ہرات قندھار: تھانے اور چوکیوں پر حملے، 8 اہلکار، طالبان سمیت 48 حملہ آور مارے گئے
کابل(این این آئی) افغانستان میں طالبان کے دو الگ الگ حملوں میں8 پولیس اہلکار اور2 شہری جبکہ افغان سیکیورٹی فورسز کے فوجی آپریشن اور جھڑپ میں27طالبان اورداعش کے 10 شدت پسندوں سمیت مجموعی طورپر 48 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 19 دیگرزخمی ہوگئے۔زخمیوں میں 4 پولیس اور15طالبان بتائے جاتے ہیں۔ مقامی و غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ شب تقریباً سات بجے مسلح حملہ آوروںنے مغربی صوبہ ہرات کے شہری علاقے میں واقع ایک پولیس تھانہ پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار اور دو شہریوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے ۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ اور خاتون بھی شامل ہیں۔ صوبائی گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد کے مطابق اس حملہ میں مزید چار پولیس اہلکارزخمی بھی ہوگئے جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی مارا گیا اور بارود سے بھری ایک گاڑی کو بھی قبضہ میں لے لیا گیا۔دریں اثنا جنوبی صوبہ قندہار کے ضلع سپین بولدک میں طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کردیا جس کی زدمیں آکر پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ صوبائی ترجمان عزیزاحمدعزیزی کے مطابق جوابی کاروائی میںسات طالبان بھی ہلاک کردیئے گئے ۔ادھر افغان فوجی حکام نے شمالی صوبہ فریاب میں زمینی اور امریکی فضائی آپریشن کی مددسے ضلع خواجہ سبز پوش کے گاؤں غزاری میں طالبان کے خلاف مشترکہ کاروائی کے دوران ایک مقامی کمانڈر سمیت 20 طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا مقامی کمانڈر قاری تاج الدین شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس آپریشن میں 15 طالبان زخمی ہوگئے اور 7 کو حراست میں لیا گیا جبکہ طالبان کی کئی ٹھکانے تباہ کردیئے گئے۔ طالبان نے ان واقعات کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیاہے۔ادھر افغان وزارت دفاع کے ترجمان غفوراحمدجواد نے صوبہ بدغیس کے ضلکع جوند کے گاؤں چشمئی شیرین میں فوجی آپریشن کے نتیجے میںداعش کے 10 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔دریں اثناء امریکی فوجی ترجمان لفٹیننٹ اْوبن مینڈی نے تین روز قبل صوبہ ننگرہار میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میںداعش کے ایک اہم اور سینئر کمانڈر خطاب میر کو ہلاک کرنے کی تصدیق کی ہے۔