ڈاکٹرعارفہ صبح خان 11-10-2023
تجا ہلِ عا رفانہ
اےسے سےاستدان کا کو ئی اچار ڈالے جن کے نام بڑے اور درشن چھوٹے ۔جو پروپےگےنڈا، اشتہاروں اور نئے نئے بےانےوں ےا برےانےوں کا سہارا لےکر بڑے بنتے ہےں۔ بڑے بڑے منشور لےکر آتے ہےں، ترقےاتی کاموں کا شور مچاتے ہےں، کروڑوں اربوں روپےہ اشتہاری مہمات پر خرچ کرتے ہےں۔ چالےس سال سے ملک مےں چوہے بلی کا کھےل جاری ہے۔ پاکستان کے جو حالات چالےس سال پہلے تھے، آج پاکستان اُن سے بد ترحالات مےں ہے۔ پانچ سال پہلے عثمان بزدار جےسے نا اہل آدمی کو ہر لحاظ سے ذرخےز صوبے پنچاب پر مسلط کر دےا گےا۔ عمران نےازی نے اس نالائق نا اہل آدمی عثمان بزدار کو اےسے صوبے کا وزےر اعلیٰ بناےا جہاں اےک سے اےک جو ہر قابل مو جود تھا۔ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس پر قدرت کی نوازشات ہےں۔ ےہ صوبہ ہمےشہ ذرخےز اور توانا رہا ہے لےکن عثمان بزدار نے چار سال مےں پنجاب کو کھنڈر بنا دےا اور ےہاں چار سالوں مےں کرپشن کی غضب کہانےاں چلےں جو ابھی تک پوری طرح عےاں نہےں ہوئےں۔ کچھ لوگ ےہ بھی دعویٰ کرتے رہے کہ لاہور کو لندن، پےرس، روم بنا ئےں گے۔ شہباز شرےف نے کام کم کئےے اور رُولا زےادہ ڈا لا۔ پھر اچانک کاےا پلٹی۔ نگران سےٹ اپ آےا جس مےں حےرت انگےز طور پر ہمارے کولےگ مُحسن نقوی کے نام وزارتِ اعلیٰ کا قرعہ نکلا۔ محسن نقوی جن کا شروع سے ہی تعلق صحافت سے ہے اور صحافت مےں انہوں نے کامےابی کے جھنڈے گاڑے ہےں لےکن بطور وزےر اعلیٰ محض نودس ماہ مےں محسن نقوی نے بطور وزےر اعلیٰ پنجاب کی جو خدمت کی ہے۔ وہ ےقےنا قابلِ قدر ہے۔ محسن نقوی محض چند ماہ کے لےے نگران وزےر اعلیٰ لائے گئے تھے لےکن جو مثالی کارکردگی انہوں نے دکھائی ہے۔ اس وقت نگران سےٹ اپ مےں سب سے کامےاب، مقبول اور اثر آفرےن شخصےت ثابت ہوئے ہےں۔ نقوی صاحب جانتے تھے کہ وہ محض چند ماہ کے لےے لائے گئے ہےں لےکن انہوں نے اسکے باوجود جو انتھک محنت کی۔ خاص طور پر پنجاب مےں ترقےاتی کاموں کے حوالے سے عملی اقدامات کےے جس مےں کلمہ چوک، اکبر چوک، شاہدرہ چوک اور لاہور کی بے شمار سڑکےں، فٹ پاتھ، فلائی اورز، انڈر پاسز اور گرےن بےلٹ پر کام کےا ہے۔ اُس نے لاہور کی شان دوبالا کر دی ہے۔ خا ص طور پر مختلف سڑکوں کو سگنل فری روڈز بنانے کی وجہ سے لاہورےوں کی زندگےوں مےں آسانےاں آئی ہےں ۔ مال روڈ کو آلودگی سے پاک کرنے پر کام کےا ہے جبکہ اس سے بڑھکر وہ کام جس سے لاکھوں لوگوں نے وزےر اعلیٰ پنجاب کو دعائےں دی ہےں۔ وہ ہسپتالوں کی حالتِ زار کی دُرستگی ہے۔ محسن نقوی نے روزانہ کی بنےاد پر ہسپتالوں مےں خود جاکر نگرانی کی ہے۔ تمام تقرےباً تمام سرکاری ہسپتالوں مےں اےمر جےنسی کی صورتحال اتنی خوفناک تھی کہ جونئےر ، نا تجربہ کار اور اناڑی ڈاکٹر اےمرجےنسی مےں اونگھ رہے ہوتے تھے۔ غرےب اور مستحق مرےضوں کو ادوےات نہےں ملتی تھےں۔ اےک اےک بےڈ پرتےن چار مرےض سوار ہوتے تھے۔بستروں کی حالت اتنی خستہ، کمزور اوربدبودار تھی کہ وہاں جانور بھی رہنا پسند نہ کرےں۔ واش رومز مےں سڑاند اور غلاظتوں کے ڈھےر، انتظامےہ مرےضوں کو بلےک مےل کرتی اور اےک اےک دوائی نا پےد اور بڑی مہنگی فروخت کی جاتی تھےں۔ ڈا کٹرز ڈےوٹی سے غائب ہوتے۔ آج پاکستان بےماروں کا ملک بن چکا ہے۔ ہر ہسپتال مےں ہزاروں لاکھوں لوگ علاج کی غرض سے آتے ہےں لےکن ڈا کٹروں کی غفلت، انتظامی بد نظمےاں اور ہسپتالوں مےں مافےاز کے عمل دخل سے سےنکڑوں مرےض ےا تو اپنی زندگےوں سے ہاتھ دُھو بےٹھتے ہےں ےا پھر جسمانی معذورےوں کا شکار ہو جاتے ہےں۔ جےسا کہ آشوب چشم اور ڈےنگی کے حوالے سے صورتحال سامنے آ گئی۔ نگران وزےر اعلیٰ نے ان تمام حالات کا خود جائزہ لےا۔ بہت سارے عملے کو معطل کےا۔ سخت وارننگ دی اور ہسپتالوں کے حالات درست کئے۔ خا ص طور پر پی آئی سی مےں اہم کام کےے۔ دل کے مرےضوں کے چھ چھ ماہ چےک اپ اور مختلف ٹےسٹ جےسے اےنجوگرافی کا وقت نہےں دےا جاتا تھا اور نہ ہی امراضِ قلب پر مو ثر کام ہو رہا تھا۔ محسن نقوی نے اس شدےد نوعےت کی بےماری اور اسکے علاج کے لےے جدےد قا بلِ عمل اقدامات کئے۔ اسی طرح کےنسر جےسے خوفناک ، مہنگے ترےن اور موذی مرض کے لےے ہسپتالوں کو خصوصی فنڈز اور ہداےات دےں۔ اگر ہسپتالوں مےں توجہ، ہمدردی اور اےمانداری سے تمام مرےضوں کا علاج کےا جائے تو کم سے کم اخراجات مےں ےہ علاج ممکن ہے۔ لےکن سرکاری ہسپتالوں مےں مرےضوں اورخاص طور پر کےنسر کے مرےضوں کے ساتھ جانوروں جےسا سلوک کےا جاتا ہے اور مرےض کے دکھ اذےت اور کرب کا خےال نہےں رکھا جاتا۔ مجبوراًسرکاری ہسپتالوں مےں ڈاکٹروں کی غفلت، بے توجےہی اور بے رحمانہ روےے سے تنگ آکر لوگ پرا ئےوےٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہےں جہاں کےنسر کے علاج پر 70سے80 لاکھ روپےہ خرچہ آتا ہے۔لوگ مقروض، کنگلے اور غرےب ہو جاتے ہےں مگر ظاہر ہے کہ کو ئی اپنے پےارے کوموت کے منہ مےں جاتا نہےں دےکھ سکتا۔ اس حوالے سے محسن نقوی کو مزےد اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مرےض کسی پرائےوےٹ ہسپتال جاکر مقروض اور کنگلا نہ ہو۔ اسی طرح انہوں نے اب تعلےمی اداروں کی طرف بھی خصوصی توجہ دی ہے اور ابتدائی طور پر کچھ تعلےمی اداروں کو پرائےوےٹ سےکٹر کی نگرانی مےں دےنے کا فےصلہ کےا ہے تا کہ ان سکولوں کا معےار اُن بھاری فےسےں لےنے والے اداروں سے بھی بہتر کےا جا سکے۔ اسکے علاوہ انہوں نے سکول اوقات کار مےں، اساتذہ کی الےکشن سمےت کسی ڈےوٹی سر انجام دےنے پر پابندی لگا دی ہے جس سے طالبعلموں کی پڑھائی کا حرج ہو۔ نگران وزےر اعلیٰ نے اس دوران ادب و ثقافت پر بھی توجہ دی لےکن وہ اب ہر جگہ خود نہےں جا سکتے اور نہ ہی ادب و ثقافت کے حوالے سے خود فےصلے کر سکتے۔ اسکے بارے مےں محسن نقوی کافی زےادہ consious ہےںلےکن بد قسمتی سے ادب و ثقافت پر بھی اےک مافےا نے پنچے گاڑے ہو ئے ہےں اور ےہاں چند مخصوص لوگوں کی اجارہ داری ہے جو اقربا پروری، چا پلوسی اور ذاتی تعلقات مفادات کو کےش کر کے جےنوےن ادباءو شعراءکا حق مار کر بےٹھے ہو ئے ہےں۔