سعودی عرب کے کثیرالاشاعت اخبار عربی روزنامہ ’’الندوۃ‘‘نے 6 جون 1974ء کے شمارے میں حادثہ ربوہ پر فکرانگیز اور عبرت انگیز تبصرہ کیا ہے۔ اس کا ترجمہ ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اور حکومت کو توجہ دلاتے ہیں کہ وہ اس مضمون میں جن خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے‘ ان کو محسوس کرے۔
حالیہ سانحہ ربوہ سازش کا پیش خیمہ ہے۔ اس (قادیانی)فرقے نے یہ خونریزیاں اس لئے شروع کر رکھی ہیں کہ اپنے پورے اثرورسوخ کے ذریعہ پاکستان کے عوام کو اسلامی عقائد اور ختم نبوت جیسے غیرمتزلزل عقیدہ سے منحرف کیا جا سکے۔ اس مقصد کیلئے اپنے فاسد خیالات‘ عقائد کا پرچار کرنے کیلئے انہوں نے پاکستان کو اپنا مضبوط گہوارہ بنایا ہے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ اس فرقہ کا مذہب اسلام‘ اس کے اصول و احکام سے قطعاً کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی اسلام کے بارے میں وہ مخلص ہیں۔
دنیا بھر کی اسلامی تنظیموں اور اسلامی اداروں نے اس تخریب کار گروہ کے بارے میں بارہا اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے تاکہ مسلمان اس فتنہ کے پنجے میں نہ پھنسنے پائیں کیونکہ قادیانیت ایک ایسی تنظیم ہے جس کی بنیاد ہی انگریز سامراج کی تائیدوحمایت پر رکھی گئی ہے اور اس وقت برصغیر سے انگریزوں کا تسلط ابھی ختم نہیں ہوا تھا بلکہ وہ برصغیر میں برطانوی سامراج کا آلۂ کار رہے۔ مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کیلئے کی گئی بغاوتوں کے بعد اپنے اس خود کاشت پودا کو باقی چھوڑ کر انگریز یہاں سے رخصت ہوکر چلے گئے اور پاک و ہند سے اسلام کی بیخ کنی کرنے اور اپنے اثرونفوذ کو باقی رکھنے کیلئے انہوں نے اس قادیانی امت کی خود مدد کی اور باقاعدہ وہ ان کی پشت پناہی کرتے رہے۔
نیز یہ بات بھی عیاں ہے کہ مشرق و مغرب کے تمام مکاتب فکر کے علماء اسلام نے ایسی بے شمار کتابیں لکھی ہیں جو قادیانیت کے عقائد اور عزائم کو بے نقاب کرتی ہیں اور یہ کہ وہ محض اسلام کا لبادہ اوڑھ کر پس پردہ اپنے ناپاک اور تخریب کن منصوبوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مسلم اتحاد کی صفوں میں فتنہ و فساد اور انتشار برپا کرنے کے درپے ہوئے ہیں۔ اس بنا پر یہ کوئی نرالی بات نہیں جبکہ ہم اس گمراہ فرقہ کے پیروکاروں کودنیا کی ہر جگہ پھیلے ہوئے دیکھتے ہیں۔ خاص کر افریقہ اور یورپ کے ممالک میںانہوں نے نام نہاد ’’دعوت اسلام‘‘ کے مختلف مراکز اور انجمنیں قائم کی ہوئی ہیں۔
اس نام نہاد مشن کے ذریعے وہ مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت کی تبلیغ کر رہے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی آخری زمانہ کا مسیح موعود ہے اور قرآن مجید کے اندر ’’یاتی من بعد اسمہ احمد‘‘ جو ارشاد کیا گیا ہے‘ اس کا مصداق یہی شخص ہے۔ اسی طرح قرآن کی بے شمار آیتوں میں انہوں نے مدعی نبوت کے حق میں تحریفیں کی ہیں جوکہ لغویات پر مبنی ہیں۔ اسی طرح انگریز سامراج کی نمک حلالی کیلئے انہوں نے مسلمانوں کیلئے فریضۂ جہاد کو حرام قرار دیا ہے اور استدلال قرآن کی آیت ’’واولی الامر منکم‘‘ سے یوں کرتے ہیں کہ یہاں اولی لامر سے مراد انگریز قوم ہے جن کی اطاعت و فرمانبرداری اسی طرح لازم ہے جس طرح اللہ اور اس کے رسول کی لازم ہے۔ العیاذ باللہ۔
یہی وہ خطرناک قادیانی ٹولہ ہے جو آجکل پاکستانی مسلمانوں پر شرمناک مظالم کا ارتکاب کر رہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف نہ صرف اپنے بغض کا ثبوت دے رہا ہے بلکہ اس طرح وہ درحقیقت ان سامراجی طاقتوں کے منصوبوں کی تکمیل کر رہا ہے جو پاکستان کو ایک مسلمان مملکت کی حیثیت سے دیکھنا پسند نہیں کرتیں۔
’’رابطہ عالم اسلامی‘‘ کی مجلس تاسیسی کے متعدد اجلاسوں میں اور مکہ معظمہ میں ہونے والی عالم اسلام کی تنظیموں کے حالیہ اجلاس میں اس قادیانی فرقہ اور دیگر اسلام دشمن تنظیموں مثلاً بہاری فرقہ فری میسنری‘ سیکولرسٹ اور روٹری کلبوں کی خطرناک سازشوں کے بارے میں متنبہ کیا گیا ہے اور ان کے خلاف قراردادیں منظور کی گئیں کہ یہ تمام تحریکیں اور انجمنیں دراصل سامراجوں کی ایجنٹ ہیں اور دشمنان اسلام کی آلہ کار ہیں۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کیلئے ضروری ہے کہ ان کی خطرناک چالوں سے چوکس رہیں اور اپنے دامن کو ان کی سازشوں سے بچائیں۔
اسی طرح شاہ فیصل کی موجودہ حکومت نے اپنے نہایت قابل قدر اقدامات میں جرأت مندانہ یہ قدم اٹھایا ہے کہ ایک فرمان جاری کیا گیا ہے جس کے تحت مملکت سعودیہ عرب کے اندر سے تمام مرزائیوں کو نکال باہر کیا جائے جوکہ چوری چھپے اس مقدس سرزمین میں آباد تھے اور جن کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ ان کا عقیدہ فساد پر مبنی ہے۔( یہ تجویز بھی رابطہ اسلامی کی جانب سے شاہ فیصل کی خدمت میں پیش کی گئی تھی جسے باقاعدہ قانونی درجہ دیکر نافذ کر دیا گیا ہے۔) دوسرے اسلامی ممالک کے سربراہوں سے بھی ہم پُرامید ہیں کہ وہ بھی اپنی حکومتوں میں شاہ فیصل کے اس اقدام کی اقتدا کریں گے۔
آخر میں ہم حکومت پاکستان کے ارباب اختیار سے اس سوال کا جواب چاہتے ہیں کہ مرزائیوں نے پاکستان کے اندر امن و امان کو تہہ و بالا کرکے پاکستان کے عوام کی غیرت ایمانی کو للکارا ہے اور مسلمانوں کی عزت سے کھیلنے کی جو شرمناک کوشش کی ہے‘ کیا ہم اس پر صرف خاموش تماشائی بنے رہیں؟‘‘
(نوائے وقت مورخہ 18 جون 1974ئ‘ مقتبیں از تحقیق و تالیف تحریک ختم نبوت اور نوائے وقت‘ محمد ثاقب رضا قادری)