آزادی مارچ کیلئے اپوزیشن کی حمایت
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مارچ کی کال کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے باور کرایا کہ جے یو آئی سے مذاکرات کیلئے کوئی کمیٹی قائم نہیں کی گئی۔ مذاکرات کا آپشن موجود ہے۔ اگر کوئی خود بات کرنا چاہے تو دروازے کھلے ہیں۔
آزادی مارچ دراصل مولانا فضل الرحمان کے حکومت گرانے کے عزائم کا نام ہے ‘ وہ ہر صورت حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں جبکہ اپوزیشن کے اپنے تحفظات بھی ہیں۔ اسکے باوجود میاں نوازشریف نے مولانا کے آزادی مارچ کی بھرپور حمایت کی ہے جس کے لائحہ عمل کیلئے انہوں نے میاں شہبازشریف کو خط لکھا۔ میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز اجلاس بھی منعقد کیا۔ دوسری طرف اے این پی کی جانب سے بھی آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہوئے اس میں شرکت کا عندیہ دیا گیا ہے۔ جلسے جلوس اور احتجاج جمہوریت کا ناگزیر پہلو ہیں بشرطیکہ مثبت اندازاور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کئے جائیں۔ اس سے نہ صرف حکومت کی غلط پالیسیوں کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ اسے راہ راست پربھی لایا جا سکتا ہے۔ اگر احتجاج صرف اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر یا تنقید برائے تنقید کی غرض سے کیا جائے تو اس سے سراسر جمہوریت کو نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہے جیسا کہ ماضی میں اسکے تلخ تجربات ہوچکے ہیں۔ اس وقت ملک انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے‘ اندرونی اور بیرونی بحرانوں نے اسے ہر طرف سے جکڑا ہوا ہے۔ سرحدوں پر بھارت آئے روز شرارت کر رہا ہے جو کسی بڑے خطرے کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان حالات میں مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا ملک کسی طرح بھی متحمل نہیں ‘ جس کا انہیں ادراک ہونا چاہیے۔ اسی تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جے یو آئی سے مذاکرات کیلئے کوئی کمیٹی نہیں بنائی ‘ لیکن کوئی بات کرنا چاہے تو دروازے کھلے ہیں۔ اگر اپوزیشن کو حکومتی پالیسیوں پر تحفظات ہیں تو انہیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیراعظم سے مذاکرات ضرور کرنے چاہئیں تاکہ ملک نقص امن سے بچ سکے۔ اگر حکومت عوام کے غربت‘ مہنگائی اور روزگار کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی طرف توجہ دے تو اپوزیشن کی ایسی تحریکیں خود ہی دم توڑ جائیں گی۔ بہرحال حکومت کو آزادی مارچ کو روکنے یا دبانے کیلئے کوئی جبری ہتھکنڈے اختیار کرنے سے گریز کرنا ہوگاکیونکہ اس سے تشدد جنم لے گا جس سے جمہوریت پر زد پڑ سکتی ہے اور حکومت کی بھی سبکی ہوسکتی ہے۔