ےہا ں دو نمبر کا راج ہے جس کی وجہ سے لاہور جےسے علم و ادب کے مرکز اور ہزاروں ادےبوں شا عروں کے ہوتے ہوئے محض چند لوگ ہی منظر پر نظر آتے ہےں، جس سے حقےقی ادب اپنی موت آپ مر رہا ہے۔ محسن نقوی صاحب کو اس پر بھی توجہ دےنی چا ہےے اور پُرانے پاپی لوگوں سے جان چھڑانی چا ہےے۔ لاہور مےں درجنوں علمی ادبی سےاسی ثقافتی تعلےمی تفرےحی ادارے ہےں جو حکومت کی سرپرستی چاہتے ہےں اور کروڑوں کے فنڈز کھاتے ہےں مگر علمی ادبی سرگرمےاں نام کو نہےں ہےں۔ سب جےبےں بھر بھرکر ، لوٹ مار کر کے گھروں کو چلے جاتے ہےں۔ محسن نقوی کےونکہ بنےادی طور پر صحافی ہےں، اس لےے صحافےوں کی پورے خلوص اور دل سے مدد بھی کرتے ہےں لےکن وہ نہےں جانتے کہ محتلف پرےس کلبوں کو جو سالانہ کروڑوں کی امداد اور گرانٹس دی جاتی ہےں۔ اُسکی کس طرح بندر بانٹ ہو جاتی ہے۔ بے شمار صحافی بےمار ہےں، معذور ہےں، عمر رسےدہ ہےں، بےروزگار ہےں، کسی کی بےٹی کی شادی، کسی کے بچوں کی تعلےم ہے، کو ئی بے گھر ہے اور کو ئی رنڈوا ےا بےوہ ےا ےتےم ہے۔ اُسکا کوئی سہارا نہےں ہے۔ اگر پرےس کلب اتنی بڑی بڑی گرانٹس سے صحا فےوں کی مدد کرتا تو صحافی آٹھ آٹھ آنسو نہ روتے۔ اس حوالے سے بھی کو ئی موئثر لائحہ عمل ہونا چا ہےے تاکہ حقےقی، مستحق، ضرورتمند صحافےوں کی عزت نفس مجروع کےے بغےر مالی امداد کی جا سکے۔ محسن نقوی نے محض چند ماہ مےں پنجاب کے حالات بدلے ہےں۔ اےک تجوےز ےہ بھی ہے کہ جہاں وزےر اعلیٰ کی زےر نگرانی ہسپتالو ں کے لےے پانچ ارب کے فنڈز منظور کےے ہےں۔ وہاں بےروزگاری کے خاتمے کے لےے بھی کام کرتے جا ئےں۔ محسن نقوی نے زراعت اور تجارت کے لےے بڑے اہم فےصلے لےکر اپنی کارکردگی دکھائی ہے۔چےن اور دےگر ممالک مےں وہ سےر سپاٹے کی غرض سے نہےں گئے تھے۔ نہ اُن کے ساتھ فےملی گئی، نہ وہ تفرےح کے لےے گئے نہ ہو ٹلنگ کی نہ سلفےاں بنائےں۔ بلکہ انہوں نے ان چار پانچ ملکوں سے تجربات لےے، معا ہدے کےے اور ملکی اداروں کی بہتری پر کام کےا۔ ہم دےکھتے ہےں کہ محسن نقوی صبح اٹھکر خاموشی سے کام شروع کر دےتے ہےں۔ جڑانوالہ کےس صرف محسن نقوی کے تدبر سے حل ہوا۔ اےسے بے شمار کام ہےں جسکا کرےڈٹ محسن نقوی کو جاتا ہے۔ وہ ہر اےک کی مدد کے لےے بھاگے بھاگے پھرتے ہےں۔ کسی سائل کو مسئلہ ہو تو اُسے اپنے پاس بلا لےتے ہےں۔ ہم سب جانتے ہےں کہ وہ عارضی مدت کے لےے آئے ہےں۔ جب الےکشن ہو ئے تو واپس چلے جائےں گے۔ ان الےکشنز مےں وہ آئےن کی رُو سے حصہ بھی نہےں لے سکتے اور آئندہ بھی وہ سےاست کے کسی عہدے کے طلبگار نہےں ہےں ےعنی وہ جو بھی کام کر رہے ہےں۔ اُس مےں نےک نےتی، خلوص اور انسا نےت ہے۔ افسوس کہ اتنے وزےر اعلیٰ آئے اورگئے مگر کسی نے تمامتر اختےارات، صوابدےد، وسائل ہو نے کے کبھی اےسے کام نہےں کےے جو ہمارے عظےم کو لےگ محسن نقوی صاحب نے محض چندماہ مےں کر دکھائے ہےں۔ مےری دعا ہے کہ آپ چھ ماہ کے لےے بطور وزےر اعلیٰ آئے تھے لےکن آپ چھ سال وزےر اعلیٰ رہےں کےونکہ پنجاب کا مقدر اور لاہور کا جو بن آپکے دم سے نکھر رہا ہے۔ ہمےں آپ پر فخرہے۔
"کون دیکھتا ہے"۔
May 03, 2024