دہشتگردی کے مقدمے میں سمجھوتے کی بنیاد پر مجرم رہا نہیں ہو سکتا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے میں صلح کی بنیاد پر مجرم کی رہائی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمے میں سمجھوتے کی بنیاد پر مجرم کی رہائی نہیں ہو سکتی۔ دہشت گردی کے مقدمے میں محض فریقین کے درمیان صلح سے مجرم کی رہائی ممکن نہیں‘ کسی مناسب موقع‘ مخصوص حالات میں صلح یا سمجھوتہ ہونے پر سزا کم ہونے پر غور ہو سکتا ہے لیکن دہشت گردی کے مقدمے میں فریقین کے درمیان صلح پر سزا میں کمی خود بخود نہیں ہو گی۔ مجرم کی سزا میں کمی پر غور کرنا عدالت کی صوابدید ہو گی۔ دہشت گردی کا جرم دیگر جرائم سے مختلف ہے۔ صلح کے بعد سزا میں کمی پر ٹرائل کورٹ فیصلہ سنانے کے دوران غور کرے گی۔ تمام عدالتی فورمز سے سزا برقرار رکھے جانے پر سزا میں کمی کیلئے رحم کی اپیل پر صدر غور کریں گے۔ صدر سے رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد صلح ہونے پر جیل سپرنٹنڈنٹ رحم کی نئی اپیل صدر پاکستان کو بھجوائے گا۔ دہشت گردی کا جرم ناقابل صلح اور سمجھوتہ ہے۔