بلوچستان کے بجٹ کا کل حجم 4 سو 19 ارب سے زائد رکھا گیا ہے۔ صوبے کا ترقیاتی بجٹ 1 سو 8 ارب سے زائد جبکہ صوبے کا غیر ترقیاتی بجٹ 257 ارب سے زائد ہے۔بجٹ وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے پیش کیا۔ بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شور شرابا کیا۔ اپوزیشن ارکان بجٹ تقریر کے دوران ڈیسک بجا کر احتجاج کرتے رہے، کاپیاں پھاڑ دیں تاہم اسی شور شرابے میں بلوچستان بجٹ تقریر جاری رہی۔ اپوزیشن کا کہنا ہے ہمارے علاقوں کو نظرانداز کیا گیاہے۔
بلوچستان حکومت کا بھی مرکز اور دیگر صوبوں کی طرح پہلا بجٹ ہے۔اس بجٹ کی اہمیت یہ ہے کہ گریڈ 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں تعلیم کے لیے 55 ارب 72 کروڑ جبکہ ہائر ایجوکیشن کیلئے 14 ارب 95 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کے لیے 34 ارب 18 کروڑ، امن و امان کے لیے 44 ارب 70 کروڑ، معدنیات کے شعبہ کے لیے 2 ارب 50 کروڑ جبکہ لائیو سٹاک اور جنگلات کے لیے 2 ارب 18 کروڑ رکھے گئے ہیں۔ صوبہ بلوچستان میں 150 نئے وفاقی منصوبے شامل ہونگے جبکہ غیر ملکی تعاون سے 100 منصوبے بھی بجٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پانی کے منصوبوں کے لیے 28 بلین روپے، صنعت اور پاور کے شعبہ کے لیے 19 ارب 7 کروڑ ، کھیل و ثقافت اور سیاحت کے لیے 3 ارب 60 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ سب سے بڑھ کر بجٹ کی انفرادیت نجی شعبہ کے ملازمین کے لیے کم سے کم تنخواہ کی حد 17500 مقرر کرنے کا اعلان ہے۔ اپوزیشن کو بجٹ پر کئی حوالوں سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ سرِ دست بجٹ میں تجاویز دی گئی ہیں۔ جن پر عمل بجٹ کی منظوری کے بعد ہو گا۔ اپوزیشن سنجیدگی کے ساتھ مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے صوبے کی بہتری کے لیے تجاویز پیش کرے جن پر حکومت کو بھی صوبے اور عوام کے مفاد میں غور نا چاہئے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024