شاہ محمود کی واپسی کیلئے شہباز کی دی گئی گارنٹی کہاں گئی:شاہ محمود
ملتان (جنرل رپورٹر)وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا ہے کہ شہبازشریف نے نواز شریف کی واپسی کی گارنٹی دی تھی، شہباز شریف کی گارنٹی کہاں گئی؟،نواز شریف اب لندن میں بیٹھ کر سارے کام کر رہے ہیں، شریف برادران چل پھر رہے ہیں، ایسی کوئی ایمرجنسی نہیں ہے، آج ہم اجازت دے دیں تو پھر کہا جائے گا کہ مْک مْکا ہو گیا،کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے کا ٹھیکہ کیا صرف عمران خان نے لیا ہے، کرپشن کے خلاف جہاد میں سب کو مل کر کر ادا کرنا ہو گا، عدلیہ کو بھی اپنی ذمے داری نبھانی ہو گی،ملتان جنوبی سیکرٹریٹ کا سنگِ بنیاد بہت بڑی پیش رفت ہے،آبادی کے لحاظ سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو میرٹ پر نوکری ملنا چاہیے،وزیرِ اعظم نے وزیرِ خزانہ کو مہنگائی کنٹرول کرنے اور معاشی استحکام کی ذمے داری دی ہے۔بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نواز شریف اب لندن میں بیٹھ کر سارے کام کر رہے ہیں، شریف برادران چل پھر رہے ہیں، ایسی کوئی ایمرجنسی نہیں ہے، آج ہم اجازت دے دیں تو پھر کہا جائے گا کہ مْک مْکا ہو گیا۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزیرِاعظم عمران خان نے پنجاب کے ضلع ملتان کے لیے 30 ارب کے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کچھ عناصر پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تاریخی تعلقات میں دراڑ ڈالنا چاہتے تھے جن کے عزائم خاک میں مل گئے، ان کے ارادوں پر اوس پڑگئی اور مستقبل کی سمت طے ہوگئی،اپنے تعلقات کو معاشی تعاون کی جانب نئی سمت دینی ہے، کشمیر اور دیگر معاملات پر سعودی عرب ہمارا ساتھ دیتا رہا ہے ، معاشی فٹ پرنٹ ابھی تک محدود تھا، ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جائے گی، کویت کے ساتھ بھی ویزوں کا مسئلہ حل ہو چکا ہے ،ایران میں 12 سال سے پاکستانی کنو کی برآمد پر پابندی عائد تھی جسے ہٹانے میں کامیابی ملی ہے،ہم نے ناموس رسالتؐکا معاملہ اٹھایا ، مغرب کے انتہا پسند طبقے کی جانب سے گستاخانہ خاکوں، اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے مشترکہ محاذ کے سلسلے میں بات چیت اور ایک لائحہ عمل مرتب کیا گیا ۔ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم نے 3 روزہ دورہ کیا۔انہوںنے کہاکہ پہلے سعودی عرب کے ساتھ ہمارے سیاسی اور تزویراتی سطح پر اچھے تعلقات تھے لیکن ایڈہاک انتظام تھا یعنی اس وقت کے فرمانروا اور اس وقت کے وزیراعظم کے درمیان رابطوں کی صورت میں رفتار آجاتی تھی لیکن اب ہم نے جو معاہدہ کیا ہے اس میں انسٹیٹیوشنل ارینجمنٹ یعنی ایک میکانزم طے کرلیا ہے جس پر وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خود دستخط کیے جسے سعودی پاکستان سٹریٹیجک کوآرڈی نیشن کونسل کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے تحت باقاعدہ ادارہ جاتی رابطے ہوں گے۔