ملتان (وقائع نگار خصوصی) نشتر ہسپتال پہنچنے والے زخمیوں کے مطابق جس وقت مکان میں دھماکہ ہوا اس وقت صرف قرآن پاک حفظ کرنے والے بچے گھر میں موجود تھے جبکہ گاؤں کے ناظرہ پڑھنے والے بچے گھروں کو چلے گئے تھے جن کی تعداد 150 سے زائد ہے زخمیوں کے مطابق خدانخواستہ دھماکہ گھنٹہ پہلے ہوتا تو اس میں مزید سینکڑوں معصوم بچے مارے جاتے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024