مودی سرکار نے عشرت جہاں جعلی مقابلہ کیس بھی دفنا دیا، اہم ملزم کا نام خارج
لاہور (نیوز ڈیسک) مودی سرکار کے غیر اعلانیہ دبائو پر گجرات میں سی بی آئی عدالت نے بے گناہ لڑکی عشرت جہاں سمیت 4 مسلمانوں کو جعلی مقابلے میں مارنے کے مقدمے کے آخری اہم ملزم سابق ڈائریکٹر جنرل گجرات پولیس پی پی پانڈے کا نام خارج کرتے ہوئے اس مقدمے کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔ واضح رہے کہ 15 جون 2004ء کو احمد آباد کے باہر گجرات پولیس کی ٹیم نے ممبئی کے نزدیکی علاقے ممبارہ کی رہنے والی 19 سالہ غریب مسلمان طالبہ عشرت جہاں، جاوید شیخ، امجد علی، ذیشان جوہر کو جعلی مقابلے میں گولیوں سے چھلنی کر دیا اور اس وقت کے وزیرداخلہ گجرات امیت شاہ جو آجکل حکمران جماعت بی جے پی کے صدر ہیں امیت کے دباؤ پر میڈیا کے سامنے کہانی گھڑی گئی کہ عشرت جہاں اور اس کے ساتھی لشکر طیبہ کے کارندے تھے جو اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات نریندر مودی کے قتل کی سازش کر رہے تھے تاہم مودی سرکار کے دبائو پر مالیگاؤں دھماکہ کیس، سمجھوتہ ایکسپریس آتشزدگی کیس کی طرح عشرت جہاں جعلی مقابلہ کیس کے استغاثہ کو پولیس نے انتہائی کمزور کر دیا۔ سی بی آئی نے تحقیقات اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے پہلے امیت شاہ اور پھر دیگر 3 اہم ملزم پولیس افسروں کو کیس سے خارج کیا۔ پی پی پانڈے کو بھی گواہوں کے بیانات میں تضادات کمزور ثبوتوں کے باعث کیس سے جان چھڑانے کا موقع ملا جو اسے پولیس اور سی بی آئی جو وفاق کا تحقیقاتی ادارہ ہے کی بدولت ممکن ہوا۔ بے گناہ لڑکی عشرت جہاں آنکھوں میں کئی ارمان سجائے منوں مٹی تلے سلا دی گئی اسے پولیس نے کالج جاتے ہوئے ممبئی سے اغواء کیا دیگر 3لڑکے بھی مختلف شہروں سے اٹھائے گئے، تانے بانے ملا کر جھوٹا فسانہ گھڑا گیا۔