آپ کی مسلح افواج تیار ہیں، ایل او سی پر فورسز پہلے سے بھی موجود تھیں، اگر بھارت نے کوئی مس ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو آپ کے تعاون سے افواج پاکستان اس کا بھر پور جواب دے گی۔ وہ پلواما طرز کا جھوٹا آپریشن کر سکتے ہیں۔ یہ الفاظ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قوم اعتماد رکھے، بھارت کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سفارتی محاذ پر اپنے نقطہ نظر کو مزید موثر اور بہتر بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزارت خارجہ میں خصوصی کشمیر سیل اور پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ وزیراعظم اپنی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر کی مخدوش صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کا موقف بھی بتایا ہے۔
بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے اور کشمیریوں پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔ بی بی سی کی کوریج دیکھی۔ تو اندازہ ہوتا ہے کہ کیسے وادی کو قلعہ یا جیل میں تبدیل کر دیاگیا ہے۔ لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ اتنی سختی کے باوجود بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ بھارتی فوج پر پتھراؤ بھی ہوتا ہے جگہ جگہ خاردار تاریں ہیں، رکاوٹیں ہیں، نو اگست کو صورہ میں ہونے والے احتجاج سے بھارتی حکومت انکار کرتی آئی ہے تاہم اب اس احتجاج کو بھی تسلیم کر لیا گیا ہے۔ چھروں سے مظاہرین کو منتشر اور زخمی کیا جا رہا ہے۔ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ ایک طرف بھارت کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو دوسری طرف بھارتی حکومت ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے رہی ہے۔ ایسے بیانات سے غیر ذمہ داری اور جنگی جنون واضح ہو جاتا ہے۔ یہ بات بھی سمجھ آ جانی چاہیے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے یہ اقدامات خالصتاً مذہبی بنیادوں پر ہیں ان کا مقصد مسلمانوں کا خاتمہ کرنا ہے۔ بھارت میں جو سلوک مسلمانوں سے برتا جا رہا ہے اور جو کچھ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے اس کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہتی کہ نریندر مودی مسلم دشمنی میں اندھے ہو چکے ہیں اور ان کی حکومت مسلم دشمنی میں کوئی بھی اقدام کر سکتی ہے۔
بھارت کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بیان کے بعد ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھے ہیں۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دنیا کا خوبصورت حصہ سب سے خطرناک علاقے میں بدل چکا ہے۔ وہ کشمیر جسے جنت کہا جاتا ہے آج بھارت کی جنگی جنون کی وجہ سے ایٹمی جنگ کی بڑی وجہ بن گیا ہے۔ ابھی تک دنیا نے بھارت کے غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات پر اس سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جتنا معاملہ کی حساسیت تقاضا کر رہی ہے۔ یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تو دنیا ایک بڑی ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آئے گی۔ اس جنگ کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے اور ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے بیان نے اس کے عزائم واضح کر دیے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بھارت پہل کر سکتا ہے، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بھارت کسی بھی قسم کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔ اس صورتحال میں اصل امتحان ان عالمی طاقتوں کا ہے جو خود کو امن کی علمبردار قرار دیتی ہیں۔ وہ طاقتیں جو اختیار رکھتی ہیں اور مسئلہ کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اس کو سپورٹ بھی کرتی ہیں اگر وہی روش برقرار رکھی گئی تو نقصان صرف پاکستان یا بھارت کا نہیں ہو گا پھر اس ناانصافی کا نقصان سب اٹھائیں گے۔ یہ عام جنگ نہیں ہو گی۔ سویڈش تھنک ٹینک کے مطابق رواں برس کے آغاز پر دنیا کے نو ممالک کے پاس لگ بھگ تیرہ ہزار آٹھ سو پینسٹھ جوہری ہتھیار موجود تھے۔ پاکستان کے پاس ایک سو چالیس سے پچاس جبکہ بھارت ایک سو تیس سے چالیس کے دورن ایٹمی وار ہیڈز ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے پاس طویل فاصلے پر مار کرنے والے میزائل بھی موجود ہیں۔ تحقیق کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین ایٹمی جنگ سے لگ بھگ دو ارب افراد فاقہ کشی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس جنگ سے اوزون کی تہہ بری طرح متاثر ہو گی۔ پاکستان اور بھارت ایٹمی جنگ ہوئی اور پندرہ کلو ٹن کے ایک سو بم استعمال ہوئے تو دو کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس سے کہیں بڑی تعداد میں افراد معذور اور شدید زخمی ہو جائیں گے۔ سو بموں کے استعمال سے لگ بھگ پچاس لاکھ ٹن دھواں فضا میں داخل ہونے اوزون کی جھلی شدید متاثر ہو گی۔ ایٹمی جنگ ہوئی تو شدید ماحولیاتی تبدیلیاں بھی آئیں گی۔ ماحول کو معمول پر لانے میں کم از کم پچیس تیس کا عرصہ درکار ہو گا۔ ایٹمی جنگ کے نتیجے میں صرف پاکستان اور بھارت متاثر نہیں ہونگے ساری دنیا ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متاثر ہو گی۔
دو ایٹمی طاقتوں کے مابین پائے جانے والے تنازع کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرنا دنیا کی ذمہ داری ہے۔ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستان کے آپشنز کم ہوتے چلے جائیں گے۔ پاکستان کو بند گلی میں دھکیلا جائے، یا اسے دبانے کی کوشش کی جائے یا تمام راستے بند کر دیے جائیں اور جنگ کے علاوہ کوئی راستہ نہ بچے تو پھر دونوں ملکوں کے عوام کے ساتھ وہی ہو گا جو ہیروشیما اور ناگا ساکی عوام کے ساتھ ہوا تھا۔ دنیا کو یاد ہو گا کہ کتنی بڑی تباہی ہوئی تھی اور اب دوبارہ ایسا ہوا تو بھارت بھی یاد رکھے کہ ہندو توا کے چکر میں ان کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔
افواج پاکستان نے کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات سے بچنے اور بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ یہ یاد رہے کہ پاکستان اب تک صرف اپنا دفاع کر رہا ہے۔ پاکستان امن کی خواہش میں بھارتی جارحیت کا جواب تحمل مزاجی سے دے رہا ہے۔ گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس بھی بھارت کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے بیان کا ردعمل ہے لیکن صبر اور تحمل کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
کشمیر فلیش پوائنٹ ہے۔ افواج پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ ہماری تحمل مزاجی بھی دنیا کے سامنے ہے، بہادر افواج کی صلاحیت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مثالی تحمل کا مظاہرہ امن کی خواہش اور تنازعات کو عالمی قوانین اور معاہدوں کے مطابق حل کرنے کا عزم ظاہر کرتا ہے۔ اس کے بعد بھی اگر کسی کو شبہ ہے، کوئی شک ہے تو وہ آزما لے۔ کشمیری ہمارے بھائی ہیں، کشمیر ان کا ہے، انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق ملنا چاہیے بھارت اپنی ٹھیکیداری ختم کرے، اپنی افواج کشمیر سے نکالے اور انہیں آزادی کے ساتھ زندگی گذارنے اور اپنے فیصلے کرنے کے مواقع فراہم کرے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024