کراچی نے تو سب کوہلا کر دیکھ دیا ہے، ہر آنکھ اشکبار ہے، سانحے پے سانحہ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے، کراچی سانحے کے بعد جس طرح ہماری سیاسی اور عسکری قیادت نے عزم کا اظہار کیا ہے،امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں امن قائم ہوگا، کراچی میں ہونے والے اجلاسوں میں وزیرداخلہ چودہری نثار کی کمی بہت محسوس کی گئی،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں چودہری صاحب کا کردار ڈھکا چھپا نہیں،انہوں نے اپنی انتھک محنت سے پاکستان بھر میں ایک دفاعی حکمت عملی کامیابی سے لاگو کی، انکے وزیراعظم سے اختلافات کی خبریں بہت عرصے سے سننے میں آرہی ہیں، اختلافات ہیں کیا،یہ وہ اور میاں صاحب جانتے ہیں لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ چودہری صاحب اصولوں پہ کم ہی سودے بازی کرتے ہیں، لیکن اس میں بھی کوئی بھی شک نہیں،بعض موقع ایسے ہوتے ہیں جب ہمیں اپنے اختلافات بھلا دینے چائیں، اگر کراچی میں اتنے حساس موضوں پر بات ہورہی تھی کوئی حرج نہیں تھا وزیراعظم بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وزیر داخلہ کو بھی طلب کر لیتے، یہ ملکی سلامتی کا مسلہ ہے اسے جگ ہنسائی کا سبب نہیں بننا چاہیے، میاں نواز شریف نا صرف ملک کے بلکہ اپنی جماعت کے بھی سربراہ ہیں ،سب کو ساتھ لے کے چلنا انکی ذمہ داری ہے، اگر کوئی انکی کابینہ کا رکن اور وہ بھی چودہری نثار جیسا کسی بات پہ اگر دل تھوڑاکئے بیٹھا ہے تو اسے پوچھا جا سکتا ہے۔ چودہری نثار اس سے پہلے بھی میاں صاحب سے ناراض رہے ہیں لیکن میڈیا کے تمام تر حربوں کے باوجود انہوں نے کبھی ایسی بات نہیں کی جس سے انکے اور میاں صاحب کے رشتے اور احترام میں کہیں کمی آئے، پاکستان اس وقت ایک مشکل دور سے گذر رہا ہے، آج صورت حال یہ ہے کے پی کے بلوچستان سندہ دشمن کی سازشوں کی اماجگاہ بن چکا ہے، کراچی واقعہ نے ایک بار پھر ہمیں سوچنے پہ مجبور کر دیا ہے کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیز میں تعاون کا فقدان ہیِ اور ضرورت اس امر کی ہے ، سب مل جل کر کام کریں ۔ وزارت داخلہ کسی بھی ملک کی اندرونی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوتی ہے،اس نے ہی ملک کی دیگر ایجنسیز سے مل کر دہشت گردی کے سانپ کا سر کچلنا ہوتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ چودہری نثار نے انتھک محنت سے دہشت گردی کو کسی حد نکیل ڈالی ہے، کائونٹر ٹیررازم کی فلاسفی سے ہم نے آئے روز ہونے والے واقعات پر کسی حد تک قابو بھی پایا، وزارت داخلہ نے اسلام آباد کو فول پروف بنایا، ایک ایسا نظام وضع کیا جس کے بعد وہ دعوے ہوا میں اڑ کے رہ گئے جن میں کہا جا رہا تھا کہ طالبان جب چاہیں اسلام آباد پے قبضہ کر سکتے ہیں، آج اسلام آباد پہلے سے محفوظ ہے، رہی بات کراچی پشاور کوئٹہ کی تو انکی ڈائنامکس کچھ اور ہیں، لیکن ایسا نہیں کہ وہا ں سب کچھ دہشت گردوں کے ہاتھ میں رہا، ہماری ایجنسیز نے اس حوالے سے مثالی کامیابیاں حاصل کیں اصل مسلہ یہ ہے کہ یہ کامیابیاں عام آدمی سے شیئر نہیں کی جا سکتیں، ہمارے اداروں نے مسلسل محنت سے را کو بے نقاب کیا،اور آج ہم اعتماد سے ثبوت کے ساتھ کسی بھی پلیٹ فارم پہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی گڑبڑ چاہے وہ بلوچستان میں ہو سندھ میں ہو یا کے پی کے میں بھارت ملوث ہے، میری اطلاعات کے مطابق پاکستان جلد بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بھار ت کو بے نقاب کرنے جا رہا ہے، ،پہلی بار ایسا ہوگا کہ پاکستان ایک اعتماد کے ساتھ بھارت کے خلاف بات کر سکے گا، مجھے یاد ہے یہ چودہری نثار ہی تھے جنہوںنے سب سے پہلے بھارت کا نام لیا۔ آج پورے پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کام شروع ہوچکا ہے، اور اب تو اس پلان پہ پہلے سے زیادہ تیزی سے کام کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے، کراچی میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف اس عزم کا اظہار کر چکے کہ چاہے کچھ ہو اس بار اس زہریلے سانپ کا سر کچل کے چھوڑینگے، وزیر اعظم بھی گذشتہ روز ایسے ہی عزم کا اظہار کرچکے ہیں، امید یہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس ملک کے دشمنوں پے دن بھاری ہونگے، قوم پاکستان آرمی کے ساتھ ہے، اور تیار ہے، پہلے بھی وہ قربانی دیتے نہیں گھبرائی اور اب بھی وہ اس ملک کی بقا اور خوش حالی کے لیے تیار ہے، پاک فوج کا حوصلہ بلند ہے، ضرورت سب کو مل کے ایک قوت بن کے دشمن سے ٹکرانے کی ہے، کامیابی دور نہیں بس ضرورت ہے تو اس بات کی کہ ہم گھبرائیں نہ، تنگی مشکلیں قوموں کی زندگی میں آتی ہی رہتی ہیں جو ان لمحو ں سے ٹکرا کے سرخرو نکل جاتی ہیں وہ قومیں ہمیشہ کے لیے تاریخ میں اپنا مقام بنا لیتی ہیں۔ را بے شک ایک ظالم سفاک تنظیم ہے، جو اس وقت قندھار اور کابل میں بیٹھ کر پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی کوشش کررہی ہے، افسوس اس بات کا ہے کہ اس سازش میں کچھ ہمارے اپنے ہاتھ بھی ملوث ہیں،لیکن اب بہت ہوگئی وہ کوئی بھی ہے اسے جواب دینا ہوگا، بلا تفریق آپریشن ہی اس سارے فتنے کا حل ہے،جو کوئی بھی اس دھرتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے اسے کچل دینا ہی مناسب ہے، ایسے موقع پہ میں وزیراعظم نوازشریف سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلیں، کچھ نہیں ہوتا اگر وہ خود آگے بڑھ چودہری نثار کو منا لیں، انہیں اپنے ساتھ بٹھائیں، انہیں اعتماد دیں تاکہ وہ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں اپنا کردار ادا کرسکیں، وہ ایک نایاب ہیرا ہیں انہیں ضائع نہیں کرنا چاہئے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024