پاکستان میں بہت سے لوگ یہ بھول چکے کہ چودہ فروری کو کیا ہوا ، کہاں ہوا۔ کس نے کیا اور ا سکے نتیجے میں کیا کچھ ہوا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رات گئی بات گئی۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو ساری رات یوسف زلیخا کا قصہ سنتے رہے اور صبح اٹھ کر پوچھتے ہیں کہ زلیخا عورت تھی کہ مرد۔
بہر حال بھارت پلوامہ کی وجہ سے پھنکار رہا تھا۔اس نے آئو دیکھا نہ تائو۔ پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کر ڈالی۔ یہ ویسا ہی ایک ڈھونگ تھا جیسا کہ اوڑی حملے کے بعد بھارت نے رچایا تھا۔ تب بھی مسلح افواج نے ساری سرحد کامعائنہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو کروایااور اب بھی مسلح افواج نے یہی کہا کہ میڈیا اپنی آنکھوں سے دیکھ کرتسلی کر سکتا ہے کہ بھارت سچا ہے یا جھوٹا۔ بھارت کاجھوٹ سب پر عیاں تھا۔اس لئے کہ پورے پاکستان میں بھارتی بموں سے چند درخت خاکستر ہوئے تھے۔ ایک کواما را گیا اور ایک شخص معمولی زخمی تھا جبکہ بھارت کادعوی یہ تھا کہ تین سو سے زائد جہادیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ بھارت والوںنے اپنی ریاست سے سوال کیا کہ دکھائو کہاں ہیں تین سو لاشیں۔ہر فائٹرا ور بمبار طیارہ جب کہیں نشانہ بناتا ہے توبطور ثبوت وہ اپنے نشانے کی جگہ کی ویڈیو بناتا ہے۔ یہ ویڈیو اس کے اپنے محکمے کو بھی ا سکی کارکردگی کا ثبوت فراہم کرتی ہے اور دنیا کے سامنے بھی یہی ثبوت رکھا جاتا ہے۔ بھارت نے اس ضمن میںکوئی ویڈیو کلپ نہیں دکھایا۔ جھوٹا شخص کیا ثبوت د کھا سکتا ہے تو بھارت کو اس کاروائی سے کیا ملا۔ نکتے کی بات یہ ہے کہ وہ کیا حاصل کرنا چاہتا تھا۔ میںنے جنرل مصطفی سے یہی سوال پوچھا، انہوںنے جواب کے لئے کسی ملکی میڈیا چینل پر اپنے ایک مذاکرے کی ویڈیو بھجوائی۔ اس میں وہ دعوی کر رہے ہیں کہ بھارت اس سرجیکل اسٹرائیک میں اکیلا نہیں تھا۔ اس کی پشت پر اسرائیل اور امریکہ تھے۔ انہوں نے بھارت کو اکسایا کہ وہ پاکستان کے اندر ٹھوں ٹھاں کرے۔ انہوںنے بھارت کو یقین دلا یا کہ پاکستان جواب میں کوئی کاروائی نہیں کر سکے گا اور ہم ڈھول پیٹیں گے کہ بر صغیر میں بھارت کو دفاعی برتری حاصل ہے۔میرا خیال ہے کہ جب جنرل مصطفی ٹی وی چینل پر بیٹھے یہ بات کہہ رہے تھے توا نہیں علم نہیں تھا کہ بھارتی سرجیکل اسٹرائیک میں ایک اسرائیلی پائلٹ بھی شامل ہے اور اسرائیلی اسلحہ بھی اس میں استعمال کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے ملوث ہونے کی خبر کی مصدقہ بات تو سامنے نہیں آئی مگر فوجی ترجمان نے اپنی میڈیا بریفنگ میں یہ بتایا تھا کہ پاکستان کی تحویل میں دو بھارتی پائلٹ ہیں جن میں سے ایک کا علاج جاری ہے اور دوسرا ٹھیک ٹھاک ہے۔ اس بریفنگ کے صرف دو گھنٹے بعد پاکستانی میڈیا نے یہ خبر بریک کی کہ پاکستان کے پاس صرف ایک بھارتی پائلٹ ہے۔ یہ ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا۔ اس کی چائے پیتے فوٹیج بھی دکھائی گئی۔ دوسرا پائلٹ کہاںگیا۔ کیسے غائب ہو گیا۔ اس کے اسرار سے ابھی پردہ اٹھنا باقی ہے مگر سوشل میڈیا میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں کہ دوسرا قیدی اسرائیلی ہے۔ یہ شخص بھارت کا شہری نہیں تھا اس لئے بھارت اس کی واپسی کا مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ دوسری طرف اسرائیل اورپاکستان کے باہمی تعلقات بھی نہیں ہیں اس لئے اسرائیل کو بھی گونگا بننا پڑا۔ اب دیکھئے کہ اس اسرائیلی کل بھوشن کا بھانڈا کب پھوڑا جاتا ہے۔اور اس سے کیا طوفان کھڑا ہوگا۔ پاکستان میں اسرائیلی مداخلت نئی بات نہیں ،ایک بار اسرائیلی طیارے جموں ایئر پورٹ پر جمع تھے۔ وہ کہوٹہ پر سرجیکل اسٹرائیک کے لئے لائے گئے تھے۔ پاکستان چوکس ہو گیا اور کئی روز تک ہماری فضائیہ کے لڑاکا طیارے کہوٹہ کی فضائوں میں محو پرواز رہے جس کی وجہ سے اسرائیلی فائٹر طیاروں کو اڑان بھرنے کی ہمت نہ ہو سکی۔ اسی طرح ایک بار دلی ائر پورٹ پر ایک اسرائیلی فائٹر اترا۔ اس کو بھارتی فضائیہ کے رنگ میں رنگا گیا مگر ایک غلطی ہو گئی کہ اس پر اسرائیلی فضائیہ کا مخصوص نشان نہ مٹایا گیا۔ اس فائٹر طیارے کی تصویر پاکستان نے اپنے ذرائع سے حاصل کی اور اسلام آباد میں امریکی سفیر کی میز پر رکھ دی۔ اس کے بعد دلی سے یہ اسرائیلی فائٹر طیارہ غائب ہو گیا۔ اسرائیل کے منہ کو اصل میں عراق کے ایٹمی مرکز کی تباہی کا خون لگ چکا تھا۔ا س نے سمجھا کہ پاکستان بھی عراق ہے اور یہاں بھی وہی پھرتی دکھائیں گے۔ مگر اسرائیل، پاکستان کی چوکسی دیکھ کر ساری چوکڑی بھول گیا۔
جنر ل مصطفی کے ویڈیو کلپ میں سوال پوچھا گیا کہ اگر بھارت کو یقین دلا دیا گیا تھا کہ اس کی سرجیکل اسٹرائیک کے جواب میں پاکستان ٹھس ہو کر رہ جائے گا تو یہ تاثر غلط کیسے ثابت ہوا۔ جنرل مصطفی نے پاکستان کی دفاعی کمان کی بنیاد رکھی ہے اور دو بارا س کے سربراہ بھی رہے ، ان کا جواب تھا کہ اسرائیل اور امریکہ نے پاکستان کے ریسپانس کو سمجھنے میں فاش غلطی کی۔ اور پاکستان نے وہ کر دکھایا جو اس کے دفاعی ترجمان نے کہا تھا کہ اب سرپرائز دینے کی باری ہماری ہے۔ وقت اور جگہ کاا نتخاب ہم کریں گے اورا گلے ہی روز دن کے اجالے میں پاکستانی فضائیہ کے طیارے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی فضائوں میں تھے ۔ انہوں نے بھارت کے چھ دفاعی ٹارگٹ لاک کئے ۔ جب کوئی فضائیہ اپنے دشمن کے ٹارگٹ کو لاک کرتی ہے تو اس سے دشمن ا ٓگاہ ہو جاتاہے کہ ا سکے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ پاکستانی طیاروںنے ٹارگٹ لاک کر کے بھارتی فضائیہ کو دھوکہ دیا کہ ہماری نیت اس کی فضائی حدود میں ڈاگ فائٹ کی ہے۔ اس لئے جونہی بھارتی طیارے جوابی وار کے لیے سامنے آئے تو ہمارئے طیارے پھرتی سے واپس اپنی حدود میں آگئے، یہ ایک جال تھا جس میں پاک فضائیہ بھارت کو پھنساناچاہتی تھی اور بھارت نے اس چال کو نہیں سمجھا ،اس نے ہمارے طیاروں کا پیچھا کیا۔ اتنی دیر میں ہمارے فائٹر طیاروں کی دوسری لائن حرکت میں آ چکی تھی اور انہوںنے بھارتی فضائیہ کے دو طیاروں کا مار گرایا۔ ایک طیارے میں اکیلا ابھی نند ن تھا اور دوسرے طیارے میں دو پائلٹ تھے۔ انہوںنے کوشش کی جلتے ہوئے جہاز کو واپس اڈے پر لے جائیں مگر اے بسا آرازو کہ خاک شد۔ بھارتی طیارہ مقبوضہ کشمیر کے جنگل میں جا گرا۔ اس کا دوسرا پائلٹ جہاز کے ساتھ گر کر کوئلہ بن گیا، کشمیری نوجوان اس جلتے ہوئے طیارے کو دیکھ کر پاکستان زندہ باد اور نعرہ تکبیر اللہ اکبر بلند کر رہے تھے جبکہ ایک پائلٹ نے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا دی۔ وہ ابھی نندن کی طرح آزاد کشمیر کی حدود میں گرا۔ وہ کافی زخمی تھا۔ا س کا علاج معالجہ کیا گیا اور جب ہوش میں آیا تو ا سکے بارے میں کوئی ایسا راز سامنے آیا جو ابھی تک پاکستان نے دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔ جنرل مصطفی نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ نے بھارت کو حملے کے لئے اکسایا ضرور مگر انہیں پاکستانی ارادوں کی بالکل خبر نہ تھی یا وہ پاکستان کی صلاحیت کے بارے میں شدید غلط فہمی میں مبتلا تھے ۔ اس لئے وہ اسکرپٹ تو کام نہ آیا کہ خطے میں بھارت کی دفاعی برتری کا ڈھول پیٹا جاسکے مگر بھارت اپنے کچھ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
