیا ہے۔ ستر فیصد سیکرٹریٹ گروپ کی آسامیوں کو پچیس فیصد میں اور تیس فیصد کو ستر میں بدل دیا گیا اس قسم کی تقسیم پر مذکورہ گروپ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ محنت کے ذریعے کام کرتے کرتے گریڈ 20 تک پہنچ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ سیکرٹریٹ گروپ 1972ء میں تشکیل دیا گیا یہ گروپ صرف چار (4) عہدوں پر مشتمل ہے (1) ڈپٹی سیکرٹری گریڈ 19 (2) جائنٹ سیکرٹری گریڈ 20 (3) سینئر جائنٹ سیکرٹری / ایڈیشنل سیکرٹری گریڈ 21 (4) سیکرٹری گریڈ 22 ایک اندازے کے مطابق تقریباً 500 سے زیادہ افسران ان عہدوں پر فائز ہیں اور مختلف وزارتوں‘ ڈویژنوں اور محکموں میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں یہ وہی افسران ہیں جو وزیراعظم سیکرٹریٹ‘ ایوان صدر‘ وزارت دفاع‘ وزارت خزانہ اور کیبنٹ سیکرٹریٹ جیسے اہم اداروں میں وزیراعظم‘ صدر اور وزراء کو قانون کی روشنی میں اپنے مشوروں سے ان کو فیصلہ کرنے کی منزل تک پہنچاتے ہیں لیکن خود الٹے قانون کی زد میں آ جاتے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024