اسلام آباد (ایجنسیاں) سینٹ میں قائم مقام چیئرمین جان محمد جمالی نے رولنگ دی ہے کہ حکومت ارکان پارلیمنٹ کاحج کوٹہ بحال کرے اور وفاقی وزیر مذہبی امور اس بارے میں وزیراعظم سے بات کریں۔ قبل ازیں حج کوٹہ ختم کرنے پر حکومتی و اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ حامد سعید کاظمی کی تقریر کے دوران شور شرابے سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔ دفاعی بجٹ منجمد کرنے‘ پٹرولیم مصنوعات پر کاربن ٹیکس میں 50فیصد کمی‘ جنرل سیلز ٹیکس بتدریج 10فیصد تک لانے سمیت اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کر دی گئیں جبکہ حکومتی رکن طاہر مشہدی نے اپنی کٹوتی کی تحریک واپس لے لی۔ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں نظرانداز کرنے پر بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے آئندہ بجٹ سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کیا‘ منانے کی کوششیں بھی رائیگیاں گئیں‘ بجٹ پر بحث کے لئے سینٹ نے 91بجٹ تجاویز قومی اسمبلی کو بھجوا دیں‘ ایوان بالا کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو اجلاس ڈپٹی چیئرمین جان محمد جمالی کی صدارت میں ہوا۔ ارکان پارلیمنٹ کا حج کوٹہ ختم کرنے پر وزیر مذہبی امور علامہ حامد سعید کاظمی کو وضاحت کے لیے ایوان میں طلب کیا گیا تھا۔حامد سعید کاظمی نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کو حج پالیسی کے بارے میں بریفنگ کے لیے تیار ہے۔ اراکین پارلیمنٹ کے کوٹے پر اعتراض تھا کہ اس کوٹے سے بدنامی زیادہ ہوتی تھی ہم نے پالیسی میں کوٹہ ختم نہ کرنے کی سفارش کی تھی اس میں چیف جسٹس صاحبان کا کوٹہ بھی رکھا گیا تھا۔ وفاقی کابینہ نے اتفاق رائے سے کوٹہ ختم کر دیا تھا میں نے کوٹے کا بھرپور دفاع کیا تھا۔ کابینہ کا موقف تھاکہ ان کے گرد ہجوم ہوتا ہے 10 کے کوٹے پر سینکڑوں ناراض ہو جاتے ہیں۔ تاہم سلسلہ کو دوبارہ زیر غور لایا جا سکتا ہے‘ حکمران اتحاد کے چیف وہپ عبد الغفور حیدری نے کہا پورا ہاؤس اس بات پر یکسو ہے کہ کوٹہ بحال کیا جائے۔ کوٹے میں کوئی کرپشن نہیں ہوتی ایک رکن پارلیمنٹ کو 10 فارم ملتے ہیں۔ دس فارموں پر کوئی کیا کما سکتا ہے۔ اسلام الدین شیخ نے کہا کہ ٹور آپریٹرز کو کٹیگریز میں تقسیم کرنے سے کرپشن کا نیا باب کھلے گا۔ وفاقی وزیر بلدیات جسٹس ( ر ) عبد الرزاق تھہیم نے وضاحت کی کہ کوٹہ کی سمری وزارت کی جانب سے آئی تھی۔ میں نے کابینہ میں کوٹہ بحال رکھنے کی تجویز دی تھی۔ خواہ مخواہ پارلیمنٹ کو بدنام کیا جا رہاہے۔ بلور نے کہاکہ 1994 ء سے اراکین پارلیمنٹ کو کوٹہ مل رہا ہے۔ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو ختم کیا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ باہر کا کوٹہ فروخت ہوتا ہے۔ صدر وزیر اعظم سمیت تمام وفاقی وزراء اپنے صوابدیدی اختیارات ختم کریں۔ ہم بھی اپنے استحقاق سے دستبردار ہو جائیں گے۔ اقلیتی سینیٹر رتنہ چاؤلہ نے کہاکہ ہمیں بھی کوٹہ ملتا ہے اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو فارم دیتے ہیں یہ نیکی کاکام ہے۔حامد سعید کاظمی نے کہا کہ تمام صوابدیدی کوٹہ ختم کیا ہے۔ وزیر اعظم کو ایوان کی رائے سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ ٹور آپریٹرز ہماری نہیں سعودی حکومت کی پالیسی ہے۔ کابینہ ہی کوٹہ بحال کرسکتی ہے۔ اس دوران حکومتی اراکین نے وزیر کی جانب سے واضح یقین دہانی نہ کرانے پر ایوان میں شدید ہنگامہ کیا۔ کئی بار وزیر کو تقریر روکنا پڑی۔ پروفیسر خورشید نے کٹوتی تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ دفاع کا نظرثانی شدہ بجٹ 2008-09ء میں تخصیص شدہ رقم کو منجمد کر دیا جائے۔ اسحاق ڈار نے راجہ ظفر الحق کی جگہ تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت غیرترقیاتی اخراجات میں 25فیصد کٹوتی کرے‘ دوسری تحریک پیش کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ جنرل سیلز ٹیکس 10فیصد کمی کی جائے جبکہ پروفیسر خورشید احمد نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات پر سے کاربن ٹیکس کو پچاس فیصد کم کیا جائے۔ ایوان نے انہیں کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے واضح کیا ہے کہ مغربی سرحدوں پر جنگ اور شورش زدہ علاقوں میں بغاوت کے پیش نظر دفاعی بجٹ کو منجمد نہیں کر سکتے۔ بجٹ میں دفاع کے لئے 11.5فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو سیلز ٹیکس کی مد میں 427ارب روپے بحال ہو رہے ہیں۔ براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ کریں گے‘ غیرترقیاتی اخراجات میں 25فیصد کٹوتی ممکن نہیں۔ سیلز ٹیکس کی شرح میں وقت کے ساتھ ساتھ کمی کی جائیگی‘ پٹرولیم مصنوعات پر کاربن سرچارج میں کمی پر غور کیا جائے گا۔ سینٹ سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں نظر انداز کر دیا ہے۔ ہمارے علاقوں کی پسماندگی انتہا پر ہے۔ ایسی صورت میں انکا اس بجٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ احتجاجاً واک آئوٹ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالمالک بھی ان کا ساتھ دیتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔ قائد ایوان نیئر بخاری‘ اسحاق ڈار‘ پروفیسر خورشید نے لابی میں جا کر انہیں منانے کی کوشش کی مگر وہ ایوان میں نہیں آئے۔ سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر مطالبہ کیا کہ پلاننگ کمشن میں چاروں صوبوں کی نمائندگی سے مسئلے حل کئے جا سکتے ہیں۔ وزیر مملکت خارجہ ملک عماد خان اور قائد ایوان نے ظفر علی شاہ کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ فرانسیسی انجینئرز کے قتل کے پس پردہ حقائق کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ کی مذمت کرتے ہیں اس میں بلاجواز الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ ملک عماد خان نے کہا کہ سعودی عرب میں منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار پاکستانی خاندان کی سزا رکوانے کیلئے سعودی حکام سے درخواست کی گئی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024