چین کو ایرانی تیل خریدنے سے روکنے کی امریکی کوشش ؟
امریکہ نے چین کو ایرانی تیل کی خریداری سے باز رہیں کی دھمکی دی ہے۔ چین تیل کی خریداری سے باز نہ آیا تو اسے زید نقصانات اٹھانے پڑیں گے۔ امریکہ نے چین کو پابندی آپشن کی بھی دھمکی دی ہے۔
حیرت ہے کہ امریکہ اپنے مفادات کی چھتری تلے چین ، ترکی ، پاکستان اور ایران جیسے ممالک کے لیے فوراً پابندی لگانے اور پابندی لگوانے کی راہیں کھول دیتا ہے لیکن کسی مسلم ممالک سے ناانصافی یا مسلمانوں سے غیر انسانی سلوک روا ہوں تو یہی سپرپاور ایسے آنکھیں موند لیتی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ سب جانتے ہیں کہ خلیجی ممالک کی معیشت کا دارومدار تیل کی پیداوار اور فروخت پر ہے۔ اس پیداوار سے خلیجی ریاستیں اپنی معیشت اور عوامی زندگی کو خوش حالی سے قریب کرتی ہیں۔ اگر ان ریاستوں کو ان کی پیداوار کی خرید و فروخت سے روک دیا جائے یا پابندی لگا کر رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں تو ایسے متاثرہ ممالک کی معیشت کے گرد پریشانی کے سرخ دائرے لگ جاتے ہیں۔ ماضی قریب میں عراق ایران جنگ سے دونوں ممالک کی معیشت پر جو اثرات پڑے یقیناً اس کی قیمت اہل ایران کو پابندی کی صورت میں دینا پڑی اور پھر خلیج میں اسی نوعیت کی شورش کا سامنا ہے۔ دو مسلم ریاستوں کے مابین تنازعات ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ایسے اختلافات غیر جانبدار مسلم حکمرانوں کی بیٹھک سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ اس کے لیے او آئی سی اور عرب لیگ کے فورم زیادہ موثر ہیں آج کی دنیا کے لیے ان پلیٹ فارم کے مزید متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ اسلامی فورم متحرک فعال اور موثر ہوتے تو امریکہ کو اسلامی ریاستوں سے منسلک امور میں ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہ پیش آتی، چین اور ا یران کے تعلقات اپنے اور اپنے حالات کے مطابق ہیں امریکہ ان تعلقات پر تبصرہ اور ان کی پالیسی پر حرف زنی کیونکر کر سکتا ہے۔ کیا اس نے کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر بھارت اور اسرائیل کو پابندی کی دھمکی دی۔ امریکہ کو آج کی دنیا میں دوہری پالیسی ختم کر دینی چاہئے۔