تمباکو نوشی کے مضر اثرات اور زمینی حقائق
امیر افضل اعوان
تمباکو نوشی ایک ایسا قبیح فعل ہے جو کہ نہ صرف اس عمل میں شامل افراد کے لئے موت کا پیغام ہے بلکہ ان تمباکو نوش افراد کے قریب رہنے والے بھی خود انہی کی طرح مختلف مہلک امراض کا شکار ہوتے ہیں ، تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی طرح اس وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہے مگر سب کچھ جانتے ہوئے بھی تمباکو نوش مرد و زن اس حوالہ سے کچھ سوچنے ، سمجھنے یا قدم پیچھے ہٹانے کے لئے تیار نہیں اور ہمارے معاشرہ میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ خطرناک حد تک بڑھتا چلا جارہا ہے، تعلیمی اداروں بالخصوص کالجز و یونیورسٹیوں میں تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان باعث تشویس عمل ہے کیوں کہ اس عمل میں لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل اور اخلاقی تنزلی کا شکار ہے، ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کے سبب سال میں 6لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیںجب کہ صرف پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اسی طرح غیر فعال تمباکو نوشی کے سبب ایک لاکھ 65ہزار بچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں، تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے 40فیصد بچوں، 33فیصد مردوں اور 35فیصد خواتین کو صحت کے گوناگوں خطرات لاحق ہیں، اسی طرح سگریٹ کے دھویں کی زد میں آکر امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 3لاکھ79ہزار تک پہنچ چکی ہے، ایک لاکھ 65ہزار افراد سانس کی نالی کے انفیکشن، 36ہزار دمہ کے مرض اور 21ہزار4سو پھیپھڑوں کے عوارض میں مبتلا ہیں، واضح رہے کہ ماہرین صحت نے نیکوٹین کے نشے کو ہیرئوین سے بھی زیادہ مہلک اور خطرناک قرار دیدیا ہے، اسی طرح دنیا بھر میں تمباکو نوشی پر سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زیادہ خرچ کردیئے جاتے ہیں۔
پاکستان میں تمباکو استعمال کرنے والے بالغ افراد کی تعداد 2کروڑ سے زائد ہے جب کہ 5لاکھ سے زائد بچے بھی اس کا شکار ہیں، پاکستان میں ہر ہفتے تمباکو نوشی کے باعث 1645افراد ہلاک ہوجاتے ہیں ، تناسب کے اعتبار سے ان ہلاک ہونے والوں میں 12.3فیصد مرد اور 5.4فیصد خواتین شامل ہیں، افسوس ناک صورت یہ ہے کہ پاکستان میں کم عمر تمباکو نوش افراد کی تعداد درمیانی آمدنی والے ممالک میں سب سے زیادہ ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ گلے کے امراض اور سانس و دل کی بیماریوں کے باعث مرنے والوں کی تعداد سالانہ ایک لاکھ ہے، توجہ فرمائیں کہ یہ صورت حال کس قدر خوفناک کیفیت تک پہنچ چکی ہے مگر اس کے باوجود ہم کوئی توجہ دینے کے لئے تیار دکھائی نہیں دیتے اور اس نشہ کے لئے نہ صرف خود کو ہلاکت میں ڈالے ہوئے ہیں بلکہ اپنے اطراف موجود افراد کو بھی ساتھ گھسیٹ لیتے ہیں، اب چونکہ ہمارے پاس ہماری جان اللہ کی امانت ہے تو ہم اس طرح اس امانت میں خیانت کے مرتکب ہوتے ہیں اور جیسا کہ اللہ پاک کا حکم ہے کہ ’’اور مت ڈالو تم لوگ اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں‘‘سورہ البقرہ، آیت195، اس آیت مبارکہ میں اپنے ہاتھوں خود کو تباہی میں ڈالنے سے منع فرمایا گیا ہے جب کہ کسی بھی سگریٹ یا کسی بھی نشہ کے استعمال کا مطلب خود کو تباہی میں ڈالنے کے سوا اور کچھ نہیں، نشہ کی کوئی بھی قسم ہو اس کو سخت ناپسند و حرام قرار دیتے ہوئے اس سے بچنے کی تلقین کی جاتی ہے، اس حوالہ سے قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو ‘‘ سورہ المائدہ، آیت 90، اس آیت مبارکہ میں 4امور کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے اور ان کی سنگینی بھی نمایاں ہوسکے، ایک اور آیت میں اللہ رب العزت ارشاد فرما ہے کہ ’’ اے ایمان والو ! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو اس وقت تک نماز کے قریب بھی نہ جانا جب تک تم جو کچھ کہہ رہے ہو اسے سمجھنے نہ لگو‘‘سورہ النسائ، آیت 43، غور فرمائیں کہ نشہ کی حالت میں نماز جیسے اہم فرض سے بھی روک دیا گیا تو خود اندازہ لگائیں کہ اس کی ممانت کا حکم کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔
