ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ڈبلیو ڈبلیو ایف ملازمین کے مسائل کا جائزہ لیا گیا
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)ء ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یا فتہ علاقہ جات کے مسائل کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ڈبلیو ڈبلیو ایف /ڈبلیو ڈبلیو بی کے ملازمین کو درپیش مسائل ، مالی مسائل ، مختص اور استعمال شدہ فنڈ ، ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ذیلی کمیٹی کوسیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ تصدق حسین نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈز خود اکٹھا کر رہا ہے ۔ باقی صوبوں کا الحاق تاحال وفاق کیساتھ ہے۔ اپنی ضروریات پورا نہ کرنے کے باعث خیبر پختوانخوا اور دیگر صوبے ابھی تک علیحدہ نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹرسٹ فنڈ اکاونٹس میں 124ارب روپے موجود ہیںاور وزارت خزانہ ہمیں درکار فنڈز جاری نہیں کرتی ۔ جن فنڈز پر ہمارا حق ہے وہ بھی نہیں دیا جاتا۔ ادارہ وفاقی حکومت سے ایک روپے کا فنڈز نہیں لیتے لیکن پھر بھی منظوری درکار ہوتی ہے۔ وزارت خزانہ کو طلب کرکے پوچھا جاے کہ کیا یہ پیسہ ان کا ہے؟ پانچ ارب روپے کی ڈیمانڈ کر رکھی ہے ، تین ہفتے گزرنے کے باوجود جاری نہیں ہو سکے ۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا فنڈز چاروں صوبوں کے بورڈز اور مرکز فنڈ ملازمین کی تنخواہ میں سے فراہم کئے جاتے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کسی مائنز ورکز کی حادثاتی موت پر لواحقین کو دو لاکھ جمع کرانے پڑتے ہیں اور بعد میں اُن کو پانچ لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں جس کو اب چھے لاکھ کیا جا رہا ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی ملازم کی فوتگی پر اُس کے خاندان کو گرانٹ ملنے سے پہلے دو لاکھ روپے جمع کرانے کو کہا جاتا ہے اور اس کے کافی عرصے کے بعد اُن کو گرانٹ کی رقم مہیا کی جاتی ہے جو کہ اداروں کی ناکامی ہے اسی سلسلے میں مزید تفصیلات کی فراہمی کیلئے چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری لیبر ، سیکرٹری مائن اور سیکرٹری فنانس کو طلب کر لیا۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ذیلی کمیٹی سوئی ، دکی ، ژوب اور مسلم باغ کا دورہ کر کے وہاں قائم ہونے والے سکول ، ہسپتال ، لیبر کالونی ، وکیشنل سنٹر اور پولی ٹیکنیکل انسیٹیوٹ کے منصوبہ جات کی فزیبلیٹی دیکھ کر رپورٹ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی ۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا اگر ہماری سفارشارت پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو معاملہ قوائد وضوابط کمیٹی میں لیکر جائینگے۔خیبرپختونخوا کے معاملات پر نیب کے کیسز بھی بنے ہیں انہوں نے کہا کہ مائینز میں کام کے دوران وفات پانیوالے ورکرز کے ورثا کو معاوضہ نہ ملنے کی شکایات بھی ملی ہیں۔