امریکی ان پڑھ استاد 17سال تک اسکول میں پڑھاتا رہا
نیویارک (بی بی سی ڈاٹ کام) جان کورکورین 40ء اور 50ء کی دہائیوں میں میکسیکو اور امریکہ میں پلے بڑھے۔ انہوں نے ہائی سکول کیا، یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور پھر 60 کی دہائی میں پڑھانے لگے۔ وہ 17 سال تک یہ خدمت انجام دیتے رہے لیکن اب وہ اپنے غیرمعمولی راز سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ میں نے دیر سے بولنا سیکھا لیکن اس امید پر سکول گیا کہ میں اپنی بہن کی طرح پڑھنے لگوں گا۔ دوسرے درجے میں ہمیں پڑھنا سیکھنا تھا۔ لیکن میرے لیے یہ کسی چینی اخبار کو کھول کر پڑھنے سے کم نہیں تھا۔ میں سکول میں بدھو لڑکوں کی قطار میں ہوتا جنہیں پڑھنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ پانچویں میں پہنچتے پہنچتے میں نے پڑھنے کی امید چھوڑ دی تھی۔ مجھے کلاس روم سے نفرت تھی۔ میں لڑتا تھا۔ ضدی تھا، میں خلل دینے والا تھا اور مجھے سکول سے نکال دیا گیا۔ میں ایتھلیٹ بننا چاہتا تھا کیونکہ میں اس میں اچھا تھا اور میری ریاضی بھی اچھی تھی۔ مجھ میں سماجی ہنر بھی تھا۔ لڑکیاں زیادہ تر میرا ہوم ورک کر دیتی تھیں۔ میں اپنا نام اور کچھ الفاظ لکھ سکتا تھا لیکن ایک جملہ پورا نہیں لکھ سکتا۔ لیکن میں نے کسی کو نہیں بتایا کہ میں لکھ پڑھ نہیں سکتا۔ بعدازاں میں نے مختلف کلاسز‘ کالج پروفیسر کے پرچے چوری کرکے ساتھی لڑکے سے جواب نقل کرا کر پاس کرلیں۔ لیکن میں تدریس کے لیے کیوں گیا؟ میں نے پکڑے گئے بغیر سکول، کالج کر لیا تھا۔ اس لیے میں نے سوچا کہ میں ٹیچر کے بھیس میں چھپ سکتا ہوں کیونکہ کوئی بھی ٹیچر کے بارے میں یہ نہیں کہتا کہ اسے پڑھنا نہیں آتا۔ میں سہما ہوا رہتا‘ میں بچوں کا نام بھی نہیں پڑھ کر پکار سکتا تھا۔ بچوں سے کہتا کہ وہ خود ہی اپنا نام اور رول نمبر بتا دیں۔ میں دو تین لڑکوں کو شروع میں چھانٹ لیتا تھا جو میرے خیال سے کلاس میں سب سے اچھا پڑھتے لکھتے تھے کہ وہ میری مدد کریں۔ انہوں نے کبھی مجھ پر شک نہیں کیا کیونکہ استادوں پر شک نہیں کیا جاتا۔ پھر میری شادی ہو گئی۔ ایک شام میں نے بیوی کو بتا دیا: 'کیتھی میں پڑھ نہیں سکتا، مجھے پڑھنا نہیں آتا۔' لیکن اسے میری بات سمجھ میں نہیں آئی وہ یہ سمجھی کہ میں زیادہ کتابیں نہیں پڑھتا۔ پھر ہمارا ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور جب ہم اسے پڑھا رہے تھے تو کہیں جا کر وہ سمجھی کہ میں کیا کہہ رہا تھا۔ میں نے 1961ء سے 1978ء تک پڑھایا اور پھر میں نے نوکری چھوڑ دی اور پھر آٹھ سال بعد میری زندگی اس وقت بدل گئی جب بابرا بش کو میں نے ٹی وی پر تعلیم بالغاں کے بارے میں بات کرتے سنا۔ میں نے ایک رضاکار خاتون کی خدمات حاصل کیں اور ان سے پڑھنے لگا۔ مجھے لگا کہ مجھے ایک نیا جنم ملا ہے۔ مجھے مکمل مہارت حاصل کرنے میں سات سال لگے اور میرا ضمیر اس وقت جا کر صاف ہوا جب واقعی مجھے پڑھنا آ گیا۔