چینی سال نو پر لاہوریوں کا جوش و جذبہ
پیلاک اور جی سی یونیورسٹی میں چینی ہیپی نیو ایئر کی تقریبات
پاک چین دوستی دنیاکے دیگر ممالک کے لئے اپنی مثال آپ ہے اور اس لا زوال اور غیر متزلزل دوستی کے لئے اگر یہ کہا جائے کہ آج پوری دنیا ہمالیہ سے بلند سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی پاک چین دوستی کو رشک کی نگا ہ سے دیکھتی ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔دوستوں میں خوشی اور غم سب سانجھے ہو تے ہیں۔ اور یہ پھر کیسے ممکن ہے کہ دوستوں میں خوشی کو اکٹھے منا یا نہ جائے۔ اس سال چینیوں کے نئے سال کی خوشیوں کوکرونا وائرس کی وبا اور آفت نے گہنا دیا لیکن چینی قوم نے دانائی ،حکمت اور جوانوں مردی کے ساتھ اسے نمٹا اور اس پر قابو پانے کی کوششیش جاری ہیں ۔یہ ہی وجہ ہے کہ اس بار چینی سال نو کی تقریبات میں روایاتی جوش خروش کم تھا لیکن خوشی تو خوشی ہوتی ہے سو اس کا پیمانہ کم یا زیادہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ گذشتہ دنوں پاکستان میں منعقد ہونے والی چین کے نئے سال کے موقع پرایسی ہی خوشیوں بھری تقریب کا لا ہور میں انعقادکیا گیا ۔
چینی مذہبی عقا ئد کے مطابق وہ بھی مسلمانوں کی طرح قمری تقویم (کیلنڈر)پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور ہر نیا سال بیس جنوری سے اکیس فروری کے درمیان شروع ہوتا ہے بارہ سالوں کے چینی کلینڈر میں ہر سال کو درج ذیل جانوروں کے ناموں میں سے ایک کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ جن میں اژدھا،مرغ،گھوڑا،خرگوش،،چوہا،بیل،چیتا ،سانپ،بند ر ،بھیڑ ،سوراور کتا شامل ہیں اور یہ چکر بارہ سالوں میں مکمل ہوتا ہے۔ چینیوں کے عقیدہ کے مطابق کسی بھی جانور کے مخصوص سال میں پیدا ہونے والے افراد میں ویسی ہی خوبیاں پائی جاتی ہیں جیسا کے اس سال کے جانور میں ۔نیا سال شروع ہونے سے قبل چینی لوگ اپنے گھر وں کی بڑی عمدگی سے لازمی صفائی کرتے ہیں تاکہ گذشتہ سال کی بد بختی جھاڑو کے ساتھ بہہ جائے اور نئے سال کی خوش بختیوں کا استقبال کیا جا سکے اس موقع پر لوگ دور درازسے سفر کر کے اپنے بڑے بوڑھوں اور پیاروں کے ساتھ خاندانی روایتی بڑے کھانے کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں ۔چینیوں کا پسندیدہ رنگ سرخ ہے جسے بہادری کی علامت تصور کیا جاتا ہے بڑے اپنے چھوٹوں کو سرخ پیکٹ اور تھیلیاں دیتے ہیں جس میں نئے سال کا تحفہ سکے اور پیسے ہوتے ہیںاس موقع پر گھروں کو سرخ جھنڈیوں سے سجایا جاتا ہے اور تقریب کے پہلے روز کوئی بھی کام نہیں کرتا اور گھروں میں قیام کرتا ہے ایک ماہ تک جاری رہنے والی تقریبات کے اختتام پر بد روحوں کو ڈرانے کے لئے آتش بازی کی جاتی ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں قومی ثقافت و زوبان کی ترویج و اشاعت کے لئے جہاں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگوئج ، آرٹ اینڈ کلچر (پلاک) انہیں ثقافتی اقدار کیلئے کام کر رہا ہے وہاں وہ اپنے دوست ملک چین کی روایات و اقدار کو روشناس کروانے میں بھی اتنا سرگرم ہے اسی تناظر میں انسٹیٹیوٹ آف لینگوئج ، آرٹ اینڈ کلچر (پلاک) ، محکمہ اطلاعات و ثقافت ، پنجاب کے زیر اہتمام چینی سال نو کی تقریبات کے حوالے سے ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کا انتظام چیناگ سو کلچرسینٹر پنجاب کی ٹیم نے کیا۔ ڈائریکٹر جنرل پلاک ثمن رائے نے چینی سال نو کا کیک کاٹا، جبکہ ایم پی اے طلعت فاطمہ نقوی (ممبر بورڈ آف گورنر ،پلاک) نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پرپلاک کی پوری عمارت کو سرخ لائٹوں سے مزین کیا گیا ۔ایک بڑی سکرین پر چینی اور پاکستانی نغمے پیش کیے گئے۔تقریب میں پاک چین دوستی کا مظہر دو نوں ممالک کے شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔لائیو پرفارمنس میں سہیل،سجاد بری اور عبداللہ قاضی نے چینی اور پاکستانی گانے گا کر حاضرین کو خوب محظوظ کیا،اور بھر پور داد وصول کی۔تقریب میں چینی زبان سیکھنے والوں کے علاوہ شاہ مکھی اور گر مکھی کلاسز کے طلباء نے بھر پور شرکت کی۔ اس تقریب میں پاک چین شادی شدہ جوڑا اپنے نو مولود بچے کے ہمراہ شامل ہوا جو حاضرین کی توجہ کا مرکز بنا رہا ۔ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ثمن رائے نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی لا زوال ہے جو کہ ہمالیہ سے بلند تر اور سمندر سے زیادہ گہری ہے۔ہماری ہر ممکن کوشش ہے کہ اس دوستی کو مزید آگے بڑھائیں ج۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سینٹر آف ایکسیلینسی چائینہ سڈیز جی سی یو کے زیر اہتمام بھی ایک تقریب رکھی گئی ۔جس میںچینی شہریوں کے ایک وفدکے علاوہ اساتذہ اورسینٹر میں زیر تعلیم طلبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی سال نو کی اس تقریب میںیونیورسٹی کے اندر سینٹر سے ٹاور تک چینی بھایئوں کے ساتھ’’ کرونا وائرس کے خلاف جنگ ‘‘ کیلئے یکجہتی واک رکھی گئی۔ بعد ازاں سینٹر کے باہر کرونا وائرس سے صحت یابی کی علامت کے لئے پودا بھی لگایا گیا جبکہ اس سے قبل ڈین فیکلٹی آف آرٹ اینڈ سوشل سائنسز اور ڈائریکٹر سینٹر آف ایکسیلینسی چائینہ سڈیز جی سی یو خالد منظور بٹ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور اور پنجاب کو یہ فخر ہے کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے 2014 میں دونوں دوست اقوام کے درمیان زبان کے خلا کو پر کرنے کی داغ بیل ڈالتے ہوئے اس وقت کی صوبائی حکومت کے تعاون سے بنیاد رکھی اور اب تک سینکڑوں طلبہ اس ادارہ سے مختلف شعبوں سے استفادہ حاصل کر چکے ہیں ۔ طلبہ ہر سال نئے سال کی تقریب مناتے ہیں لیکن اس بار چینی بھا ئیوں کے ساتھ کرونا وائرس کے خلاف یکجہتی کا اظہار بھی ضروری تھا۔یہی وجہ کہ آج معمول سے ہٹ کے بین الاقوامی سطح پر ہم لوگوں کو پیغام دیناچاہتے ہیں کہ ہم سنگ سنگ ہیں۔اس موقع پر پروفیسر آف پولیٹیکل سائنسز قاضی آفاق نے خطاب کرتے کہا یہ سینٹر ثقافت اور زبان کے تبا دلہ کیلئے شاندار درسگاہ ہے اورسرکاری سطح پر اس کے دائر کار کو وسعت دینا زیادہ ضروری ہے۔تقریب میں سال نو کا کیک کاٹنے کے علاوہ چینی زبان میں گیت بھی گائے گئے اور چینی خطاطی کے ساتھ ساتھ طالب علموں نے پریزینٹیشن بھی پیش کی اور طلبہ درمیان اسناد بھی تقسیم کئیں۔
کامران نسیم بٹالوی