دنیا میں زندگی بسر کرنے کے لئے اسلام ہمیں جو ضابطہ فراہم کرتا ہے اس میں حرام و حلال کی تفریق اولین حیثیت رکھتی ہے، اللہ رب العزت نے جہاں مسلمان کے لئے رزق حلال کا حکم ہے وہیں اس کے لئے حلال چیزوں کے طیب یعنی پاکیزہ ہونے کی اہمیت بھی بیان کی گئی ہے، دین اسلام میں ابن آدم کے لئے صرف وہ چیزیں حلال قرار دی گئیں ہیں کہ جو اس کے فائدہ کے لئے ہیں اور جو انسان کے لئے کسی بھی لحاظ سے نقصان کا باعث ہیں ان چیزوں کو حرام قرار دیتے ہوئے ان سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے ، اس حوالہ سے میڈیکل سائنس بھی گواہ ہے کہ اسلام میں جن چیزوں کو حرام قراردیا گیا ان کے بے پناہ نقصانات اور جن چیزوں کو حلال قرار دیتے ہوئے ان کے استعمال کی اجازت دی گئی وہ تمام اشیاء انسانی صحت کے لئے اس قدر مفید ہیں کہ ان کی اہمیت اور افادیت کے حوالہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ نت نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں، اسی طرح قرآن کریم میں واضح کہا گیا کہ تمام پاکیزہ چیزیں مسلمانوں کے لئے حلال کردی گئی ہیں، اس حوالہ سے کہا گیا ہے کہ ’’ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزہ چیزیںتمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو، اور حد سے آگے مت نکلوبیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘سورۃ المائدہ، آیت87، یہاں واضح طور پر بیان کیا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے حلال و حرام کا جو معیار مقرر کیا ہے وہی حرف آخر ہے اور ان احکامات سے تجاوز کو شیطان کی پیروی یا اس کی راہ پر چلنے سے عبارت کیا گیا ہے۔
خالق کائنات نے انسان کو نشہ آوار اشیاء کے استعمال سے منع فرمایا اور چونکہ اس زمانہ میں نشہ کے لئے عام طور پر شراب ہی استعمال کی جاتی تھی اس لئے شراب کا خصوصاً ذکر ہے اور اس کو سامنے رکھتے ہوئے اکثر لوگ اس حکم کو صرف شراب تک محدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور دیگر اشیاء کو اس سے استثنیٰ حاصل ہے ، اس امر کو سامنے رکھتے ہوئے کچھ حلقے سگریٹ وغیرہ کو اس حکم سے مبرا قرار دیتے ہیں جب کہ یہ اصل میں خالق کائنات نے حلال چیزوں میں اپنے بندے کے لئے پاکیزہ چیزوں کو پسند کیا اور حرام چیزوں کے ساتھ ساتھ حلال چیزوں میں بھی جو اشیاء نشہ آور ہوں ان کو بھی حرام قرار دیا ، اس حوالہ سے ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’ حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ پینے کی جو بھی چیز نشہ لائے وہ حرام ہے ‘‘صحیح بخاری ، جلد اول، حدیث243، متذکررہ بالا حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو ہر وہ چیز حرام ہے جو نشہ آور ہو ، اس معیار سے تمباکو سے بننے والی اشیاء سگریٹ، پان،نسوار، گٹکا، حقہ یا دیگر وہ تمام اشیاء جو نشہ کا باعث ہوں وہ حرام ہیں ، ان کو محض مکروہ یا باعث تکلیف کہنا کسی بھی طرح درست نہ ہے، اسی طرح تمباکو کا کاروبار بھی حرام ہے جیسے کہ نبی کریم نے شراب کی تجارت کو حرام قرار دیا تھا، اس حوالہ سے ’’ حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فتح (مکہ) کے سال جب آپ مکہ میں تھے تو فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب کی خرید وفروخت کو حرام قرار دے دیا ہے ‘‘ صحیح بخاری، جلد دوم، حدیث1494، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جیسے برائی کے کام کرنے والے کے ساتھ ساتھ بد اعمال میں معاونت کرنے والا شریک جرم ہوتا ہے اسی طرح نشہ آور اشیاء کی پیداوار سے لے کر اسے پینے والے تک اس کی خرید وفروخت کرنے والے بھی اتنے ہی گناہ گار ہیں، یہاں تمباکو نوشی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے نقصانات کو سامنے رکھاجائے تو بھی بخوبی احساس ہوتا کہ چوں کی انسانی جان انسان کے پاس اللہ پاک کی امانت ہے اور اس کی حفاظت، بیماری کی صورت میں علاج کا حکم ہے تو تمباکو نوشی کی صورت میں اپنی جان کو نقصان پہنچانا بھی اس امر کی دلیل ہے کہ تمباکو نوشی حرام ہے دوسری جانب سگریٹ اور حقہ وغیرہ کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا دھواں جو کہ پینے والے شخص کے قریب موجود افراد کے لئے بھی اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کہ پینے والے کے لئے تو اس طرح تمباکو نوشی کرنے والا نہ صرف اپنی جان پر ظلم کرتا ہے بلکہ اپنے اطراف موجود افراد کو بھی نقصان پہنچانے کا موجب بنتا ہے۔