سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا اعزاز برقرار
تحریر: احسان الحق
ihsan.nw@gmail.com
عام انتخابات سے قبل پاکستان بھر میں سب سے پہلے سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا ’’اعزاز‘‘ اس مرتبہ بھی ضلع رحیم یار خان نے برقرار رکھا اور چند روز قبل ہر عام انتخابات سے پہلے سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے مخدوم سید احمد عالم انور نے اس مرتبہ بھی اپنا اعزاز برقرار رکھا جب چند روز قبل انہوں نے مسلم لیگ ن سے مستعفی ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ مخدوم سید احمد عالم کی جانب سے پی ٹی آئی میں شمولیت کے اعلان کے بعد ضلع رحیم یار خان سے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والوں کی لائنیں لگ گئیں جن میں خاص طور پر پی پی پی کے ضلعی صدر و سابق ایم این اے چوہدری جاوید اقبال وڑائچ شامل ہیں جبکہ دو روز قبل رحیم یار خان سے ہی تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی مخدوم خسرو بختیار کی قیادت میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 6 ایم این ایز نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام سے ایک سیاسی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں آئندہ چند روز کے دوران رحیم یار خان سے مزید دو ایم این ایز اور چار ایم پی ایز کے علاوہ دیگر سیاسی شخصیات کی شمولیت بھی متوقع ہے۔ مخدوم خسرو بختیار کی جانب سے قائم کیے جانے والے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کو عوام سے خاطر خواہ رسپانس ملنے کی توقعات کافی کم ظاہر کی جا رہی ہیں کیونکہ اس محاذ میں شامل سارے ممبران پارلیمنٹ پونے پانچ سال تک اقتدار کے مزے لوٹتے رہے اور اس دوران انہوں نے اسمبلیوں یا عوامی اجتماعات میں کبھی بھی جنوبی پنجاب پر مشتمل نئے صوبے کے قیام بارے کبھی کوئی مطالبہ کرنے کی بجائے وہ ہمیشہ اپنے حلقہ انتخاب میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ہمیشہ ن لیگی حکومت کی تعریفی کرتے ہیں اور عوام کو یہ بتاتے رہے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اپنے حلقے میں اتنے کلو میٹر نئی سڑکیں اور اتنے نئے سکول بنوانے کے ساتھ ساتھ دیگر ترقیاتی کام بھی گنواتے رہے لیکن انتخابات سے صرف 3 ماہ قبل انہیں جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیوں کی یاد ستانے لگی جس سے توقع ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام سے اس نعرے کو زیادہ پذیرائی نہیں مل سکے گی اور لگ رہا ہے کہ عام انتخابات سے قبل وہ عوام کو اپنی جانب متوجہ کرنے کیلئے اس نعرے میں کسی نئے نعرے کا بھی اضافہ کریں گے یا کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔یاد رہے کہ عام انتخابات سے قبل سیاستدانوں نے جنوبی پنجاب پر مشتمل نئے صوبے کا نعرہ پچھلے کچھ سالوں سے اپنا وطیرہ بنایا ہوا ہے اور عام انتخابات ہوتے ہی کوئی سیاسی جماعت یا سیاستدان اس نعرے کا ذکر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتا۔ یاد رہے کہ 2013ء کے عام انتخابات سے قبل بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنز پر مشتمل جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا نعرہ لگایا تھا جس کے جواب میں اس وقت کے مسلم لیگ فنگشنل کے صوبائی صدر مخدوم سید احمد محمود اور محمد علی درانی نے صوبہ بہاولپور کی بحالی کی تحریک چلائی تھی اور عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل جب مخدوم سید احمد محمود پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے تو وہ اپنے صوبہ بہاولپور کی بحالی کے موقف سے پیچھے ہٹ گئے اور پی پی پی کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے وہ بھی جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کا مطالبہ کرنے لگے تاہم عام انتخابات کے ہوتے ہی نہ تو کسی نے جنوبی پنجاب پر مشتمل ایک نئے صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا اور نہ ہی صوبہ بہاولپور کی بحالی کا کوئی مطالبہ سامنے آیا تاہم پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان پیپلز پارٹی اور مخدوم سید احمد محمود جنوبی پنجاب پر مشتمل ایک نیا صوبہ بنانے کا مطالبہ مسلسل کر رہے ہیں تاہم آئندہ عام انتخابات میں عوام کس سیاسی جماعت پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتی ہے اس کا پتہ تو آئندہ عام انتخابات میں ہی چلے گا تاہم عوام کی اکثریت اور پختہ سیاسی ذہن رکھنے والے سیاسی اکابرین جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا نعرہ لگانے والوں کو ’’فصلی بٹیروں‘‘ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
آئندہ عام انتخابات سے قبل توقع ظاہر کی جار ہی تھی کہ ان انتخابات میں اصل مقابلہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان ہوگا لیکن پچھلے کچھ عرصے کے دوران ن لیگ کی بڑی بڑی سیاسی شخصیات جن میں ایم این ایز اور ایم پی ایز بھی شامل ہیں کی جانب سے پی ٹی آئی یا جنوبی پنجاب صوبہ محاذ میں شمولیت کی اطلاعات آ رہی ہیں جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2003ء کی طرح ان انتخابات میں بھی ن لیگ کو ضلع کی 6، قومی اسمبلی اور 13 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنے امیدوار پورا کرنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایک ممبر قومی اسمبلی اور ایک سابق ممبر قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پی پی پی کی چند دیگر اہم شخصیات بھی آئندہ کچھ عرصے کے دوران اپنا سیاسی قبلہ تبدیل کر سکتی ہیں جس سے پی پی پی کے ضلعی صدر چوہدری جاوید اقبال وڑائچ کے بعد پی پی پی کو مزید سیاسی دھچکے بھی برداشت کرنا پڑیں گے جسے پی پی پی جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر مخدوم سید احمد محمود کیسے ہینڈل کرتے ہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