بھارتی حکومت اپنی تحقیقاتی ایجنسیوں کو مقبوضہ کشمیر میں جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے: سید علی گیلانی
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے حریت رہنماﺅں اور انکے اہلخانہ کے خلاف بھارتی تحقیقاتی اداروں کی انتقامی کارروائیوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیری عوام خاص طورپر حریت رہنماﺅں کی آواز دبانے کیلئے اپنی خفیہ ایجنسیوں کو ایک جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔ سیدعلی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں غیر قانونی طورپر نظربند سینئر حریت رہنماءشبیر احمد شاہ کی کم عمر بیٹیوں کے نام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے نوٹس جاری کرنے ، این آئی اے کی طرف سے محمد یاسین ملک کی گرفتاری اور انکی تہاڑ جیل منتقلی، میرواعظ سے لگاتار پوچھ گچھ اور جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں اور کارکنوں کی بھارت کی دوردراز جیلوں میں منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ جبر و استبداد کے بھارتی ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کا جذبہ آزادی مزید مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو عزت کا مقام دینے اور بیٹی بچاو کے دعویدار ہندو اب جنون میں اس قدر مبتلا ہو گئے ہیں کہ کمسن بچیوں کو بھی تحقیقات کے دائرے میں لاکر اپنے تعصب اور نفرت کا ننگا ناچ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ جھوٹے مقدمات میں گزشتہ دو سال سے تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں اور اب انکے اہلخانہ کو بھی مختلف اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے جو سراسر ایک غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر جمہوری طرز عمل ہے ۔ سیدعلی گیلانی نے یاسین ملک کی گرفتاری اور تہاڑ جیل منتقلی کو فرقہ پرست قوتوں کی ضد اور ہٹ دھرمی کی انتہا قرار دےدیا۔سیدعلی گیلانی نے این آئی اے ہیڈ کوارٹرز پر میر واعظ عمر فاروق سے کئی روز تک لگاتار پوچھ گچھ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے آزادی پسند قیادت اور کارکنوں کو اپنے تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ہراساں کرنے کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس کا واحد مقصد انہیں کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکنا ہے ۔ حریت چیئرمین نے انتخابی ڈرامے کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ اس نام نہاد جمہوری عمل میں شامل ہوناکسی بھی ذی حس اور ذی شعور کشمیری کو زیب نہیں دیتا ۔