میںنے جنرل مصطفی کا یہ ادھورا وڈیو کلپ دیکھا اور ان سے پوچھا کہ وہ کیا مقاصد ہیں جو بھارت کو اس پنگے میں حاصل ہو گئے۔ جنرل صاحب نے ٹھنڈے لہجے میں بتایا کہ یہ خام خیالی ہے کہ مودی کو یہ سارا خونیں ڈرامہ رچا کر الیکشن جیتنا مقصود تھا۔ جنرل صاحب نے کہا مودی اس سب کھلواڑ کے باوجود الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں تھا۔ اس نکتے کو سمجھنے کے لئے ہمیں بھارت کے ذہن کو پڑھنا ہو گا۔ میںنے پوچھا بھارت کے ذہن میں کیا ہے۔جواب ملا کہ بھارت چاہتا ہے کہ مسلمان چاہے بھارت کے اندرہوں۔ یا کشمیر میں یا پاکستان میں ۔بھارت کی برتری کو تسلیم کریں بلکہ اس کے غلام بن کر رہ جائیں۔ اس کے لئے مودی کو اپنے ملک کے برہمن طبقے کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جنرل صاحب نے وضاحت کی میں نے لفظ ہندو استعمال نہیں کیا ،ا سکی جگہ برہمن کا لفظ استعمال کیا ہے جوکہ اسکے مائینڈ سیٹ کی عکاسی کرتا ہے۔ برہمن اپنے علاوہ سب کو اچھوت خیال کرتے ہیں ۔ نچلی ذات کے ہندو بھی اس کے نزدیک اچھو ت ہی ہیں۔ برہمنوں کے علاوہ بھارتی کا رپوریٹ سیکٹر بھی ابھی مودی کی ہاں میں ہاں ملا رہا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ صرف مودی ہی بھارتی کارپوریٹ سیکٹر کی بر صغیر میں بالا دستی کی ضمانت دے سکتا ہے۔ جنرل صاحب نے کہا کہ انڈیا کے برہمن اور کارپوریٹ سیکٹر کی اس اشیر باد کی وجہ سے مودی کی اچھل کود جاری رہنے کا خدشہ ہے۔ اس لئے یہ نہ سمجھیں کہ پاکستان کے سر سے بھارتی خطرے کی بلا ٹل گئی۔ یہ صرف ایک عارضی کیفیت ہے اور مودی کی سوچ میں کسی بھی وقت بھونچال ا ٓ سکتا ہے۔ خاص طور پر ان حالات میں کہ اسے یہ گمان ہو گیا کہ اس نے پاکستان کومسلم امہ سے کاٹ دیا ہے۔ او آئی سی نے جو کردار ادا کیا، اس سے بھارت کو فائدہ پہنچااور وہ دنیا کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ مسلم امہ میں کوئی دم خم باقی نہیں رہا۔ او آئی سی کے اجلاس میں سشماسوراج کی شمولت سے دنیا تک یہ تاثر چلا گیا ہے کہ یہ تنظیم صرف مسلمان ممالک کی نمائندگی نہیں کرتی۔اس سے بھی مودی کے مذموم عزائم کو شہہ ملے گی کہ پاکستان تو اپنے ہی دوستوں کے دائرے میں تنہا ہے توو ہ کسی بھی وقت کھل کھیل سکتا ہے۔ ایک فائدہ بھارت یہ اٹھا رہا ہے کہ پاکستان نے جیش محمد اور جماعت الدعوۃ پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، پاکستان کا کہنا تو یہ ہے کہ یہ اقدام بلیک لسٹ سے بچنے کے لئے کیا گیا ہے مگرا س کی ٹائمنگ ایسی ہے کہ مودی کہہ سکتا ہے کہ یہ کاروائی ا س کے دبائو کا نتیجہ ہے مگر بات پھر وہیں آ کر رکتی ہے کہ پاکستان نے چوڑیا ں نہیں پہن رکھیں ۔ نہ پاکستان کوئی گھا س پھونس کی جھونپڑی ہے بلکہ یہ ایک پروفیشنل فوج اور ایٹمی طاقت سے لیس ملک ہے۔ وزیر اعظم نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ ہمارا ہیرو ٹیپو سلطان ہے اور سپر پاور سے کہا ہے کہ آخری گیند تک کھیلیں گے تو کس میں ہمت ہے کہ سامنے آ سکے ۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024