کوئی مائی کا لعل مدارس کا کنٹرول نہیں لے سکتا، موجودہ حکمران منتخب نہیں، سلیکٹڈ ہیں: فضل الرحمن
چارسدہ(نامہ نگار )جمعیت العلماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس خطے سے انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک اٹھی ہے۔دینی مدارس کے قیام کا مقصد کسی کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کی حقیقی روح اورپیغام کو عام کرنے کے ساتھ عقیدے کا تحفظ کرنا ہے ۔کسی کا باپ بھی مدارس کا کنٹرول نہیں لے سکتا اور نہ ہی پاکستا ن کا نظریاتی اور دینی شناحت ختم کر سکتا ہے ،آئین میںچھیڑچھاڑ، پاکستان کے مذہبی اورنظریاتی شناخت کے تحفظ کے لئے جے یو آئی میدان عمل میںہے، ملک کے قیام میں اکابرین اُمت کی قربانیا ں شامل ہیں ۔ملک کے موجودہ حکمران قادیانیت اور اسلام دشمن عناصر کی پشت پناہی کر رہے ہیںلیکن عقیدہ ختم نبوت ،ناموس رسالت، اور عالم کفر کے اسلام دشمن سازشوں کے خلاف ہماری تحریک اور جدوجہد جاری رہیگی ۔ موجودہ حکمرانوں کو قوم نے نہیں بلکہ کسی اور نے لایا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے معروف قدیم دینی درسگاہ دارالعلوم نعمانیہ اتمانزئی میں عظیم الشان جلسہ دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ دستار بندی تقریب میں ہزاوروں فرزندان توحید نے شرکت کی۔ ممتاز اور جید عالم دین سابق ایم پی اے شیخ الحدیث مولانا محمد ادر یس نے بخاری شریف کے آخری حدیث بیان کرنے کا شرف بھی حاصل کیا۔ جلسے سے دارلعلوم نعمانیہ کے شیخ الخدیث مولانا محمد ادریس ،مہتمم مولانا مفتی حسن جان اوردیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا ۔جبکہ اس موقع پر چارسدہ ،مردان ،سوات ،کرام ایجنسی ،شانگلہ ،،مہمند ایجنسی ،باجوڑ ،بلوچستان،بنوں ،کوہستان،ہر ی پور ،صوابی سمیت ملک بھر کے 635فضلاء کرام کی دستار بندی کی گئی ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ دارالعلوم نعمانیہ ایک عظیم دینی دسگاہ ہے جس کے علمی میدان میں خدمات اظہر من الشمس ہیں ۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے دینی مدارس پر قبضہ کرنے کی بہت کوشش کی لیکن علماء کرام کی موجودگی میں اسکی کامیابی ناممکن امرہے، انگریزوں نے قرآن وحدیث کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو اکابرین دیوبند نے دیوبند مدرسہ کی بنیاد رکھی تاکہ آنے والی نسلوں کے ایمان کے تحفظ کو محفوظ بنایا جائے اوراس کاقیام علی گڑھ کے خلا ف یا مسلکی بنیاد پر نہیں رکھی۔ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں جو کسی کے خلاف نہیں بلکہ عقیدے اوراسلامی نظر ے کے تحفظ کے لئے قائم کردئیے گئے ہیں،انہوں نے کہاکہ مدارس کا کنٹرول کسی کاباپ بھی نہیں لے سکتا ۔انہوں نے کہا کہ دارالعلوم اسلامیہ اور پشاور یونیورسٹی بھی اسلام کے نام پر قائم کردئیے گئے لیکن افسوس کے وہا ں پر ا ٓج دین کا نہیں بلکہ انگریزی تعلیم دی جارہی ہے۔ آج حکمران دین اوراسلام کی بات نہیں کرتے بلکہ قادیانیت اورعالم کفرکی پشت پناہی کرنے میں مصروف ہیںلیکن پاکستانی قوم میں احساس کا عنصر موجود ہے اور جے یو آئی قوم کی رہنمائی کرنے کے علاوہ اسلا دشمن قوتوں کو آخری انجام تک پہنچا نے کیلئے اپنی تحریک جاری رکھے گی۔پاکستان کی نظریاتی حفاظت سمیت دینی مدارس عقیدہ ختم نبوتؐاورناموس رسالت ؐکاتحفظ کرتے رہینگے حکمرانوں نے ایسے لوگ پیدا کر لئے ہیںجونغوذ بل اللہ عمران خان کو خدا کے بعد بڑی شخصیت سمجھتی ہے اور ایسے حکمرانوںسے خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ملک میںمہنگائی کا گراف بڑھ گیا ہے جس سے غریبوں سے قوت خرید چھین لیا گیا ہے ہمارے ملک میں اہم کرسیوں پر بیٹھنے والے ان اہم مناصب کی توہین ہے علماء کرام اور عاشقان رسول ؐکی موجودگی میں عالم کفر کے تمام سازشوں کو ناکام بنادیا جائے گا ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت کو عوام نے منتخب نہیں کیا ہے بلکہ کسی اور نے لایا ہے جس نے قوم کو مختلف مسائل اورمشکلات میں مبتلا کردیئے ہیںآئین پاکستان پر ہمارے بزرگوںکے دستخط موجود ہیں اس لئے ہم اسکی مکمل پابندی کرتے رہینگے ،لیکن کسی بھی صورت میں اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کو برداشت نہیں کرینگے ۔