بھارت ایک سرجیکل سٹرائیک کریگا تو پاکستان 10 کرے گا،احتساب اور کرپشن کیخلاف مہم میں فو ج کا کوئی کردار نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
لندن: بھارت کی کھوکھلی دھمکیوں پر پاک فوج کا منہ توڑ جواب، پڑوسی ایک سرجیکل اسٹرائیک کرے گا تو پاکستان 10 کرے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر کی وارننگ، پاک فوج اب پہلے سے مختلف، جمہوریت کی مضبوطی چاہتے ہیں، قومی یکجہتی سب سے مقدم ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت ایک سرجیکل سٹرائیک کرے گا تو پاکستان 10 کرے گا، اس فوج کے جرنیلوں نے ہتھیار اٹھا کر جنگ لڑی ہے، جس ملک کی فوج مضبوط نہ ہو، ملک ٹوٹ جاتا ہے۔ پاک فوج اب پہلے سے مختلف ہے، فوج جمہوریت کی مضبوطی چاہتی ہے، آج کا پاکستان کل سے بہتر ہے، قومی یکجہتی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات ہوتے ہیں، ان پر اسمبلی کے اندر بات چیت ہونی چاہیے، فوج سب سے منظم ادارہ ہے لیکن دیگر تمام اداروں کو بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ اداروں کو ملکی استحکام کی خاطر حکومتوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ فوج پر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا، کسی کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں تو لے آئے ، پاکستان میں عام انتخابات انتہائی شفاف اور آزاد تھے۔ عام انتخابات میں فوج نے ممکن بنایا کہ ہر شخص اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دے، پاکستان کے متعدد حصوں سے ریکارڈ ووٹرز ٹرن آوٹ رہا۔ان کا کہنا تھا کہ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹرز نے اپنی مرضی سے ووٹ دیے، کسی کو نہیں کہا گیا کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے موجود ہے، دھاندلی کے الزامات لگائے گئے لیکن کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ تبدیلی کے سال سے متعلق میری ٹوئٹ کو غلط معنوں میں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فوج میں احتساب کا کڑا نظام ہے، فوج بھی کفایت شعاری کے حق میں ہے۔انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کا کام پولیس کا ہے لیکن فوج گزشتہ 15 سال سے یہ ذمہ داری نبھا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور نظام سے متعلق پاکستان مسلم دنیا میں واحد ملک ہے جس نےکامیابی حاصل کی، 5 سال سے نظام نے بہتر کام کرنا شروع کیا ہے لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معاشرے کے ہر طبقے نے حصہ لیا اور پاکستان میں امن و استحکام کے لیے 76 ہزار جانیں دی گئیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پہلے 2 سے 3 دھماکے معمول ہوتے تھے، کراچی میں بھی جرائم میں کمی آئی ہے، کراچی کرائم ریٹ میں چھٹے نمبر پرتھا، آج 66 ویں پر ہے۔بیورو کریسی اور دیگر اداروں نے کراچی کے امن کے لیے مل کر کام کیا،ترجمان پاک فوج نے کہا کہ احتساب اور کرپشن کے خلاف مہم میں فو ج کا کوئی کردار نہیں، احتساب کے لیے فوج کا اپنا میکانزم ہے فوج کا احتساب سب سے قوی اور سخت ہے فوج کا احتسابی نظام کثیر الجہتی ہے جس سے کوئی ماورا نہیں انہوں نے کہاکہ 4 سال میں جوڈیشل ریفارمز کیوں نہیں ہوئے تاکہ دہشت گردوں کو عام عدالتوں میں سزائیں دی جاتیں۔اصلاحات اور قانون سازی حکومت کا کام ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی۔ سی پیک کو سیکیورٹی دینا فوج کی ذمہ داری ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی اور مکمل تعاون کیا، انہوں نے ہماری ہر ضرورت پر توجہ دی اور سرحد محفوظ بنانے کے لیے رقم دی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہماری فوج اور پولیس دہشتگردوں کے خلاف کئی سال سے لڑرہی ہے، لیکن مغربی میڈیا میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرمبنی الزامات لگائے جاتے رہے، انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستان سے متعلق مثبت خبروں کو اجاگر نہیں کیا جاتا، فاٹا اصلاحات پرمغربی میڈیا میں ایک بھی بامقصد اسٹوری نہیں دیکھی گئی،مغربی میڈیا میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرمبنی الزامات لگائے جاتے رہے انہوں نے کہا کہ فوج سب سے منظم ادارہ ہے اور پاک فوج کی طرح دیگر اداروں کوبھی مضبوط ہونا چاہیے۔آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں خرابیوں سے زیادہ اچھائیاں ہیں،جودنیا کو بتانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو ملکی استحکام کی خاطر حکومتوں کا ساتھ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف حکومت کے منظور شدہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ہیں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اس لیے پاکستان سے باہر ہیں کہ ان پر الزامات ہیں اور وہ سیاست میں بھی آئے حقیقت یہ ہے کہ مشرف ایک فوجی جنرل ہیں فوج کا ان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں کہا گیا کہ سات آرمی جنرل پاکستان سے باہر ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے صرف پرویز مشرف اور جنرل (ر) راحیل شریف ملک سے باہر ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) اشفاق کیانی کاکڑ اور جنرل (ر) کرامت پاکستان میں ہیں انہوں نے کہاکہ مشرقی اور مغربی سرحد پر فوج پوری طرح مصروف ہے فوج کا کام ملکی سلامتی برقرار رکھنا ہے انہوں نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک صرف دیومالائی کہانی ہے بھارت جھوٹ بول رہا ہے کوئی بھی مہم جوئی کی گئی تو دس گنا زیادہ طاقت سے جواب کی صلاحیت رکھتے ہیں کسی بھی مہم جوئی کے جواب میں پاکستان کی طاقت پر کوئی شک ہیں ہونا چاہیے۔اس وقت پاک فوج کے پاس زیادہ تر وہ آفیسرز ہیں جو جنگوں میں لڑ چکے ہیںفوج یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت آگے بڑھنے کا راستہ ہے آج یہ فوج ماضی کی طرح نہیں موجودہ فوج یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت ہی واحد حل ہے پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کے لیے کام کرتے رہیں گے۔آرمی چیف بیرون ملک جب بھی کسی سے بات کرتے ہیں پاکستان کی بات کرتے ہیں فوج کی نہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ دورہ برطانیہ میں پروفیشنل امور سمیت ملکی بہتری پر بات چیت ہوئی۔