لو جہاد کا بھارتی پراپیگنڈا فلاپ، مرضی سے اسلام قبول کیا، کیرالہ کی ہندو لڑکی
لاہور (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست کیرالہ کی ہندو لڑکی کے مسلمان ہو کر مسلمان لڑکے سے شادی جسے بھارتی سیاسی رہنمائوں، میڈیا اور کیرالہ کی حکومت نے لو جہاد قرار دیکر ہائیکورٹ کے ذریعے شادی کو معطل کرا دیا تھا، گزشتہ روز سپریم کورٹ میں اس نو مسلم لڑکی ہادیہ نے انتہا پسند ہندو رہنمائوں کے منہ پر طمانچہ مارتے ہوئے بیان حلفی داخل کرا دیا۔ ہادیہ نے واضح کیا کہ میرا باپ ہندو مگر اب لادین ہو چکا میں نے اسلامی تعلیمات کا بغور مطالعہ کرکے اس دین حقیقی کو قبول کیا۔ اس حوالے سے کسی کا دبائو مجھ پر نہیں تھا۔ ہادیہ نے کہا کہ میں نے ایک شریف مسلمان لڑکے شفیع جہاں سے اپنے ہوش و حواس اور مرضی سے نکاح کیا۔ شفیع ہی میرا ولی اور سرپرست ہے، عدالت عظمیٰ مجھے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے اور شوہر کو اس کا سرپرست مقرر کرے۔ ہادیہ کے مطابق میرے والد کے ایم اشوکن انتہا پسند ہندو تنظیموں اور رہنمائوں کے دبائو پر مجھے ذہنی مریض اور دبائو کا شکار قرار دے رہے ہیں حالانکہ میں بالکل نارمل ہوں۔ میں کیرالہ میں اپنے والدین کے گھر نہیں جائونگی تاہم ان کا احترام کرتی رہونگی۔ عدالت میری زندگی کے حوالے سے مناسب فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ میڈیکل کی طالبہ ہندو لڑکی ’’اکیلا‘‘ کے اپنے کلاس فیلو مسلمان لڑکے شفیع جہاں سے لو میرج کرنے پر بھارتی حکمران سیاست اور میڈیا کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی تھی۔ متعصب ہندو تنظیموں کے دبائو پر بھارتی رہنمائوں، کیرالہ حکومت اور میڈیا نے اسے ’’لو جہاد‘‘ کہہ کر طوفان کھڑا کردیا تھا۔ ’’اکیلا‘‘ نے اسلام قبول کرکے اپنا نام ہادیہ رکھا۔ آج کل وہ سخت سکیورٹی میں بھونیشو کے ہاسٹل میں رہ رہی ہے۔