گزشتہ دنوں فائونٹین ہائوس لاہور کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ہارون الرشید کا انتقال ہو گیا ان کی عمر صرف52 سال تھی۔ ڈاکٹر ہارون رشید کو یہ ذمہ داری ان کے والد ڈاکٹر رشید احمد چودھری کی وفات کے بعد سونپی گئی تھی ان کی اس ناگہانی وفات سے اس ادارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اس وقت لاہور کا فائونٹین ہائوس ذہنی مرضوں کی بحالی اور دیکھ بھال کے حوالے سے جو خدمات سرانجام دے رہا ہے وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ اس عظیم ادارے نے شاندار خدمات سرانجام دیں اور خدمت انسانی کے حوالے سے اس ادارے نے نئے معیارات مقرر کئے۔ جس وقت ڈاکٹر ہارون رشید نے اس ادارے کے انتظامات سنبھالے تو ادارے کے اکثر ممبران کا خیال تھا کہ وہ اس کو بہتر انداز میں نہیں چلا سکیں گے۔ کم از کم اس طرح نہیں چلا سکیں گے جس طرح ان کے والد ڈاکٹر رشید احمد چودھری چلاتے رہے ہیں۔ مگر ڈاکٹر ہارون رشید پر آفرین ہے کہ انہوں نے اس ادارے کے انتظامات اور اس میں مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں ایسے شاندار انتظامات کئے کہ وہ اپنے باپ سے بھی آگے نکل گئے۔ انہوں نے فائونٹین ہائوس کو جس عمدہ طریقے سے چلایا اس باعث یہ بین الاقوامی معیار کا ادارہ بن گیا۔ جہاں مریضوں کو نہایت مربیانہ اور مشفقانہ ماحول میسر آیا۔ ان کے علاج معالجہ کے لئے جدید سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا لیکن گزشتہ دنوں ڈاکٹر ہارون رشید کی اچانک وفات سے یہ ادارہ ایک مرتبہ پھر یتیم ہو گیا ہے۔ ادارے کے مالی انتظامی معاملات تو چلانے کیلئے ادارے کی ایڈوائزری کونسل کا اجلاس گزشتہ روز حجاز ہسپتال گلبرگ لاہور میں منعقد ہوا جس میں اس ادارے کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔ ڈاکٹر ہارون رشید نے راقم الحروف کو ایڈوائزری کونسل کا ممبر منتخب کر رکھا تھا اور میں کئی سال سے ایڈوائزری کونسل کے اجلاسوں میں شرکت کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر صاحب اکثر گاہے بگاہے مجھ سے مشورے کرتے رہتے تھے اور کئی معاملات پر رائے لے لیا کرتے تھے۔ حجاز ہسپتال میں ہونے والے ایڈوائزری کونسل کے اجلاس میں جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، حاجی انعام الٰہی اثر، ڈاکٹر امجد ثاقب، ڈاکٹر فرید الدین پراچہ، ڈاکٹر نجیفہ عثمان، میجر بشیر احمد، چودھری اکرام اللہ، احسان اللہ وقاص، الطاف حسین، ڈاکٹر رشید چودھری کے صاحبزادے عمیر رشید چودھری، عثمان چودھری، ریاست دین اور راقم الحروف نے شرکت کی اجلاس کے شرکاء ڈاکٹر ہارون رشید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اجلاس میں کہا گیا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ فائونٹین ہائوس میں موجود300 ذہنی مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کا بہتر انداز میں علاج معالجہ کرنا ہے یہ بھی کہا گیا کہ اس ادارے کو اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ جاری وساری رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس ادارے کی بقا کیلئے ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہو گا کونسل کے اراکین نے اس قرارداد سے پوری طرح اتفاق کیا۔ اس موقع پر فائونٹین ہائوس کو چلانے کیلئے ایک تین رکنی سٹینڈنگ کمیٹی بھی بنائی گئی جس میں تین اراکین کو نامزد کیا گیا۔ فی الحال کمیٹی کو ادارے کے تمام اور انتظامی معاملات کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ بعدازاں اس ادارے کی بہتری کیلئے مزید فیصلے کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں ایک اجلاس آج 12 اکتوبر کو فائونٹین ہائوس میں منعقد کیا جائے گا۔ ڈاکٹر ہارون رشید چودھری انتہائی ممتاز معالج ذہنی امراض اور معروف سماجی کارکن تھے فائونٹین کیلئے ان کی خدمات بے مثال ہیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اپنے مریضوں سے ان کا تعلق برادرانہ ہوتا تھا اور وہ ان کے دکھ درد کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ان کے رخصت ہو جانے سے ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔ شاید کئی افراد مل کر بھی اس خلا کو پر نہ کر سکیں ہم ان کی مغفرت کیلئے اللہ سے دعا گو ہیں۔ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کو اس ادارے کو بہتر انداز میں چلانے کی توفیق عطا فرمائے دل سے یہی صدا نکلتی ہے۔ آسمان تیری لحد پر شبنم فشانی کرے
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024