کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث جاپان میں پانچ سال کے بعد کساد بازاری اور جی ڈی پی میں 3.4 فیصد کی کمی کا سامناہے۔ پیر کو برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 2015ءکے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جاپان کساد بازاری کا سامنا کررہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے کاروبار اور صارفین کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ نجی کھپت، سرمائے کے اخراجات اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے گذشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کی نسبت رواں برس اسی عرصے کے دوران مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سالانہ تین اعشاریہ چار فیصد تک کم ہوئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی کچھ اچھے حالات دکھائی نہیں دے رہے۔ میجی یاسودا ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے چیف اکانومسٹ یوچی کوڈاما نے کہا ہے کہ یقینی طور پر قریب ہے کہ معیشت رواں سہ ماہی میں اس سے بھی زیادہ گراوٹ کا شکار ہو۔ ماہرین کے مطابق یہ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں سہ ماہی میں جاپان کی معیشت میں سالانہ 22 فیصد کمی ہوگی جو کہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے بڑی گراوٹ ہوگی۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024