ملک میں ادویات کی شدید قلت کا خدشہ
کراچی ( ہیلتھ رپو رٹر ) ادویہ سا ز اداروں کی تیا ری میں کو ٹے سے درکار خا م ما ل کی فراہمی میں تا خیر سے ملک میں اہم ادویات کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے ۔ اس حوالے سے کام کر نے والی کمیٹی ( کمیٹی فار ایلو کیشن آف کنٹرول سبسٹس ) کا گزشتہ ہفتے ہونے والا 59 واں اجلا س بھی بے نتیجہ ثابت ہوا ہے ۔ یہ اجلا س منسٹری آف نا رکو ٹکس میںسیکریٹری نا رکو ٹکس کنٹرول کی چیئر مین شپ میں ہوا تھا ۔ اجلا س میں اتھا رٹی ، ڈریپ کی جا نب سے انڈسٹری کو مدعو کئے جا نے کے باوجود انہیں مریضوں کو ادویات کی فراہمی میں حا ئل مسائل بیا ن کرنے کیلئے کو ئی مو قع نہیں دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق کو ٹے کی فراہمی میں تا خیر سے ملک بھرمیں ادویات کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی اورمختلف بیماریو ں میں مبتلا مر یض جیسے ڈپر یشن ، نفسیاتی امراض اور دیگر اعصابی ادویات کی سپلائی شدید متا ثر ہو گی ۔ اس کے علاوہ دیگر بیماریا ں جیسے نزلہ ، زکا م ، کھا نسی ، و دیگر امراض کی ادویات اور شربت وغیر ہ کی سپلائی بھی متا ثرہو گی جس سے ملک میں غیر معیاری ادویات اور مہنگی درآمدی کا راستہ کھل جا ئے گا جو غر یب مر یضو ں کے لئے مزید پر یشانی کاباعث بنے گا۔ذرائع کے مطابق ادویہ سازصنعت کا مطا لبہ ہے کہ کو ٹے کی فراہمی کے لئے عالمی معیار ات کے مطابق طریقہ کارپر عمل کیا جا ئے ۔ فی الوقت کو ٹہ سالا ن ہ بنیاد پر فراہم کیا جا تا ہے اور اے پی آئیز ( خا م ما ل ) کی در آمد میں بیو رو کریسی کی مشکلات کی وجہ سے چار ما ہ تک لگ جا تے ہیں ۔ اس کے عکس متعلقہ وزارت اور ڈریپ ڈویژن کے حکا م کو ٹے کی بر وقت فراہمی کی اہمیت کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں ، اور مارکیٹ کی مانگ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ واضح رہے کہ خا م مال ختم ہونے کے بعد نفسیاتی عوارض کی ادویات کی تیا ری میں درکار اے پی آئیز کے درآمدی کو ٹے کے لئے پہلے جنو ری میں درخواست دی جا تی ہے اس کے بعد اس کی جا نچ اور دیگر امور میں ایک ماہ کا عرصہ لگتا ہے ۔ اس کے بعد ایک خط درآمدی اجا زت نامے کے ساتھ مہیا کیا جا تا ہے ۔ اسی طرح عالمی سیفٹی معیارات کو پوراکر نے کے لئے اصل درآمدی اجا زت نا مے کے ساتھ دستا ویزات متعلقہ ملکو ں کو روانہ کی جاتی ہیں ۔ اس طر ح جنوری میں شروع ہونے والا کا م اپر یل مئی میںجا کر مکمل ہو تا ہے ۔ مقامی مینو فیکچر ز کا کہنا تھا اب دسمبر شروع ہوگیا ہے اور اسٹاک تقریباً ختم ہو گیا ہے اس لئے اب ما رکیٹ طلب کو پورا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ یہ صورت حال ملک میں غیر معیاری اور جعلی ادویات کی فراہمی کے راستے ہموار کر ے گی جو مریضوں کی زندگیوں کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے ۔