دہشت گردی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ
نوشہرہ (بلوچستان) میں ایف سی کی گاڑی پر خودکش حملہ میں ایک اہلکار شہید‘ سویلین سمیت 8 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا۔ دو اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بعدازا ںجمعرات کی رات کوئٹہ کے علاقے چمن ہاﺅسنگ سکیم میں واقع ایف سی مددگار سنٹر پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ اس حملے میں پانچوں دہشت گرد ہلاک اور چار اہلکار زخمی ہو گئے۔ فوجی ترجمان کے مطابق حملہ آور افغانی معلوم ہوتے تھے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بھی حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کی جرا¿ت اور بہادری کو سلام پیش کیا ہے اورزخمی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔
گزشتہ روز کوئٹہ آپریشن کا زخمی حوالدار بھی چل بسا۔ شہید کرنل سہیل کو اسلام آباد میں سپردخاک کر دیا گیا۔ نمازجنازہ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شرکت کی۔ اس موقع پرآرمی چیف نے کہا کہ جب کوئی جوان (سپاہی) شہید ہو تو لگتا ہے جسم کا ایک حصہ جدا ہو گیا۔ رات مشکل سے گزرتی ہے۔ آرمی چیف کے یہ الفاظ پوری قوم کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔ شاید ہی کوئی محب وطن شہری ہو جس کا دل ان ریمارکس پر کٹ کر نہ رہ گیا ہو۔ پاک فوج نے وطن کی سالمیت‘ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اور داخلی امن و استحکام کیلئے جتنی قربانیاں دی ہیں‘ تاریخ میں ان کی مثال نہیں ملتی۔ قوم کو فوج کی حب الوطنی‘ جرا¿ت اور جذبہ شہادت پر ناز ہے۔ ان خصائل میں دنیا کی کوئی فوج پاک فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ فوجی ترجمان کے بیان کے بعد اس امر میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا کہ پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ کے بعد تمام تر دہشت گردی سرحد پارسے ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو تین ماہ سے بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جو اس بات کا مظہر ہے کہ دہشت گردی کی لہر پھر اٹھ رہی ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو پوری شدت سے دبا دیا جائے۔ اس ضمن میں شہریوں کا بھی فرض ہے کہ وہ ایسے لوگوں پر کڑی نظر رکھیں جن کی سرگرمیاں اور نقل و حرکت مشکوک پائیں۔ دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانے کیلئے سول ملٹری رابطے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